WE News:
2025-07-25@11:57:39 GMT

بلوچستان کا کون سا زمینی راستہ سفر کے لیے محفوظ ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

بلوچستان کا کون سا زمینی راستہ سفر کے لیے محفوظ ہے؟

گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے رڑکن میں مسلح افراد نے کوئٹہ پنجاب قومی شاہراہ این 70 پر ناکہ لگایا اور شناختی کارڈ دیکھ کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے 7 افراد کو لسانی بنیاد کر قتل کردیا۔

بلوچستان میں بدامنی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ماضی میں قومی شاہراہوں پر شناخت کی بنیاد پر قتل کرنے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ حالیہ چند برسوں کی بات کی جائے تو قومی شاہراہوں پر شدت پسندی کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: بارکھان میں مسلح افراد نے بسوں سے اتار کر 7 مسافروں کو قتل کر دیا

گزشتہ برس اگست کے مہینے میں کوئٹہ پنجاب قومی شاہ پر موسی خیل کے مقام پر مسلح افراد نے بسوں سے شناختی کارڈ دیکھ کر 23 افراد کو قتل کر دیا تھا جبکہ کسی روز کوئٹہ سکھر قومی شاہراہ پر ٹرکوں کو روک کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔

اس کے علاوہ رواں ماہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر مسلح افراد نے بس اوپر اندھاند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 18 افراد جاں بحق ہوئے۔

قومی شاہراہوں پر دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی وجہ سے جہاں بس مالکان پریشانی سے دوچار ہیں وہیں عام عوام کے ذہنوں میں بھی یہ سوال ہے کہ کوئٹہ سے پنجاب اور سندھ جانے کے لیے کون سا راستہ ایسا ہے جہاں اب تک بدامنی کے واقعات رونما نہیں ہوا۔

اگر کوئٹہ سے کراچی اور اندرون سندھ جانے کی بات کی جائے تو کراچی جانے کے لیے دو مختلف راستے موجود ہیں۔ پہلا راستہ اندرون بلوچستان مستو کلات خزدار اپ سے کراچی کو جاتا ہے لیکن اس راستے پر بھی آئے روز بد امنی کے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں جبکہ دوسرا راستہ کولپور ضلع بولان سے ہوتے ہوئے سکھر کو جایا جائے اور بعد ازاں اندرون سندھ اور کراچی کی جانب جایا جا سکتا ہے گزشتہ برس اس راستے پہ بھی بلند کے مقام پر پسندوں نے ٹرکوں کو روک کر شناخت کی بنیاد پر لوگوں کو قتل کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: بارکھان میں پنجاب کے 7 رہائشیوں کا قتل، آٹھواں کیسے بچ گیا؟

دوسری جانب پنجاب جانے کی بھی دو سے تین زمینی راستے موجود ہیں سب سے چھوٹا اور آسان راستہ کوئٹہ سے لورالائی اور پھر پنجاب لیکن گزشتہ برس بھی اس راستے پر موسی خیل کے مقام پر مسلح افراد نے لوگوں کو شناخت کی بنیاد پر قتل کیا ہے جبکہ گزشتہ روز بھی بار خان کے علاقے رڑکن میں مسلح افراد نے بسوں سے مسافروں کو اتار کر قتل کیا۔

اس کے علاوہ دوسرا راستہ کوئٹہ سے اندرون سندھ اور بعد ازاں پنجاب کو جاتا ہے لیکن اس راستے کے درمیان میں ضلع پلان پڑتا ہے جہاں اس سے قبل بدامنی کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

تیسرا اور نسبتاً محفوظ راستہ بلوچستان سے اسلام آباد کو جاتا ہے جسے پنجاب جانے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ راستہ کوئٹہ سے ژوب، ژوب سے ڈیرہ اسماعیل خان اور پھر وہاں سے میاں والی کے راستے پنجاب داخل ہوا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں اس علاقے میں بدامنی کا کوئی واقع رونما نہیں ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بارکھان بلوچستان دہشتگردی سڑک سفر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بارکھان بلوچستان دہشتگردی سڑک مسلح افراد نے کے واقعات کوئٹہ سے اس راستے قتل کر کے لیے

پڑھیں:

کائونٹر نارکٹکس فورس قائم ‘ پاکستان اور پنجاب کا مستقابل محفوظ نظتر آرہا ہے مریم نواز 

لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب کاؤنٹر نارکوٹکس فورس کے افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ پنجاب کاؤنٹر نارکوٹکس فورس کے جوانوں کو دیکھ کر بے حد مسرت ہوئی۔ کاؤنٹر نارکوٹکس فورس کی صورت میں پاکستان اور پنجاب کا مستقبل محفوظ نظر آرہا ہے۔ ڈی جی سی این ایف بریگیڈئر مظہر نے نہایت کم عرصے میں ایک بہترین سپیشلائزڈ فورس قائم کر کے دکھائی جس پر انہیں شاباش دیتی ہوں۔ سی این ایف فور س کی باڈی لینگویج سے نظر آتا ہے کہ پنجاب سے منشیات کا جلد خاتمہ ہوجائے گا۔ پاکستان کی آبادی 65فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں منشیات سے بچانا ہے۔ آبادی تب ہی ملک کی طاقت بنتی ہے جب منشیات سے دور ہوکر تعلیم اور صحت پر توجہ دے۔ قلیل مدت میں مضبوط انسداد منشیات فورس کا قیام لائق تحسین ہے۔ اینٹی نارکوٹکس کے ذریعے جلد پورے پنجاب سے منشیات کا خاتمہ ہوگا۔ وزیراعلیٰ کا حلف اٹھایا تو والدین کی طرف سے درخواستیں آئیں کہ ہمارے بچوں کو منشیات سے بچایا جائے۔ المیہ ہے کہ منشیات ہر گلی، ہر محلے، یوینورسٹیوں اور ہر سکول تک بھی پہنچ رہی ہیں۔ منشیات کے کنٹرول کے لئے ایک سپیشلائزڈ فورس کا قیام نا گزیر تھا۔ پنجاب کاؤنٹر نارکوٹکس فورس میں بہترین لوگوں کو سو فیصد میرٹ پر سلیکٹ کیا گیا ہے۔ پنجاب کے تمام ڈویژن میں پنجاب کاؤنٹر نارکوٹکس فورس فنکشنل ہو چکی ہے اور بہت جلد تمام اضلاع میں سی این ایف فنکشنل ہو جائے گی۔  12 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے 850 جوان و افسر سلیکٹ ہوئے۔ جیسے ہر بیماری کا علاج پینا ڈول سے نہیں ہوتا اسی طرح جرم کا خاتمہ ایک ہی فورس سے نہیں ہو سکتا۔ بڑی آبادی کے مسائل کے حل کے لئے ایک سپیشلائزڈ ڈیپارٹمنٹس کی ضرورت تھی۔ پنجاب میں کوئی بھی مشکلات آتیں ہیں تو کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کو کہا جاتا ہے، جس پر وہ تمام کام چھوڑ کر ایک کام کی طرف ہو جاتے ہیں۔ مہنگائی، ذخیرہ اندوزی، تجاوزات اور قبضہ مافیا کے خلاف پیرا جیسا ادارہ قائم کیا ہے۔ پنجاب میں ہر مسئلے کے خاتمے کے لیے سپیشلائزڈ فورسز قائم کررہے ہیں۔ پنجاب پولیس میں ایک سپیشلائزڈ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ نے چند ہفتوں میں کرائم پر کنٹرول کیا ہے۔ سی سی ڈی کی وجہ سے کریمنل معافیاں مانگ رہے اور مساجد میں اعلانات کررہے ہیں۔ سی سی ڈی کی بدولت پورے پنجاب میں کرائم کی شرح نیچے جارہی ہے۔ بعض اضلاع میں روزمرہ ہونے والے کرائم بہت کم ہوگئے ہیں۔ پنجاب کاؤنٹر نارکوٹکس فورس گلی محلے اور شہروں کو منشیات پاک کریں گے۔ کسی خاندان میں ایک بھی منشیات کا عادی جوان پورے خاندان کے لئے مشکلات کا باعث بنتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب کاؤنٹر نارکوٹکس فورس کے جوانوں کو لالچ اور کمزوری نہ د کھانے کی ہدایت بھی کی۔ پنجاب کاؤنٹر نارکوٹکس فورس نے آنے والے نسلوں کو بچانا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پرامید ہوں اور دعاگو ہوں کہ پنجاب کاؤنٹر نارکوٹکس فورس اپنے ملک اور پنجاب کا فخر بنے گی۔ اب پنجاب میں مسائل پر مصلحت نہیں ہوگی بلکہ حل ہوگا۔ سی این ایف کے کندھوں پر نسل کو بچانے کی بھاری ذمہ داری عائد ہے۔ پنجاب ایک مرتبہ پھر سب سے آگے، منشیات کے خاتمے کے لئے سپیشلائزڈ کاؤنٹر نارکوٹکس فورس قائم کر دی گئی۔ ادارہ جاتی انتظامی اقدامات اورآ ئینی اصلاحات کی نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ پنجاب پانچ آئینی ترمیم کے تحت سپیشلائزڈ فورسز قائم کرنے والا پہلا صوبہ بن چکا ہے۔ 2018ء  میں 18 آئینی ترمیم کے تحت ہر صوبے کو سپیشلائزڈ فورسز بنانے کا مینڈیٹ ملا تھا۔ پنجاب میں متعدد سپیشلائزڈ فورسز قائم کی جارہی ہیں۔ پنجاب میں وائلڈ لائف فورس، انوائرمنٹ فورس، فارسٹ اور پیرا فورس بنائی جا چکی ہیں۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر قائم صوبائی فورسز موثر اور پروفیشنل کارروائی کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہیں۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب میں پاکستان کی پہلی کاؤنٹر نارکوٹکس فورس کی بھی باقاعدہ لانچنگ کر دی۔ پاسنگ آؤٹ پریڈ میں کاؤنٹر نارکوٹکس فورس نے جنرل سلامی پیش کی۔ افسروں اور فورس نے حلف اٹھایا اور وزیراعلیٰ نے سی این ایف کو پرچم سپرد کیا۔ فورس جوانوں سے ملاقات کی۔ مریم نواز نے سی این ایف لیڈیز سٹاف کا مارچ پاسٹ دیکھ کر مسرت کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے مزین گاڑیوں اور آلات کا معائنہ کیا۔ ورلڈ برین ڈے پر پیغام میں مریم نواز نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب دماغی بیماریوں کی روک تھام، علاج اورآگاہی کیلئے کوشاں ہے۔ صحت مند دماغ ہی مثبت سوچ اور تعمیری فیصلوں کی بنیاد رکھتے ہیں۔ انسانی دماغ خالق کائنات کی بے مثال تخلیق ہے۔ دماغی صحت کو نظرانداز کرنا زندگی نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ علاوہ ازیں مریم نواز نے گلگت  بلتستان میں سیلاب سے ماں بیٹے سمیت متعدد قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے(ترجمان پاک فوج)
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے: ترجمان پاک فوج
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے، ترجمان پاک فوج
  • کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات، 5 افراد زخمی
  • آئندہ 24 گھنٹوں میں کہاں کہاں موسلادھار بارشیں ہوں گی؟بڑی پیشگوئی
  • کائونٹر نارکٹکس فورس قائم ‘ پاکستان اور پنجاب کا مستقابل محفوظ نظتر آرہا ہے مریم نواز 
  • ہاؤسنگ سوسائٹیز نے قدرتی پانی کے راستے بند کیے، گورنر پنجاب
  • کراچی، فائرنگ کے واقعات میں 4 افراد زخمی ہو گئے
  • کوئٹہ، راستہ نہ دینے پر کار سوار کی مظاہرین پر فائرنگ، چار افراد زخمی