WE News:
2025-04-25@03:07:34 GMT

بلوچستان کا کون سا زمینی راستہ سفر کے لیے محفوظ ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

بلوچستان کا کون سا زمینی راستہ سفر کے لیے محفوظ ہے؟

گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے رڑکن میں مسلح افراد نے کوئٹہ پنجاب قومی شاہراہ این 70 پر ناکہ لگایا اور شناختی کارڈ دیکھ کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے 7 افراد کو لسانی بنیاد کر قتل کردیا۔

بلوچستان میں بدامنی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ماضی میں قومی شاہراہوں پر شناخت کی بنیاد پر قتل کرنے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ حالیہ چند برسوں کی بات کی جائے تو قومی شاہراہوں پر شدت پسندی کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: بارکھان میں مسلح افراد نے بسوں سے اتار کر 7 مسافروں کو قتل کر دیا

گزشتہ برس اگست کے مہینے میں کوئٹہ پنجاب قومی شاہ پر موسی خیل کے مقام پر مسلح افراد نے بسوں سے شناختی کارڈ دیکھ کر 23 افراد کو قتل کر دیا تھا جبکہ کسی روز کوئٹہ سکھر قومی شاہراہ پر ٹرکوں کو روک کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔

اس کے علاوہ رواں ماہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر مسلح افراد نے بس اوپر اندھاند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 18 افراد جاں بحق ہوئے۔

قومی شاہراہوں پر دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی وجہ سے جہاں بس مالکان پریشانی سے دوچار ہیں وہیں عام عوام کے ذہنوں میں بھی یہ سوال ہے کہ کوئٹہ سے پنجاب اور سندھ جانے کے لیے کون سا راستہ ایسا ہے جہاں اب تک بدامنی کے واقعات رونما نہیں ہوا۔

اگر کوئٹہ سے کراچی اور اندرون سندھ جانے کی بات کی جائے تو کراچی جانے کے لیے دو مختلف راستے موجود ہیں۔ پہلا راستہ اندرون بلوچستان مستو کلات خزدار اپ سے کراچی کو جاتا ہے لیکن اس راستے پر بھی آئے روز بد امنی کے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں جبکہ دوسرا راستہ کولپور ضلع بولان سے ہوتے ہوئے سکھر کو جایا جائے اور بعد ازاں اندرون سندھ اور کراچی کی جانب جایا جا سکتا ہے گزشتہ برس اس راستے پہ بھی بلند کے مقام پر پسندوں نے ٹرکوں کو روک کر شناخت کی بنیاد پر لوگوں کو قتل کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: بارکھان میں پنجاب کے 7 رہائشیوں کا قتل، آٹھواں کیسے بچ گیا؟

دوسری جانب پنجاب جانے کی بھی دو سے تین زمینی راستے موجود ہیں سب سے چھوٹا اور آسان راستہ کوئٹہ سے لورالائی اور پھر پنجاب لیکن گزشتہ برس بھی اس راستے پر موسی خیل کے مقام پر مسلح افراد نے لوگوں کو شناخت کی بنیاد پر قتل کیا ہے جبکہ گزشتہ روز بھی بار خان کے علاقے رڑکن میں مسلح افراد نے بسوں سے مسافروں کو اتار کر قتل کیا۔

اس کے علاوہ دوسرا راستہ کوئٹہ سے اندرون سندھ اور بعد ازاں پنجاب کو جاتا ہے لیکن اس راستے کے درمیان میں ضلع پلان پڑتا ہے جہاں اس سے قبل بدامنی کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

تیسرا اور نسبتاً محفوظ راستہ بلوچستان سے اسلام آباد کو جاتا ہے جسے پنجاب جانے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ راستہ کوئٹہ سے ژوب، ژوب سے ڈیرہ اسماعیل خان اور پھر وہاں سے میاں والی کے راستے پنجاب داخل ہوا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں اس علاقے میں بدامنی کا کوئی واقع رونما نہیں ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بارکھان بلوچستان دہشتگردی سڑک سفر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بارکھان بلوچستان دہشتگردی سڑک مسلح افراد نے کے واقعات کوئٹہ سے اس راستے قتل کر کے لیے

پڑھیں:

کوئٹہ، کراچی شاہراہ منصوبے کیلئے آصف علی زرداری اور شہباز شریف کے مشکور ہیں، سرفراز بگٹی

کوئٹہ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے مکمل ہونے اور منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کی بلڈنگ دیکھ کر خوشی ہوئی، شہر کی بیوٹی فکیشن کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کو بہت خوبصورت بنانے جارہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ منصوبے کیلئے صدر، وزیراعظم کے مشکور ہیں۔ کوئٹہ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے مکمل ہونے اور منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میر سرفرار بگٹی کا کہنا تھا کہ کوئٹہ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کی بلڈنگ دیکھ کر خوشی ہوئی، شہر کی بیوٹی فکیشن کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کو بہت خوبصورت بنانے جارہے ہیں، وال چاکنگ اب کوئٹہ کی دیواروں پر ختم ہوگی، یہاں کے لئے مختلف پروجیکٹ لارہے ہیں، مانگی ڈیم کو بھی جلد مکمل کریں گے، کوئٹہ ہم سب کا شہر ہے، اسے دوبارہ خوبصورت شہر بنائیں گے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں پانی کا مسئلہ بھی حل کرلیں گے، شہر کے لیے مزید منصوبے لا رہے ہیں، پاکستان کا جھنڈا جلانے والے پرامن لوگ نہیں ہیں، بجٹ کی تیاری شروع کردی گئی ہے، اب وقت آگیا بلوچستان کو بہتر کیا جائے۔ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ مجھے کہا گیا تھا کہ سمی دین نے پاکستان کا جھنڈا جلایا، اگر ان نے یہ عمل نہیں کیا تو میں معذرت خواہ ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پہلے بھی بن رہی تھی لیکن پیسے نہیں تھے، خونی شاہراہ کو 2 سال میں مکمل کر لیا جائے گا، منصوبے کے لیے صدر، وزیراعظم کے مشکور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں 3 افراد زخمی
  • کراچی: فائرنگ کے واقعات میں سیکیورٹی گارڈ سمیت 2 افراد زخمی
  • کوئٹہ، پریس کانفرنس سے پہلے ڈی سی سے اجازت کا حکم کالعدم قرار
  • بلوچستان حکومت کا بڑا فیصلہ، لیویز اہلکار اور اثاثے پولیس میں ضم
  • کوئٹہ، کراچی شاہراہ منصوبے کیلئے آصف علی زرداری اور شہباز شریف کے مشکور ہیں، سرفراز بگٹی
  • کراچی: فائرنگ کے واقعات میں سیکیورٹی گارڈ سمیت تین افراد زخمی
  • کوئٹہ، عدالت عالیہ بلوچستان کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کارکنوں کی رہائی کا حکم
  • بلوچستان ہائیکورٹ نے پریس کانفرنس کی پیشگی اجازت کا حکم کالعدم قرار دیدیا
  • بلوچستان کو بہتر کرنے کا وقت آگیا ہے، سرفراز بگٹی
  • پاکستان کا جھنڈا جلانے والی کارکن کا تعلق بلوچ یکجہتی کمیٹی سے ہی تھا، سرفراز بگٹی