بلوچستان کا کون سا زمینی راستہ سفر کے لیے محفوظ ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے رڑکن میں مسلح افراد نے کوئٹہ پنجاب قومی شاہراہ این 70 پر ناکہ لگایا اور شناختی کارڈ دیکھ کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے 7 افراد کو لسانی بنیاد کر قتل کردیا۔
بلوچستان میں بدامنی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ماضی میں قومی شاہراہوں پر شناخت کی بنیاد پر قتل کرنے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ حالیہ چند برسوں کی بات کی جائے تو قومی شاہراہوں پر شدت پسندی کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: بارکھان میں مسلح افراد نے بسوں سے اتار کر 7 مسافروں کو قتل کر دیا
گزشتہ برس اگست کے مہینے میں کوئٹہ پنجاب قومی شاہ پر موسی خیل کے مقام پر مسلح افراد نے بسوں سے شناختی کارڈ دیکھ کر 23 افراد کو قتل کر دیا تھا جبکہ کسی روز کوئٹہ سکھر قومی شاہراہ پر ٹرکوں کو روک کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔
اس کے علاوہ رواں ماہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر مسلح افراد نے بس اوپر اندھاند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 18 افراد جاں بحق ہوئے۔
قومی شاہراہوں پر دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی وجہ سے جہاں بس مالکان پریشانی سے دوچار ہیں وہیں عام عوام کے ذہنوں میں بھی یہ سوال ہے کہ کوئٹہ سے پنجاب اور سندھ جانے کے لیے کون سا راستہ ایسا ہے جہاں اب تک بدامنی کے واقعات رونما نہیں ہوا۔
اگر کوئٹہ سے کراچی اور اندرون سندھ جانے کی بات کی جائے تو کراچی جانے کے لیے دو مختلف راستے موجود ہیں۔ پہلا راستہ اندرون بلوچستان مستو کلات خزدار اپ سے کراچی کو جاتا ہے لیکن اس راستے پر بھی آئے روز بد امنی کے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں جبکہ دوسرا راستہ کولپور ضلع بولان سے ہوتے ہوئے سکھر کو جایا جائے اور بعد ازاں اندرون سندھ اور کراچی کی جانب جایا جا سکتا ہے گزشتہ برس اس راستے پہ بھی بلند کے مقام پر پسندوں نے ٹرکوں کو روک کر شناخت کی بنیاد پر لوگوں کو قتل کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: بارکھان میں پنجاب کے 7 رہائشیوں کا قتل، آٹھواں کیسے بچ گیا؟
دوسری جانب پنجاب جانے کی بھی دو سے تین زمینی راستے موجود ہیں سب سے چھوٹا اور آسان راستہ کوئٹہ سے لورالائی اور پھر پنجاب لیکن گزشتہ برس بھی اس راستے پر موسی خیل کے مقام پر مسلح افراد نے لوگوں کو شناخت کی بنیاد پر قتل کیا ہے جبکہ گزشتہ روز بھی بار خان کے علاقے رڑکن میں مسلح افراد نے بسوں سے مسافروں کو اتار کر قتل کیا۔
اس کے علاوہ دوسرا راستہ کوئٹہ سے اندرون سندھ اور بعد ازاں پنجاب کو جاتا ہے لیکن اس راستے کے درمیان میں ضلع پلان پڑتا ہے جہاں اس سے قبل بدامنی کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
تیسرا اور نسبتاً محفوظ راستہ بلوچستان سے اسلام آباد کو جاتا ہے جسے پنجاب جانے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ راستہ کوئٹہ سے ژوب، ژوب سے ڈیرہ اسماعیل خان اور پھر وہاں سے میاں والی کے راستے پنجاب داخل ہوا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں اس علاقے میں بدامنی کا کوئی واقع رونما نہیں ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بارکھان بلوچستان دہشتگردی سڑک سفر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بارکھان بلوچستان دہشتگردی سڑک مسلح افراد نے کے واقعات کوئٹہ سے اس راستے قتل کر کے لیے
پڑھیں:
بدترین سیلاب، بروقت انخلا سے 25 لاکھ انسانی زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا
ترجمان ریسکیو کا کہنا تھا کہ ریسکیو 1122 اس وقت بھی پنجاب کے مختلف سیلابی علاقہ جات میں عوام الناس کی خدمت میں مصروف ہے۔ ریسکیو عملہ ضروریات زندگی کی فراہمی میں ریسکیو بوٹ کے زریعے معاونت کررہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں بدترین سیلاب کے دوران پیشگی اور بروقت انخلاء سے 2.5 ملین افراد کی زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا۔ ترجمان ریسکیو 1122 پنجاب فاروق احمد نے کہا کہ قبل از وقت انخلا سے نہ صرف انسانوں بلکہ 2 ملین سے زائد جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، قبل از وقت کئی ملین افراد کا انخلاء اور جانوروں کی محفوظ منتقلی اپنی نوعیت کا منفرد اور کامیاب آپریشن تھا۔
انہوں نے کہا کہ انسانوں اور جانوروں کے پیشگی انخلاء میں ضلعی مینجمنٹ کیساتھ ریسکیو کی فیلڈ فارمیشن اور ریسکیو سکاؤٹس (رضاکار) نے کلیدی کردار ادا کیا، پیشگی انخلاء میں رہ جانے والے لوگوں کے لیے سیلابی علاقہ جات میں خصوصی ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔ فلڈ ریسکیو آپریشن میں 1500 سے زائد کشتیوں اور ریسکیو کے تربیت یافتہ عملے نے حصہ لیا، پیشگی انخلاء سے رہ جانے والے 4 لاکھ22 ہزار سے زائد لوگوں اور 54 ہزار سے زائد جانوروں کو کشتیوں کے ذریعے ریسکیو کیا گیا۔
ترجمان ریسکیو کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سیکرٹری ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نصیر نے مختلف اضلاع میں ریسکیو 1122 کے فلڈ ریسکیو آپریشن کو خود لیڈ کیا، ریسکیو 1122 اس وقت بھی پنجاب کے مختلف سیلابی علاقہ جات میں عوام الناس کی خدمت میں مصروف ہے۔ ریسکیو عملہ ضروریات زندگی کی فراہمی میں ریسکیو بوٹ کے زریعے معاونت کررہا ہے، متاثرہ سیلابی کے علاقوں میں فوری مدد کے لیے ریسکیو ہیلپ لائن 1122 پر کال کریں یا قریبی ریسکیو پوسٹ پہ رابطہ کریں۔