چین کا امریکہ کے یکطرفہ ٹیرف عائد کرنے کے اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
چین کا امریکہ کے یکطرفہ ٹیرف عائد کرنے کے اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
جنیوا :سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں عالمی تجارتی تنظیم(ڈبلیو ٹی او ) کا سال 2025 کا پہلا جنرل کونسل اجلاس منعقد ہوا ۔ چین نے اجلاس میں امریکہ کے یکطرفہ ٹیرف عائد کرنے کے اقدامات اور ان کے منفی اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ سے ان اقدامات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور تمام فریقوں سے اصولوں پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے عملی اقدامات کی اپیل کی۔ یورپی یونین، کینیڈا، برازیل، روس سمیت عالمی تجارتی تنظیم کے 30 سے زائد اراکین نے امریکہ کے یکطرفہ اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
عالمی تجارتی تنظیم میں یورپی یونین کے مستقل نمائندے اگیالر ماچاڈو نے کہا کہ امریکہ کے اقدامات نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ معاشی طور پر بھی نقصان دہ ہیں۔ کینیڈا، نیوزی لینڈ اور سنگاپور نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ ہمیں طاقت کی سیاست اور “جنگل کے قانون” کے دور میں واپس نہیں جانا چاہیے۔
ناروے اور نکاراگوا نے کہا کہ تجارتی جنگ اور اس سے پیدا ہونے والی غیر یقینی بین الاقوامی تجارت پر انحصار کرنے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کے اراکین کو شدید متاثر کرے گی۔ برازیل او ر پاکستان نے مطالبہ کیا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم ہونے والے بین الاقوامی معاشی نظام اور ایم ایف این ،یعنی سب سے زیادہ رعایتی سلوک کے بنیادی اصولوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے اور انہیں برقرار رکھا جائے۔
متعدد فریقوں نے کہا کہ کثیرالجہتی تجارتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ عالمی تجارتی تنظیم کی ڈائریکٹر جنرل انگوزی اوکونجو اویلا نے کہا کہ موجودہ بین الاقوامی تجارت بڑی غیر یقینی کا شکار ہے، تمام فریقوں کو تحمل اور اسٹریٹجک سوچ کے ساتھ عالمی تجارتی تنظیم کا پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے رابطے اور مکالمے کو آگے بڑھانا چاہیے اور تجارتی تنازعات کو بڑھنے سے روکنا چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عالمی تجارتی تنظیم بین الاقوامی کے اقدامات نے کہا کہ
پڑھیں:
چین نے امریکا کو نایاب معدنیات کی برآمد پر عائد پابندی عارضی طور پر ختم کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چین نے امریکا کو نایاب معدنیات کی برآمد پر عائد پابندی کو عارضی طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی میں کمی آنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق چینی وزارتِ تجارت کے ترجمان کاکہنا ہےکہ پابندی میں نرمی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا اور یہ معطلی 27 نومبر 2026 تک برقرار رہے گی، فیصلے کے تحت پہلے مرحلے میں گیلئم، جرمانیم، اینٹمونی اور سپر ہارڈ میٹریلز جیسی ڈوئل یوز یعنی دوہری استعمال کی اشیاء کی برآمد دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ترجمان نے مزید تفصیلات تو فراہم نہیں کیں تاہم وضاحت کی کہ ان اشیاء کی برآمد پر پابندی دسمبر 2024 میں نافذ کی گئی تھی، ان دیگر برآمدی پابندیوں کو بھی عارضی طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا جو 9 اکتوبر کو مخصوص نایاب معدنیات اور لیتھیئم بیٹریوں کے مواد پر عائد کی گئی تھیں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے باہمی تعلقات میں بہتری لانے اور تجارتی تنازعات میں نرمی کے لیے ٹیرف اور دیگر اقدامات کو ایک سال کے لیے مؤخر کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کا یہ اقدام بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان جاری اقتصادی کشیدگی میں ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ عالمی منڈی میں ان نایاب معدنیات اور بیٹری کے خام مال کی سپلائی عالمی ٹیکنالوجی صنعت کے لیے نہایت اہمیت رکھتی ہے۔