میری والدہ کو حال ہی میں زہر دے کر شہید کیا گیا: مشال ملک
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے کہا ہے کہ میری والدہ کو حال ہی میں زہر دیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ بار میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے کہا کہ بھارت نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگز میں ملوث ہے،
ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان اور کشمیر کی بیٹی ہوں، پاکستانی آرمی چیف کا کشمیر کے لیے دس جنگیں لڑنے کا بیان خوش آئند ہے، ہمیں تو یہی پیغام ملتے ہیں کہ سب آپ کے ساتھ ہیں لیکن ہمیں عملی اقدامات چاہئیں۔
مشال ملک نے مزید کہا کہ جب بھی میں یہاں آتی ہوں مجھے بہت ہمت ملتی ہے، کشمیری عوام کو کبھی بھی بھارتی عدلیہ سے انصاف نہیں ملا، میں نہیں سمجھتی کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات ممکن ہیں ،سب لوگ یکجا ہیں اور تحریک کو سپورٹ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وکلاء کمیونٹی نے ہمیشہ کشمیر کا ساتھ دیا، سیاستدانوں کا کام ہے کہ وہ کشمیر کا مقدمہ عالمی رہنماؤں کے سامنے مؤثر انداز میں پیش کریں۔
مشال ملک کا کہنا تھا کہ صرف تقاریر کرنے کے بجائے ان کا باقاعدہ فالو اپ بھی ہونا چاہیے، ہماری پوری تحریک کو لیڈر لیس کیا جا رہا ہے، رہنما جیلوں میں ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: مشال ملک
پڑھیں:
کوئٹہ سنجیدی ڈیگاری کیس میں مقتولہ کی والدہ بھی گرفتار
کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سنجیدی ڈیگاری میں دہرے قتل کے کیس کی سماعت ہوئی، کیس میں مقتولہ کی والدہ کو گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
عدالت نے مقتولہ خاتون بانو کی والدہ گل جان بی بی کو 2 روز کے ریمانڈ پر سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کردیا گیا۔
خیال رہے کہ بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ نے بیٹی کے قتل کو بلوچی رسم و رواج کا حصہ قرار دیتے ہوئے اسے سزا قرار دیا تھا اور مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
مقتولہ بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آ یا تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی بیٹی کو ایک لڑکے کے ساتھ تعلقات پر بلوچی معاشرتی جرگے کے فیصلے کے بعد سزا دی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ قاتلوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لڑکا آئے روز ٹک ٹاک ویڈیوز بناتا تھا جس سے انکے بیٹے مشتعل ہو جاتے تھے، بیٹی بانو پانچ بچوں کی ماں تھی اور اس کا سب سے بڑا بیٹا 16 سال کا ہے۔
بیان میں مقتولہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں نے کوئی ناجائز فیصلہ نہیں کیا، یہ فیصلہ بلوچی رسم و رواج کے تحت کیا گیا تھا۔ اس فیصلے میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور جرگہ میں جو فیصلہ ہوا، وہ ان کے ساتھ نہیں بلکہ بلوچی جرگے میں ہوا۔
انہوں نے اپیل کی کہ سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم پر قبر کشائی کی گئی تھی۔
پولیس نے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرتے ہوئے متعلقہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے، جن میں دفعہ 302 (قتل) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 7 اے ٹی اے سمیت دیگر سنگین دفعات شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اب تک 20 افراد زیر حراست ہیں، جن میں سے سردار سمیت 11 کی گرفتاری ڈالی جا چکی ہے۔