امریکی شخص نے 8882 مختلف اینٹوں کا ذخیرہ کرکے عالمی ریکارڈ قائم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اوکلاہوما کے ایک 87 سالہ شخص کو دنیا کا سب سے بڑا اینٹوں کا ذخیرے جمع کرنے پر گنیز ورلڈ ریکارڈ سے نوازا گیا۔ کلیم رینکیمیئر نے 8,882 مختلف اینٹوں کو ایک لائبریری میں سجا رکھا ہے جسے دیکھ کر لوگ دنگ رہ جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ویلنٹائن ڈے پر چوہوں کو بے وفا محبوب کا نام دینے کا ٹرینڈ، ماجرا کیا ہے؟
مزے کی بات یہ ہے کہ رینکیمیئر کو پتا نہیں تھا کہ ان کا اینٹوں کا ذخیرہ کرنا کسی مقابلے میں شامل کروادیا گیا ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ وہ شہر سے باہر گئے ہوئے تھے کہ ان کی بیٹی سیلیا اور داماد ڈین بسیٹ نے دوستوں کی مدد سے اینٹوں کو گن کر ڈاکیومینٹ کیا اور اس کی مقابلے میں پیش کردیا جس پر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا اعزاز مل گیا۔
رینکیمیئر جب گھر واپس پہنچے تو وہ اینٹوں کے دنیا کے سب سے بڑے ذخیرے پر آفیشل تصدیق اور سرٹیفکیٹ دیکھ کر حیران رہ گئے۔
انہوں نے گنیز ورلڈ ریکارڈ کو بتایا کہ میں شہر واپس آیا اور یہ ایک بڑا سرپرائز تھا اور میں یہ سرٹیفکیٹ حاصل کر کے بہت خوش ہوں۔
رینکیمیئر وہ اینٹیں 40 سالوں سے اکٹھا کر رہا ہیں۔ اس ذخیرے میں 100عیسوی صدی کی ایک رومن اینٹ بھی شامل ہے تاہم زیادہ تر گزشتہ چند سو سال پرانی ہیں۔
مزید پڑھیے: ویلنٹائن ڈے پر چوہوں کو بے وفا محبوب کا نام دینے کا ٹرینڈ، ماجرا کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ان کی پسندیدہ اینٹوں میں سے ایک فٹ پاتھ کی وہ اینٹ ہے جو واشنگٹن میں اس جگہ لگی ہوئی تھی جہاں اب پینٹاگون کھڑا ہے۔
رینکیمیئر نے کہا کہ اینٹیں ایک تاریخ رکھتی ہیں جس کی وجہ سے وہ انہیں بیحد پسند ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اینٹوں کا ذخیرہ قدیم اینٹیں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اینٹوں کا ذخیرہ قدیم اینٹیں گنیز بک ا ف ورلڈ ریکارڈ ورلڈ ریکارڈ اینٹوں کا
پڑھیں:
معلوم نہیں کہ غزہ میں کب تک جنگبندی قائم رہے، نتین یاہو
اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی نیوز ویب کا کہنا تھا کہ بدامنی اور اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں کے امکان کے باعث دوسرے ممالک، غزہ میں اپنی افواج بھجوانے سے کترا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" نے کہا کہ ہتھیاروں سے پاک غزہ منصوبہ ترک نہیں کیا جا سکتا۔ ہم اس مسئلے کو کابینہ میں اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ غزہ میں کب تک جنگ بندی نافذ العمل رہے گی۔ اس سلسلے میں عبرانی ویب سائٹ واللا نے رپورٹ دی کہ ٹرمپ انتظامیہ، اسرائیل پر جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کے لئے دباو ڈال رہی ہے، جس سے صیہونی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ امر بھی صیہونی پریشانی کا سبب ہے کہ بدامنی اور اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں کے امکان کے باعث دوسرے ممالک، غزہ میں اپنی افواج بھجوانے سے کترا رہے ہیں۔ مذکورہ نیوز ویب نے اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی کہ اب تک کسی بھی ملک نے غزہ بھیجی جانے والی امن فورس کا حصہ بننے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی، جس سے اسرائیلی سیکورٹی اداروں میں اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لئے امریکی دباؤ پر تشویش بڑھ گئی ہے۔
اسی دوران صیہونی براڈکاسٹنگ اتھارٹی نے رپورٹ دی کہ اسرائیل نے آخری لمحات تک امریکی انتظامیہ پر دباؤ ڈالا کہ وہ آئندہ کل سلامتی کونسل میں پیش ہونے والی امریکی قرارداد کے مسودے کو نرم کرے اور صیہونی رژیم کے مفادات کے مطابق تبدیل کرے۔ واضح رہے کہ اس مسودے میں غزہ کی پٹی میں ملٹی نیشنل فورسز اور فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کا معاملہ زیر بحث ہے۔ امریکی قرارداد کے اس مسودے میں اس جانب اشارہ کیا گیا ہے کہ غزہ میں استحکام کے لئے مصر اور اسرائیل کے تعاون سے بین الاقوامی فورس تعینات کی جائے گی۔ اس کے علاوہ حماس کی حکومت کی تبدیلی اور اسرائیلی فوج کا انخلاء کیسے عمل میں آئے گا، جب کہ سرحدوں کی نگرانی کے لئے ایک فلسطینی پولیس فورس تعینات کی جائے گی۔ استقامتی محاذ کو غیر مسلح کرنے کا منصونہ بھی اس مسودے میں شامل ہے۔ حالانکہ حماس اور دیگر فلسطینی گروہ بارہا یقین دلا چکے ہیں کہ جب تک صیہونی قبضہ باقی ہے وہ اسلحہ نہیں پھینکیں گے۔