سائنس نہیں سیاست کے باعث سنیتا ولیمز اور بَچ وِلمور خلا میں اٹکے ہوئے ہیں، ایلون مسک
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ٹیسلا، ایکس اور اسپیس ایکس کے مالک اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستِ راست ایلون مسک نے کہا ہے کہ سُنیتا ولمیمز اور ساتھی خلاباز بَچ وِلمور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر اٹکے ہوئے ہیں تو اِس کی ذمہ دار سائنس ہیں بلکہ سیاست ہے۔ سابق صدر جو بائیڈن نے اس حوالے سے وہ سب کچھ نہیں کیا جو ہر حال میں کیا جانا چاہیے تھا۔ اِن دونوں خلابازوں کی واپسی میں مضحکہ خیز حد تک تاخیر ہوچکی ہے۔
صدر ٹرمپ کے ساتھ فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ سابق صدر بائیڈن نے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے اور اِس کا نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ سنیتا وِلیمز اور بَچ وِلمور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں پھنس کر رہے گئے ہیں۔
ایک زمانہ تھا کہ امریکا اور سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ چلی تھی۔ اب سرد جنگ کا دائرہ خلا تک پھیل گیا ہے۔ زمین کی سیاست خلائی معاملات میں بھی جھلک رہی ہے۔ اس بار معاملہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن اور ارب پتی آجر ایلون مسک کے درمیان ہے۔ ایلون مسک کو صدر ٹرمپ نے حکومتی اداروں اور محکموں کی کارکردگی بہتر بنانے اور اخراجات گھٹانے والے ادارے DOGE کا سربراہ بنایا ہے۔ ایلون مسلک اپنے منصب کو توپ کا درجہ دے کر جس تِس پر گولا باری کر رہے ہیں۔ اب جو بائیڈن اِس توپ کے نشانے پر ہیں۔ ایلون مسک اُن پر تنقید کرتے رہے ہیں، اب لہجہ تلخ تر ہوتا جارہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایلون مسک
پڑھیں:
امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ چین کو معاہدہ کرنا ہی پڑے گا، چین نے معاہدہ نہیں کیا تو ہم ڈیل طے کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین پر ٹیرف 145 فیصد جتنا نہیں رہے گا، مگر یہ صفر پر بھی نہیں آئے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ چین کے ساتھ معاہدہ کر لیں گے۔ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ بہت اچھی ڈیلنگ کرنے جا رہے ہیں، چین کو معاہدہ کرنا ہی پڑے گا، چین نے معاہدہ نہیں کیا تو ہم ڈیل طے کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین پر ٹیرف 145 فیصد جتنا نہیں رہے گا، مگر یہ صفر پر بھی نہیں آئے گا۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آئی ہے، ہم تبدیلی کے مرحلے میں ہیں، کرپٹو کو ریگولیٹری استحکام کی ضرورت ہے۔