Express News:
2025-04-25@08:56:04 GMT

دہشت گردی کے خاتمے کا عزم

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

سیکیورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان میں خفیہ اطلاع پرکامیاب کارروائی کرتے ہوئے 30 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ سیکیورٹی فورسز نے ضلع سراروغہ میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا، اس دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے کو موثر طریقے سے نشانہ بنایا، علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے فورسزکو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری فورسز ہر دن دہشت گردی کے مکمل سدباب کے ہدف کے قریب تر جا رہی ہیں۔ قوم کے بیٹوں کی عظیم قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔

 بلاشبہ ہماری سیکیورٹی فورسز دہشت گرد عناصر کے مذموم عزائم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہیں اور ان کے خلاف کامیاب کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پاک فوج نے جس طرح ماضی میں پاک وطن کو امن کا گہوارہ بنایا تھا، آیندہ بھی ایسے ہی اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے پاکستان کا عزم ہمیشہ فولادی اور غیر متزلزل رہا جو خطے اور عالمگیر امن کی خاطر اس کے انتھک ارادے اور ثابت قدمی کی روشن دلیل ہے۔

 درحقیقت افغان طالبان پر تشدد کارروائیوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ (افغان) طالبان حکام کا ٹی ٹی پی پر لگام ڈالنے سے انکار ہے، جب کہ یہ تنظیم وہاں سے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، دوسری جانب بلوچستان میں تشدد میں حالیہ اضافہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ایک بیرونی کوشش معلوم ہوتی ہے۔

افغانستان میں طالبان حکام ٹی ٹی پی کو دہشت گردی کے لیے لاجسٹک اسپیس فراہم کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی سے پاکستان، ایران سمیت پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں، طالبان کی عبوری حکومت کے آنے کے بعد گزشتہ 4 برس میں پاکستان میں دہشت گردی کے 600 کے قریب حملے ہوئے ہیں، افغانستان میں اس وقت القاعدہ اور داعش کے گروہ، بی ایل اے کا مجید بریگیڈ گروپ سرگرم ہیں۔

روس، چین اور پاکستان کا افغانستان میں کردار اہم ہے۔ افغانستان میں کچھ بھی ہو تو اس کے اثرات پاکستان، روس اور ایران پر ضرور آتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے بعد دیکھنا پڑے گا کہ یہ ممالک اب کیا کرتے ہیں، اس حوالے سے پاکستان نے آواز اٹھائی ہے۔ افغان طالبان کے پاس وسائل اور اتنا پیسہ نہیں ہے کہ وہ اس طرح کی کارروائیاں کرسکیں، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو بھی بھارت بھاری فنڈنگ کر رہا ہے، کروڑوں ڈالرز کا جدید امریکی اسلحہ القاعدہ اور طالبان حکومت کے پاس موجود ہے۔

آج کل خیبر پختونخوا اور بلوچستان دہشت گردوں کا خاص ٹارگٹ بنے ہوئے ہیں، ان کے ٹریننگ کیمپ پاکستان سے باہر ہیں، یہ لوگ سیکیورٹی فورسز اور عوام کو نشانہ بنا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ بہت طاقتور ہیں۔ 2020کے قریب پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ملک میں دہشت گردی پر قابو پا لیا تھا مگر 15اگست 2021میں افغانستان میں اقتدار طالبان کے ہاتھ آیا اور ہزاروں افراد کو رہا کیا گیا تو دوبارہ دھماکے شروع ہو گئے۔

پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں زیادہ تر بلوچستان اور شمالی علاقہ جات میں دیکھنے میں آرہی ہیں جہاں ملک دشمن عناصر علیحدگی کی تحریک میں ملوث ہیں جنھیں بھارت اور افغانستان کی بھرپور سرپرستی حاصل ہے۔ کابل انتظامیہ پاکستان میں موجود دہشت گردوں اور خوارج کی نہ صرف بھر پور سر پرستی کر رہی ہے بلکہ انھیں افغانستان میں امریکا کا چھوڑا گیا جدید اسلحہ بھی فراہم کر رہی ہے جسے دہشت گرد ہماری سیکیورٹی فورسز کے خلا ف استعمال کر رہے ہیں۔ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی نظریاتی طور پر ایک ہی ہیں۔

بی ایل اے اور دیگر بلوچ علیحدگی پسند گروپوں کا آپس میں اتحاد ہے اور ان کا ایجنڈا پاکستان کی وحدت و سلامتی کو نقصان پہنچانا ہے۔ امریکا افغانستان سے نکلتے ہو ئے جو اسلحہ پیچھے چھوڑ گیا تھا وہ ٹی ٹی پی، بی ایل اے، بی ایل ایف اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کے ہاتھ لگ گیا ہے جسے وہ پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

یہ گروپس کسی بھی صورت پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم نہیں دیکھنا چاہتے۔ خیبر پختونخوا میں ان دہشت گرد گروپوں کی کارروائیوں سے صورتحال اتنی ابتر ہو چکی ہے کہ اب صوبے کے عوام حکام سے ان دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ ان کارروائیوں سے ان کے کاروبار اور معمولاتِ زندگی متاثر ہو رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہونے والے حالیہ واقعات اس امر کی دلیل ہیں کہ پاکستان کے دشمن ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے گھبرائے ہوئے ہیں۔ بلوچ قومیت کے نام پر جس طرح دہشت گردی کی جا رہی ہے اس سے عام بلوچ شہری کا کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اس میں مٹھی بھر عناصر شامل ہیں جو بھارت کی شہ، اسلحہ اور پیسہ ملنے کی بنا پر اس طرح کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔

 اقوامِ متحدہ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان طالبان بدستور کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو مالی اور لاجسٹک مدد فراہم کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان میں دہشت گردوں کے حملے بڑھ رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی اور طاقت برقرار ہے، 2024کے دوران اس نے پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے جن میں سے کئی افغان سر زمین سے کیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو ماہانہ 43 ہزار ڈالرز فراہم کر رہے ہیں، تنظیم نے کنڑ، ننگرہار، خوست اور پکتیکا میں نئے تربیتی مراکز قائم کیے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ٹی ٹی پی، القاعدہ برِصغیر (AQIS) اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں مل کر ’تحریکِ جہاد پاکستان‘ (ٹی جے پی) کے بینر تلے حملے کر رہی ہیں جس سے یہ تنظیم علاقائی دہشت گرد گروپوں کا مرکز بن سکتی ہے۔پاکستان میں سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں مارے جانے والے دہشت گردوں میں افغان شہریوں کی شناخت سامنے آنے کے باوجود افغان عبوری حکومت تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں تھی کہ پاکستان میں معصوم لوگوں اور فوج کی سرحدوں پر قائم چوکیوں پر حملے افغانستان سے آپریٹ ہو رہے ہیں۔

افغان عبوری حکومت کی اسی ہٹ دھرمی اور بلوچستان، کے پی کے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر ہی پاکستان کی حکومت نے غیر قانونی طورپر پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کو اکتوبر 2023میں 30دن کے اندر اندر پاکستان چھوڑنے کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔ کیونکہ پاکستان کے عوام میں افغان مہاجرین کے خلاف اشتعال بڑھتا جارہا تھا۔ پاکستان میں افغان مہاجرین کے خلاف عوام میں بڑھتی ہوئی بے چینی کی دو وجوہات تھی۔ ایک تو دہشت گردوں کی ملک میں سہولت کاری میں افغان مہاجرین ملوث پائے گئے تھے۔

علاوہ ازیں مارے گئے دہشت گردوں کی بطور افغان شہری شناخت کے باوجود کابل میں افغان طالبان کی ’’میں نہ مانوں‘‘ پر مبنی پالیسی بھی پاکستانی عوام میں غصے کا سبب تھی۔ اوپر سے افغان مہاجرین بڑے پیمانے پر پاکستان سے ڈالر افغانستان اسمگل کرنے میں پائے گئے تھے جس کی باقاعدہ وڈیوز تیار کرکے سوشل میڈیا پر وائرل کی جاتیں اور پاکستان کو تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا۔ پاکستان میں یقیناً خونریزی کے ساتھ یہاں سے ڈالروں کی شکل میں کرنسی کی منتقلی بھی معاشی دہشت گردی سے کم نہیں تھی۔

پاکستان کے عوام حق بجانب تھے کہ اگر افغانستان میں دودھ کی نہریں بہنا شروع ہوچکی ہیں اور افغان کرنسی پاکستانی روپے کے مقابلے میں مضبوط اور مستحکم ہے تو پھر 4 ملین سے زیادہ افغان مہاجرین پاکستان سے چلے کیوں نہیں جاتے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کرنے کے بعد جب عرب ریاستوں یا مغربی ممالک کا رخ کرتے تو پاکستان کا احسان مند ہونے کے بجائے باہر کے ملکوں میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف شر انگیز بیان بازی کرتے۔ افغان عبوری حکومت نے پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث عناصر کو افغانستان میں محفوظ ٹھکانے فراہم کر رکھے ہیں اور افغانستان کی زمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہورہی ہے۔

ملک بھر میں بگڑتی ہوئی امن و امان اور سیکیورٹی کی صورتحال سے فوری طور پر نمٹنا ناگزیر ہو چکا ہے مگر عسکری قوت کے ساتھ ساتھ سیاسی قیادت کو بھی اپنی ذمے داریوں کا بوجھ اُٹھانا چاہیے۔ نیشنل ایکشن پلان میں سیکیورٹی اداروں، وفاق اور صوبائی حکومتوں سب کی ذمے داریاں متعین ہیں۔ ضرورت ہے کہ سیاسی قیادت اس حوالے سے سر جوڑ کر بیٹھے اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے یکسوئی اختیارکرے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان میں دہشت سیکیورٹی فورسز افغانستان میں افغان مہاجرین افغان طالبان دہشت گردی کے عبوری حکومت پاکستان کے کہ پاکستان کر رہے ہیں میں افغان بی ایل اے متحدہ کی فراہم کر ٹی ٹی پی کے خلاف رہی ہے ہی ہیں

پڑھیں:

مودی دہشت گردی کے جہادی جواب کی ضرورت

مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاح نما افراد پر حملے کے بعد بھارت کی پاکستان کے خلاف مسلسل ہرزہ سرائی کے ساتھ ساتھ عملی کارروائیاں بھی جاری ہیں،کبھی اطلاع آتی ہے کہ۔ سندھ طاس معاہدہ عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے اور کبھی خبریں آتی ہیں کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کو سارک ویزا جاری نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان کے ساتھ اٹاری بارڈر بند کردیا گیا ہے۔ بھارت پاکستان میں اپنے ہائی کمیشن سے عملہ واپس بلا رہا ہے اور پاکستانی سفارتی عملے کو بھی ملک چھوڑنے کا کہہ دیا گیا ہے۔ سارک ویزا استثنیٰ اسکیم (SVES) کے تحت پاکستانی شہریوں کو دئیے گئے موجودہ ویزے منسوخ کر دئیے گئے ہیں اور انہیں گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔یہ اقدامات کے بعد (جب پلواما حملہ ہوا تھا اور جس کی آڑ میں بھارت نے آرٹیکل منسوخ کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی)بھارت کشیدگی کو چہار اطراف میں پھیلاتے ہوئے یوں تائثر دے رہا ہے کہ جیسے پہلگام میں سیکورٹی کی ذمہ داری پاکستان کی تھی، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا نریندر مودی نے ہندوستان اور مقبوضہ کشمیر کی سیکورٹی پاکستان کو ٹھیکے پہ دے رکھی ہے کہ جب جب مقبوضہ کشمیر یا ہندوستان میں پہلگام ٹائپ کوئی واقعہ ہو جائے تو وہ ارتکاب کرنے والوں کا میدان میں مقابلہ کرنے کی بجائے اپنی توپوں کا رخ پاکستان کی طرف موڑ دیتا ہے، کون نہیں جانتا کہ روئے زمین کا سب سے بڑا دہشت گرد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خود ہے یہ وہ بدترین انسانی قاتل ہے کہ جسے بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد انٹرنیشنل میڈیا نے قصاب یعنی ’’قصائی‘‘کا لقب دے رکھا تھا یہ وہ بدمعاش قاتل ہے کہ گجرات میں قتل عام کے بعد امریکہ میں جس کے داخلے پر پابندی عائد تھی، انسانوں کا بدترین قاتل جب سال ہا سال سے بھارت کا وزیراعظم ہوگا صرف بھارت ہی نہیں ،ایسا قاتل دنیا کے کسی ملک کا بھی وزیراعظم بن جائے تو وہاں خون لاشیں اور بربادی انسانوں کا مقدر بن جایا کرتی ہے۔
نریندر مودی کا وزیراعظم بننا اور وہ بھی بھارت کی سرزمین پر، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب تک یہ بدترین شخص بھارت کا وزیراعظم رہے گا بھارت میں ہندو توا دہشت گردی عروج پر رہے گی اور وہاں انسانوں بالخصوص مسلمانوں کا لہو پانی سے سستا سمجھ کر بہایا جاتا رہے گا، حیرت ہوتی ہے دہلی کے ان شاہ دماغوں پر کہ جو انڈین چینلز کے پروگراموں میں بندروں کی طرح اچھل اچھل کر پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگا رہے ہیں، ایسے لگتا ہے کہ جیسے انڈین میڈیا صرف ’’را‘‘ فنڈڈ ہی نہیں، بلکہ موساد فنڈڈ بھی ہے، بندروں کی طرح اچھل اچھل کر پاکستان پر بھارت میں دہشت گردی کا الزام لگانے والے بھارتی دانش فروشوں سے کوئی پوچھے کہ تمہارا قاتل وزیراعظم تو سرعام بھارت کے عوامی جلسوں میں کبھی آزاد کشمیر کبھی کے پی کے اور کبھی بلوچستان کے حوالے دیتا ہے، پاکستان کے حکمرانوں کاکبھی بھی دہلی مسئلہ نہیں رہا، پاکستان کے حکمرانوں نے کبھی بھی دہلی میں مداخلت کو مناسب نہیں سمجھا ،لیکن نریندر مودی تو اسلام اباد سمیت بلوچستان تک ہندو مداخلت کو انڈیا کا حق سمجھتا چلا آ رہا ہے اور وہ اپنے عوامی جلسوں میں بلوچستان میں جاری دہشت گردی کو مضبوط کرنے کی باتیں کر چکا ہے، یہ تو ہو گئی ہندوستانی میڈیا میں بیٹھے ہوئے بندروں اور مودی حکومت کی گیدڑ بھپکیوں کی بات شاب آتے ہیں۔ امریکہ کے خوشہ چین جاوید غامدی جہلم کے مرزا جہلمی فواد چوہدری اور مروت اینڈ کمپنی کی طرف، شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی اور دیگر اکابر علماء نے فلسطین کے جہاد کے حوالے سے جو فتویٰ جاری کیا تھا اس پر انہیں بہت تکلیف ہوئی تھی اور انہوں نے اکابر علماء کے خلاف ڈھائی ڈھائی گز زبانیں دراز کرنا شروع کر دی تھیں۔
اب تو دہلی پاکستان پر حملے کی دھمکیاں دے رہا ہے، کیا اب ان میں سے کوئی ایک بھی ایسا ہے کہ جو بھارت کے نریندر مودی اور انڈیا میڈیا کے بندروں کی دھمکیوں کا انہی کی زبان میں جواب دے سکے؟ ان سے کوئی پوچھے اکابر علماء نے فتویٰ جاری کیا تھا یہود کے خلاف اور دھواں چھوڑنا تم نے شروع کر دیا تو کیوں؟ اور اب ابھی تک مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمن نے اجتماعی طور پر بھارت کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری نہیں کیا، کیا جاوید غامدی اور جہلم کے زبان دراز پاکستان سے محبت کا ثبوت دیتے ہوئے انڈیا کے مقابلے میں میدان میں اترنا پسند فرمائیں گے؟یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ پاک فوج کسی بھی بھارتی مہم جوئی کے جواب کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، لیکن اگر پہلگام واقعے کی اڑ میں دہلی نے پاکستان پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو پاکستانی قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ عملی جہاد میں نظرآئے گی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے پاکستانی قوم کے اندر جذبہ جہاد روز اول سے موجود ہے، صرف اس جذبہ جہاد کو مہمیز دینے کی ضرورت ہے ۔پاکستانی ماں نے ایسے ایسے جوان تیار کر رکھے ہیں کہ جو ایک جوان بھارت کے سو سو ہندو فوجیوں پہ بھاری پڑے گا، نریندر مودی شائد یہ سمجھتا ہے کہ پاکستانی قوم نے چوڑیاں پہن رکھی ہیں وہ اور اس کے ایجنٹ پاکستان کے خلاف جو چاہے کرتے رہیں گے اور آگے سے انہیں جواب نہیں ملے گا اور شائد وہ یہ بھی سمجھتا ہے کہ پاکستان نے صرف مرزا جہلمیوں ، فواد چوہدری شہباز گلوں،نجم سیٹھیوں اور جاوید غامدیوں کو ہی پیدا کیا ہے؟ ایسی بات نہیں ہے, وہ یاد رکھے کہ مولانا محمد مسعود ازہر جیسے شیر دل مجاہد بھی پاکستان ہی میں پیدا ہوئے ہیں وہ اب کہاں ہیں؟ یہ تو میں نہیں جانتا لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ مودی جیسوں کا اصل عملی جواب مولانا محمد مسعود ازہر ہی ہیں اور یہ قوم انڈیا کی بدمعاشی کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے پاک فوج کو کبھی مایوس نہیں کرے گی،ان شااللہ،قومی سلامتی کو لاحق خطرات کے باوجود جو لوگ سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف ناپاک مہم چلا رہے ہیں وہ کبھی بھی پاکستان کے وفادار نہیں ہو سکتے،لندن اور امریکہ میں مفروری کی زندگی گذارنے والے مفروروں کو کوئی بتائے تمہارا جھوٹا پروپیگنڈہ ،جھوٹی خبریں،تجزئیے اور تبصرے پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے،تم سارے مودی کی صفوں میں بھی شامل ہو جائو تب بھی پاکستانی قوم پاک فوج کے ساتھ مل کر تمہیں شکست فاش سے دوچار کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • مودی دہشت گردی کے جہادی جواب کی ضرورت
  • پاک افغان تعلقات کا نیا دور
  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • خیبر پختونخوا اسمبلی، افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور
  • بھارت کی کسی بھی احمقانہ حرکت کا منہ توڑ جواب دیں گے، خواجہ آصف کا اعلان
  • کلبھوشن جیسا ایک اور بندہ پاکستان نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے،خواجہ آصف کا انکشاف
  • پاکستان اور ترکی کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم
  • کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟
  • انسانیت کے نام پر