Express News:
2025-07-27@05:52:11 GMT

دہشت گردی کے خاتمے کا عزم

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

سیکیورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان میں خفیہ اطلاع پرکامیاب کارروائی کرتے ہوئے 30 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ سیکیورٹی فورسز نے ضلع سراروغہ میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا، اس دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے کو موثر طریقے سے نشانہ بنایا، علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے فورسزکو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری فورسز ہر دن دہشت گردی کے مکمل سدباب کے ہدف کے قریب تر جا رہی ہیں۔ قوم کے بیٹوں کی عظیم قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔

 بلاشبہ ہماری سیکیورٹی فورسز دہشت گرد عناصر کے مذموم عزائم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہیں اور ان کے خلاف کامیاب کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پاک فوج نے جس طرح ماضی میں پاک وطن کو امن کا گہوارہ بنایا تھا، آیندہ بھی ایسے ہی اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے پاکستان کا عزم ہمیشہ فولادی اور غیر متزلزل رہا جو خطے اور عالمگیر امن کی خاطر اس کے انتھک ارادے اور ثابت قدمی کی روشن دلیل ہے۔

 درحقیقت افغان طالبان پر تشدد کارروائیوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ (افغان) طالبان حکام کا ٹی ٹی پی پر لگام ڈالنے سے انکار ہے، جب کہ یہ تنظیم وہاں سے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، دوسری جانب بلوچستان میں تشدد میں حالیہ اضافہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ایک بیرونی کوشش معلوم ہوتی ہے۔

افغانستان میں طالبان حکام ٹی ٹی پی کو دہشت گردی کے لیے لاجسٹک اسپیس فراہم کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی سے پاکستان، ایران سمیت پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں، طالبان کی عبوری حکومت کے آنے کے بعد گزشتہ 4 برس میں پاکستان میں دہشت گردی کے 600 کے قریب حملے ہوئے ہیں، افغانستان میں اس وقت القاعدہ اور داعش کے گروہ، بی ایل اے کا مجید بریگیڈ گروپ سرگرم ہیں۔

روس، چین اور پاکستان کا افغانستان میں کردار اہم ہے۔ افغانستان میں کچھ بھی ہو تو اس کے اثرات پاکستان، روس اور ایران پر ضرور آتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے بعد دیکھنا پڑے گا کہ یہ ممالک اب کیا کرتے ہیں، اس حوالے سے پاکستان نے آواز اٹھائی ہے۔ افغان طالبان کے پاس وسائل اور اتنا پیسہ نہیں ہے کہ وہ اس طرح کی کارروائیاں کرسکیں، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو بھی بھارت بھاری فنڈنگ کر رہا ہے، کروڑوں ڈالرز کا جدید امریکی اسلحہ القاعدہ اور طالبان حکومت کے پاس موجود ہے۔

آج کل خیبر پختونخوا اور بلوچستان دہشت گردوں کا خاص ٹارگٹ بنے ہوئے ہیں، ان کے ٹریننگ کیمپ پاکستان سے باہر ہیں، یہ لوگ سیکیورٹی فورسز اور عوام کو نشانہ بنا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ بہت طاقتور ہیں۔ 2020کے قریب پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ملک میں دہشت گردی پر قابو پا لیا تھا مگر 15اگست 2021میں افغانستان میں اقتدار طالبان کے ہاتھ آیا اور ہزاروں افراد کو رہا کیا گیا تو دوبارہ دھماکے شروع ہو گئے۔

پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں زیادہ تر بلوچستان اور شمالی علاقہ جات میں دیکھنے میں آرہی ہیں جہاں ملک دشمن عناصر علیحدگی کی تحریک میں ملوث ہیں جنھیں بھارت اور افغانستان کی بھرپور سرپرستی حاصل ہے۔ کابل انتظامیہ پاکستان میں موجود دہشت گردوں اور خوارج کی نہ صرف بھر پور سر پرستی کر رہی ہے بلکہ انھیں افغانستان میں امریکا کا چھوڑا گیا جدید اسلحہ بھی فراہم کر رہی ہے جسے دہشت گرد ہماری سیکیورٹی فورسز کے خلا ف استعمال کر رہے ہیں۔ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی نظریاتی طور پر ایک ہی ہیں۔

بی ایل اے اور دیگر بلوچ علیحدگی پسند گروپوں کا آپس میں اتحاد ہے اور ان کا ایجنڈا پاکستان کی وحدت و سلامتی کو نقصان پہنچانا ہے۔ امریکا افغانستان سے نکلتے ہو ئے جو اسلحہ پیچھے چھوڑ گیا تھا وہ ٹی ٹی پی، بی ایل اے، بی ایل ایف اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کے ہاتھ لگ گیا ہے جسے وہ پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

یہ گروپس کسی بھی صورت پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم نہیں دیکھنا چاہتے۔ خیبر پختونخوا میں ان دہشت گرد گروپوں کی کارروائیوں سے صورتحال اتنی ابتر ہو چکی ہے کہ اب صوبے کے عوام حکام سے ان دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ ان کارروائیوں سے ان کے کاروبار اور معمولاتِ زندگی متاثر ہو رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہونے والے حالیہ واقعات اس امر کی دلیل ہیں کہ پاکستان کے دشمن ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے گھبرائے ہوئے ہیں۔ بلوچ قومیت کے نام پر جس طرح دہشت گردی کی جا رہی ہے اس سے عام بلوچ شہری کا کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اس میں مٹھی بھر عناصر شامل ہیں جو بھارت کی شہ، اسلحہ اور پیسہ ملنے کی بنا پر اس طرح کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔

 اقوامِ متحدہ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان طالبان بدستور کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو مالی اور لاجسٹک مدد فراہم کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان میں دہشت گردوں کے حملے بڑھ رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی اور طاقت برقرار ہے، 2024کے دوران اس نے پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے جن میں سے کئی افغان سر زمین سے کیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو ماہانہ 43 ہزار ڈالرز فراہم کر رہے ہیں، تنظیم نے کنڑ، ننگرہار، خوست اور پکتیکا میں نئے تربیتی مراکز قائم کیے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ٹی ٹی پی، القاعدہ برِصغیر (AQIS) اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں مل کر ’تحریکِ جہاد پاکستان‘ (ٹی جے پی) کے بینر تلے حملے کر رہی ہیں جس سے یہ تنظیم علاقائی دہشت گرد گروپوں کا مرکز بن سکتی ہے۔پاکستان میں سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں مارے جانے والے دہشت گردوں میں افغان شہریوں کی شناخت سامنے آنے کے باوجود افغان عبوری حکومت تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں تھی کہ پاکستان میں معصوم لوگوں اور فوج کی سرحدوں پر قائم چوکیوں پر حملے افغانستان سے آپریٹ ہو رہے ہیں۔

افغان عبوری حکومت کی اسی ہٹ دھرمی اور بلوچستان، کے پی کے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر ہی پاکستان کی حکومت نے غیر قانونی طورپر پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کو اکتوبر 2023میں 30دن کے اندر اندر پاکستان چھوڑنے کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔ کیونکہ پاکستان کے عوام میں افغان مہاجرین کے خلاف اشتعال بڑھتا جارہا تھا۔ پاکستان میں افغان مہاجرین کے خلاف عوام میں بڑھتی ہوئی بے چینی کی دو وجوہات تھی۔ ایک تو دہشت گردوں کی ملک میں سہولت کاری میں افغان مہاجرین ملوث پائے گئے تھے۔

علاوہ ازیں مارے گئے دہشت گردوں کی بطور افغان شہری شناخت کے باوجود کابل میں افغان طالبان کی ’’میں نہ مانوں‘‘ پر مبنی پالیسی بھی پاکستانی عوام میں غصے کا سبب تھی۔ اوپر سے افغان مہاجرین بڑے پیمانے پر پاکستان سے ڈالر افغانستان اسمگل کرنے میں پائے گئے تھے جس کی باقاعدہ وڈیوز تیار کرکے سوشل میڈیا پر وائرل کی جاتیں اور پاکستان کو تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا۔ پاکستان میں یقیناً خونریزی کے ساتھ یہاں سے ڈالروں کی شکل میں کرنسی کی منتقلی بھی معاشی دہشت گردی سے کم نہیں تھی۔

پاکستان کے عوام حق بجانب تھے کہ اگر افغانستان میں دودھ کی نہریں بہنا شروع ہوچکی ہیں اور افغان کرنسی پاکستانی روپے کے مقابلے میں مضبوط اور مستحکم ہے تو پھر 4 ملین سے زیادہ افغان مہاجرین پاکستان سے چلے کیوں نہیں جاتے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کرنے کے بعد جب عرب ریاستوں یا مغربی ممالک کا رخ کرتے تو پاکستان کا احسان مند ہونے کے بجائے باہر کے ملکوں میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف شر انگیز بیان بازی کرتے۔ افغان عبوری حکومت نے پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث عناصر کو افغانستان میں محفوظ ٹھکانے فراہم کر رکھے ہیں اور افغانستان کی زمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہورہی ہے۔

ملک بھر میں بگڑتی ہوئی امن و امان اور سیکیورٹی کی صورتحال سے فوری طور پر نمٹنا ناگزیر ہو چکا ہے مگر عسکری قوت کے ساتھ ساتھ سیاسی قیادت کو بھی اپنی ذمے داریوں کا بوجھ اُٹھانا چاہیے۔ نیشنل ایکشن پلان میں سیکیورٹی اداروں، وفاق اور صوبائی حکومتوں سب کی ذمے داریاں متعین ہیں۔ ضرورت ہے کہ سیاسی قیادت اس حوالے سے سر جوڑ کر بیٹھے اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے یکسوئی اختیارکرے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان میں دہشت سیکیورٹی فورسز افغانستان میں افغان مہاجرین افغان طالبان دہشت گردی کے عبوری حکومت پاکستان کے کہ پاکستان کر رہے ہیں میں افغان بی ایل اے متحدہ کی فراہم کر ٹی ٹی پی کے خلاف رہی ہے ہی ہیں

پڑھیں:

غیر ملکی سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں دفاتر کھولنے کی دعوت

ڈیجیٹل دہشتگردی کیخلاف عالمی تعاون کی اپیل،ڈیٹا شیٔرنگ اور دہشت گردوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ
دہشت گرد تنظیمیں سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو بھرتی کر رہی ہیں، طلال چوہدری کی بیرسٹر عقیل ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس

حکومت کی غیر ملکی سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں دفاتر کھولنے کی دعوت، پاکستان نے ڈیجیٹل دہشتگردی کیخلاف عالمی تعاون کی اپیل کردی، حکومت نے ڈیٹا شیٔرنگ اور دہشت گردوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کر دیا، اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹرعقیل ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو بھرتی کر رہی ہیں۔آزادی اظہار کو خاموش نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف دیوار بنا رہے ہیں۔دہشتگردی سے منسلک سیکڑوں سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا پتہ لگایا۔ حکومت نیشنل ایکشن پلان کے تحت ڈیجیٹل دہشت گردوں کیخلاف ایکشن لے رہی ہے۔دہشت گردوں کو اظہار رائے کے نام پر اپنا بیانیہ پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ پاکستان عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف ایک مضبوط مورچہ ہے۔پاکستان نے دہشت گردی سے منسلک سوشل میڈیا کے سینکڑوں اکاؤنٹس کا پتہ لگایا۔ پاکستان نے ڈیجیٹل دہشتگردی کیخلاف عالمی تعاون کی اپیل کردی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز خودکار بلاکنگ سسٹم بنائیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز صارفین کے ڈیٹا تک رسائی دیں۔وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے آئی ایس کے پی، ٹی ٹی پی پر پابندی لگائی۔امریکہ اور برطانیہ نے بی ایل اے کو دہشتگرد تنظیم قرار دیا۔ ٹی ٹی پی، آئی ایس کے پی، بی ایل اے اور بی ایل ایف سوشل میڈیا کے ذریعے پراپیگنڈہ اور نوجوانوں کی بھرتی کر رہی ہیں۔سوشل میڈیا پر دہشتگردی سے متعلق 2 ہزار 417 شکایات زیر غور ہیں۔ سوشل میڈیا کمپنیوں کو اے آئی کے ذریعے دہشتگرد مواد فوراً ہٹانا ہوگا۔طلال چوہدری نے کہا کہ سوشل میڈیا پر دہشت گردی سے متعلق 2,417 شکایات زیر غور ہیں۔سوشل میڈیا کمپنیوں کو اے آئی کے ذریعے دہشت گرد مواد فوراً ہٹانا ہوگا۔اس موقع پر وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ دہشت گرد پراپیگنڈا پیکا کے تحت قابل سزا جرم ہے۔ پاکستان نے ڈیجیٹل دہشت گردی کے خلاف عالمی تعاون کی اپیل کی ہے۔ ان کاکہناتھا کہ حکومت نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے ڈیٹا شیٔرنگ اور تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔پاکستان نے غیر ملکی سوشل میڈیا کمپنیوں کو ملک میں دفاتر کھولنے کی دعوت دی ہے۔ پاکستان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے دہشت گرد اکاؤنٹس کی بندش، خود کار بلاکنگ اور ڈیٹا تک رسائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دہشتگردی پراپیگنڈہ پیکا ایکٹ کے تحت قابل سزا جرم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان گلوکاروں کے لیے پاکستان امن، محبت اور موسیقی کی پناہ گاہ
  • غیر ملکی سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں دفاتر کھولنے کی دعوت
  • پاکستان عالمی سطح پر دہشت گردی کیخلاف مضبوط مورچہ ہے، طلال چوہدری
  • پاکستان نے افغان طالبان کو تسلیم کرنے کی خبروں کو قیاس آرائی قرار دے کر مسترد کر دیا
  • طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں( ترجمان دفتر خارجہ)
  • افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں پر ہمارے تحفظات پر مثبت ردعمل دکھایا ہے:پاکستان
  • دہشت گرد پناہ گاہوں پر تشویش، طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی: دفتر خارجہ
  • ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے پر عزم ہیں؛ وزیراعظم 
  • طالبان، لوٹنے والے افغان شہریوں کے ’حقوق کی خلاف ورزیاں‘ کر رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا:یوسف رضاگیلانی