حسینہ واجد کی حکومت کو دھمکی:بنگلادیش آکربدلہ لینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
بنگلا دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے ایک ویڈیو کال کے ذریعے اپنے ملک واپس آنے اور مارے گئے پولیس اہلکاروں کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کو ’’مافیا سرغنہ‘‘قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دے رہی ہے۔
شیخ حسینہ نے ان پولیس افسران کی بیواؤں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد بنگلا دیش واپس آ کر انصاف دلائیں گی۔ ان پولیس اہلکاروں کی ہلاکت 2024 میں طلبہ مظاہروں کے دوران ہوئی تھی۔ یہ احتجاج ابتدا میں متنازع کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہوا تھا، لیکن بعد میں یہ شیخ حسینہ کی برطرفی کے مطالبے پر منتج ہوا۔ اس کے نتیجے میں شیخ حسینہ کو 5 اگست 2024 کو اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔
شیخ حسینہ نے عبوری حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے ایک سازش کی گئی تھی۔ انہوں نے کہایہ سب کچھ مجھے اقتدار سے ہٹانے کی سازش کے تحت کیا گیا۔ مگر میں زندہ بچ گئی اور خدا نے مجھے موقع دیا کہ میں انصاف دلا سکوں۔ میں ضرور واپس آؤں گی اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچاؤں گی۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے شیخ حسینہ کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت سے شیخ حسینہ کی حوالگی ان کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے شیخ حسینہ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت ملک میں امن و امان قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ شیخ حسینہ کے بیانات نے بنگلا دیش کی سیاسی صورتحال کو مزید کشیدہ بنا دیا ہے۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں غیر منصفانہ طریقے سے اقتدار سے ہٹایا گیا ہے جبکہ عبوری حکومت کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت کے دوران کرپشن اور بدعنوانی عروج پر تھی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: عبوری حکومت ہوئے کہا کہ بنگلا دیش حکومت کے
پڑھیں:
پہلگام حملہ پر کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس، ملک بھر میں شمع ریلی نکالنے کا اعلان
کانگریس نے اس موقع پر تقسیم کی سیاست کرنے پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ اسے جمہوریت پر براہ راست حملہ بتاتے ہوئے کانگریس نے مودی حکومت سے دہشت گردانہ حملے کی مکمل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس نے اس موقع پر تقسیم کی سیاست کرنے پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں دہشت گرد حملے میں جاں بحق ہونے والوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی۔ اجلاس میں کانگریس پارٹی کے صدر ملکارجن کھرگے کے علاوہ سرکردہ لیڈر راہل گاندھی، سونیا گاندھی، پرینکا گاندھی اور ممبران پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے سی ڈبلیو سی کی تفصیلات سے واقف کروایا۔
اس دوران اعلان کیا گیا کہ کانگریس کی جانب سے 25 اپریل کو ملک بھر میں شمع ریلی نکالی جائے گی۔ کانگریس لیڈروں نے "امرناتھ یاترا" کے پیش نظر ہندو عقیدتمندوں کی حفاظت پر توجہ دینے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔ کانگریس لیڈر نے بتایا کہ کانگریس کے مطالبے کو قبول کرتے ہوئے مودی حکومت نے ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی ہے۔ اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہم امید کرتے ہیں کہ وزیراعظم نریندر مودی بھی اس میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ کو ہمارے اتحاد اور سلامتی پر براہ راست حملہ سمجھا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں، ہم نے سی ڈبلیو سی اجلاس میں حملے کے تمام پہلوؤں پر بات کی۔
دوسری جانب مودی حکومت نے جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں جمعرات کو شام 6 بجے آل پارٹی اجلاس طلب کیا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ یہ میٹنگ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں پارلیمنٹ کی عمارت میں ہوگی۔ یہ اجلاس کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے دہشت گردانہ حملے پر آل پارٹی میٹنگ بلانے کے مطالبے کے تناظر میں منعقد کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور راجناتھ سنگھ پہلے ہی اس میٹنگ کے حوالے سے مختلف پارٹیوں کے لیڈروں سے بات کرچکے ہیں۔