آسٹریلیاکے ساحل پر157 ڈولفن پھنس گئیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
آسٹریلوی جزیرے تسمانیہ کے ساحل پر ڈولفن مردہ پڑی ہیں
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کے جنوبی جزیرے تسمانیہ کے دور دراز ساحل پر 157 ڈولفن پھنس گئیں۔ وائلڈ لائف ریسکیو ماہرین اور جانوروں کے ڈاکٹروں کی ٹیم کو ڈولفن کا جائزہ لینے کے لیے روانہ کر دیا گیا ۔ ان ڈولفن مچھلیوں کو فالز کلر وہیلز بھی کہا جاتا ہے جس کی وجہ ان کی کھوپڑیوں کی مشابہت ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایک اور معروف ٹک ٹاکر گھر میں مردہ پائی گئیں؛ 2 افراد گرفتار
سندھ کے شہر گھوٹکی سے تعلق رکھنے والی معروف ٹک ٹاکر سمیرا راجپوت اپنے گھر میں پُراسرار حالات میں مردہ پائی گئیں۔
سمیرا راجپوت کی اچانک موت کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ وائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹک ٹاکر کی لاش کو لوڈر رکشے میں لے جایا جا رہا ہے۔
سمیرا راجپوت ایک ابھرتی ہوئی سوشل میڈیا شخصیت تھیں جنھوں نے اپنی مختصر ویڈیوز اور منفرد انداز سے کافی شہرت حاصل کی تھی۔
ان کی اچانک موت نے نہ صرف ان کے مداحوں کو غمزدہ کر دیا بلکہ ان کے خاندان کی جانب سے سنگین الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔
سمیرا کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ ان کی موت حادثاتی نہیں بلکہ قتل ہے، جس کے ذمہ دار سمیرا کے سابق شوہر ہیں۔
والدین نے الزام عائد کیا کہ سمیرا کو گھریلو تشدد کا سامنا تھا اور وہ کئی بار اپنی زندگی کے حوالے سے خوف کا اظہار کر چکی تھیں۔
گھوٹکی کے ڈی ایس پی نے کیس سے متعلق میڈیا کو بتایا کہ سمیرا کی 15 سالہ بیٹی کا بیان قلم بند کیا گیا ہے۔
جس میں بیٹی نے بتایا کہ چند افراد ماں سمیرا راجپوت پر زبردستی شادی کا دباؤ ڈال رہے تھے اور انکار پر زہریلی دوا دیکر قتل کردیا۔
تاحال پولیس یا انتظامیہ کی جانب سے موت کی اصل وجہ کے بارے میں حتمی بیان سامنے نہیں آیا تاہم پولیس نے شک کی بنیاد پر دو افراد کو گرفتار کر لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز کے بقول لاش پر تشدد کے شواہد نہیں ملے۔ خون کے نمونے لیبارٹری بھجوائے گئے ہیں تاکہ موت کی وجہ کا تعین کیا جا سکے۔
سوشل میڈیا پر صارفین کی بڑی تعداد سمیرا کو انصاف دلانے کا مطالبہ کر رہی ہے اور اس معاملے کی شفاف تحقیقات کی اپیل کی جا رہی ہے۔
ادھر شوبز اور آن لائن کمیونٹی کے کئی افراد نے بھی سمیرا کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر بڑھتے ہوئے عوامی دباؤ کے بعد امکان ہے کہ حکام اس واقعے کی تحقیقات کرکے حقائق کو سامنے لایا جائے گا۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی ٹک ٹاکر کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا ہو۔ اس سے قبل اسلام آباد میں بھی ایک نوجوان ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو دوستی نہ کرنے پر قتل کردیا گیا تھا۔