اسلام آباد (اے پی پی)دفتر خارجہ کے ترجمان نے افغان شہریوں کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک کے حوالے سے قائم مقام افغان ناظم الامور کے دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے کئی دہائیوں سے لاکھوں افغانوں کی عزت اور وقار کے ساتھ میزبانی کی ہے۔ ترجمان نے بدھ کو قائم مقام افغان افغان ناظم الامور کے ریمارکس کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ہم نے پاکستان میں غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے کے بارے میں اسلام آباد میں قائم مقام افغان ناظم الامور کے ریمارکس کو نوٹ کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جہاں تک غیر ملکیوں کا تعلق ہے، ہم نے2023ء میں غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کا منصوبہ شروع کیا اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مناسب طریقہ کار وضع کیا کہ وطن واپسی کے عمل کے دوران کسی کے ساتھ بدسلوکی یا ہراساں نہ کیا جائے۔ ترجمان نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے افغان شہریوں کی آسانی سے وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے افغانستان کو بھی بڑے پیمانے پر اس عمل میں شامل کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے وہ کیا جو وہ کر سکتا تھا، ہم عبوری افغان حکام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ افغانستان میں سازگار حالات پیدا کریں گے تاکہ واپس آنے والے افغان معاشرے میں مکمل طور پر مربوط ہوں۔ترجمان نے کہا کہ افغان حکام کا اصل امتحان اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان لوگوں کے حقوق جن کے بارے میں افغان ناظم الامور نے بات کی ہے افغانستان میں محفوظ ہیں۔دوسری جانب پاکستان نے کشمیر کے اپنا اٹوٹ انگ ہونے کے بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ من گھڑت اور مبہم باتیں قانونی، سیاسی اور تاریخی حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن میں تعینات سفارتکار آصف خان نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ جموں و کشمیر کبھی بھی بھارت کا اٹوٹ انگ تھا نہ ہے ۔پاکستانی مندوب نے بھارتی سفیر پرواتھانینی ہریش کے اس دعوے کا جواب دیا جس میں بھارتی سفیر نے کہا تھا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ رہا ہے، ہے، اور رہے گا۔ بھارتی سفیر نے یہ دعویٰ پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کے جواب میں کیا، جنہوں نے 15 رکنی کونسل میں دہائیوں پرانے تنازعے کے حل کا مطالبہ کیا اور اسے ایک ایسا کھلا زخم قرار دیا جس سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو خطرہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارتی قابض افواج انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں ۔ انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: افغان ناظم الامور پاکستان نے وطن واپسی نے کہا کہ کو یقینی

پڑھیں:

حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حراست میں موجود 65 سالہ قیدی محمد حسین غوادرة کی موت کو جیلوں میں جاری مبینہ طبی غفلت اور خراب رویے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، تشدد اور علاج کی محرومی کی پالیسی منظم انداز میں جاری ہے، تاہم اس طرح کے اقدامات فلسطینیوں کے حوصلے کم نہیں کرسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ

حماس نے کہا کہ فلسطینی اسیران کے حق میں سرگرمیوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے اسرائیل کو جوابدہ بنائیں۔ اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک پر پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، جبکہ جنگ غزہ کے آغاز کے بعد ایسی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب حماس نے غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار سے متعلق امریکی اور اسرائیلی الزامات کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق یہ الزام فلسطینی پولیس فورس کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس اہلکار امدادی قافلوں کی حفاظت کی ذمہ داری انجام دے رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا

میڈیا آفس کے مطابق امدادی کاررواں کی نگرانی اور حفاظت کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ امداد کی چوری نہیں بلکہ اسے محفوظ طریقے سے گوداموں تک منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کئی بین الاقوامی ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ فلسطینی پولیس نے امداد کی ترسیل میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر پولیس اور رضاکاروں کو نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں انتشار اور لوٹ مار کو بڑھایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: حماس کے غیرمسلح ہونے کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی، امریکا نے واضح کردیا

حماس نے امریکی سینٹرل کمانڈ پر جانبداری کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ سینٹکام نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی سامان کی رکاوٹوں پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

واضح رہے کہ سینٹکام کی جانب سے جاری ایک ویڈیو پر امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس غزہ کے عوام تک امداد پہنچنے سے روک رہی ہے، اور یہ رکاوٹ صدر ٹرمپ کے امدادی پلان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل امداد حماس سینٹکام غزہ قیدی

متعلقہ مضامین

  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • پاکستان نے افغان طالبان ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کرمسترد کردیا
  • پاکستان نے افغان ترجمان کا گمراہ کن بیان مسترد کردیا، وزارت اطلاعات
  • پاکستان نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • چمن اور طورخم بارڈر سےہزاروں غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی
  • طورخم بارڈ غیرقانونی افغان باشندوں کی واپسی کے لیے کھولا گیا، کوئی تجارت نہیں ہورہی، خواجہ آصف
  • غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کے سہولت کاروں کی پکڑ دھکڑ
  • غیرقانونی افغان باشندوں کے انخلاء سے متعلق اہم اجلاس