کراچی (رپورٹ /واجدحسین انصاری) سندھ حکومت کی ناقص حکمت عملی، سیاسی پشت پناہی اور اربوں روپے خرچ کیے جانے کے باوجود اندرون سندھ کچے کے علاقوں میں بدستور ڈاکو راج قائم ہے۔پیپلز پارٹی کے منتخب ایم پی ایز اور ایم این ایز نے سندھ میں بدامنی کے مسئلے پر چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے اور کبھی انہوں نے اس مسئلے پر اسمبلی سمیت کسی فورم پر کوئی آواز بلند نہیں کی۔حکومت کی جانب سے متعدد بار ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے اعلان کے باوجود صوبے کے مختلف اضلاع سے سیکڑوں لوگوں کو اغواکرلیا جاتا ہے۔کچے کے ڈاکوؤں کی مبینہ طور پر سیاسی سرپرستی کی جارہی ہے جب کہ آپریشن کے نام پر ملنے والی رقم کی بندر بانٹ کرلی جاتی ہے۔سندھ کے 5 اضلاع میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں جب کہ یہ پولیس کے لیے نوگو ایریاز بن گئے ہیں۔شمالی سندھ کے ان پانچ اضلاع کی آبادی لگ بھگ 72 لاکھ 6 ہزار 890 ہے جہاں ڈاکو بغیر کسی خوف کے جہاں چاہیں کارروائی کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت جیکب آباد، شکارپور اور کشمور میں امن و امان کی صورتِ حا ل انتہائی خراب ہے۔ ڈاکو جہاں موجود ہیں وہاں تک پولیس نہیں پہنچ سکتی۔ ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحہ ہے جب کہ ماضی میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشنز کامیاب نہیں ہوسکے۔ اغوا ہونے والے شہری ڈاکوں کو پیسے دینے کے بعد بازیاب ہوتے ہیں۔ذرئع نے مزید بتایا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے لیے 6 ارب روپے کے خصوصی فنڈز بھی جاری کیے تھے۔ جن میں آپریشن پر ہونے والے اخراجات کے ساتھ ضلع گھوٹکی میں 62 پولیس کی چوکیاں بھی تعمیر کی گئی تھیں لیکن وہ چوکیاں عملی طور پر اس لiے بھی غیر فعال ہیں کہ بیشتر پولیس اہلکار چوکیوں میں بیٹھنے کے لیے تیار نہیں۔ جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پولیس اہلکاروں کے مقابلے میں ڈاکوؤں کے پاس انتہائی جدید قسم کا اسلحہ ہے اور وہ جب چوکیوں پر حملے کرتے ہیں تو ایک دو درجن کی صورت میں نہیں بلکہ پچاس ساٹھ ڈاکو موٹر سائیکلوں پر آکر حملہ کرتے ہیں۔ اس لیے بیشتر پولیس اہلکار ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے میں اپنی عافیت سمجھتے ہیں۔سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق فرحان نے نمائندہ جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ امن و امان کی بحالی کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کی دعویدار پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت عوام کی جان و مال کے تحفظ، امن و امان کے قیام ،بدامنی،اغوا برائے تاوان اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں پر قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہے۔ کراچی کے شہریوں کو اسٹریٹ کریمنلز اور ڈمپر مافیا جب کہ اندرون سندھ کے لوگوں کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیاہے۔ فاروق فرحان نے کہا کہ 3 سال گزرنے کے باوجود امن و امان سے متعلق سیف سٹی پروجیکٹ مکمل نہیں ہوسکا ، اسے جلد مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عدالتی نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، جب تک قانون پر عملدرآمد نہیں ہوتا اس وقت تک امن وامان کا قیام ممکن نہیں۔ سندھ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شبیر قریشی نے امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ سندھ بالخصوص شہر قائد میں امن و امان کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، دہشت گردی کے واقعات، اسٹریٹ کرائم اور ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوتا جارہاہے، ڈمپرز اور ٹینکرز شہر میں دندناتے پھر رہے ہیں اور شہریوں کو مارر ہے ہیں، ان کو لگام دینے والا کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک تھانوں میں من پسند ایس ایچ اوز کی تعیناتی اور میرٹ کا قتل ہوتا رہے گا امن و امان کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئے گی، حکومت امن و امان کے قیام میں ناکام نظر آتی ہے۔ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر افتخار عالم نے کہا کہ امن و امان کے حوالے سے پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے تمام تر دعوے کھوکھلے ہیںجب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے، کھوکھلے دعووں اور وعدوں سے امن و امان سمیت دیگر عوامی مسائل حل نہیں ہوں گے، اس کے لیے عملی اقدامات اور سنجیدگی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 17 برس سے سندھ میں برسراقتدار پیپلزپارٹی کی حکومت صوبے میں ڈاکوؤں پر قابونہیں پاسکی، آج بھی اغوا برائے تاوان اور تاجروں کے اغوا کے واقعات ہورہے ہیں لیکن حکومت سب ٹھیک ہے کا راگ الاپ رہی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امن و امان کی میں ڈاکوو ں ڈاکوو ں کے نے کہا کہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

سندھ حکومت کے پاس بتانے کو کچھ نہ دکھانے کو، عظمیٰ بخاری

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے بیان پر ردعمل دے دیا۔

لاہور سے جاری بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عید والے دن بھی مرتضیٰ وہاب اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے فضول تنقید سے باز نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا گراؤنڈ پر جانا ضروری نہیں، 1 لاکھ 40 ہزار ورکرز، انتظامیہ اور وزراء گراؤنڈ پر موجود ہیں۔

وزیر اطلاعات پنجاب نے مزید کہا کہ اس وقت مقصد آلائشیں اٹھانا اور صوبے کی خوبصورتی برقرار رکھنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2 دن سے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اوران کے وزرا کی فوج منظر عام سےغائب ہے، آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

عظمیٰ بخاری نے یہ بھی کہا کہ 16 سال سندھ حکومت اور اس کے بچے جموروں کا ایک ہی رونا ہے، بات میڈیا مینجمنٹ کی نہیں، جو میڈیا کو دیکھائی دے رہا ہے، وہی میڈیا دکھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے پاس نہ بتانے کو کچھ ہے نہ دکھانے کو کچھ ہے، حسد کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا، ایک محاورہ ہے محنت کر حسد نہ کر۔

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت پڑوسی ممالک کیساتھ بامعنی بات چیت میں ناکام ہے، شرد پوار
  • پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کی تجویز مسترد
  • نئے آبی ذخائر سندھ کو خشک کرنے کی سازش ہے،عوامی تحریک
  • سکھر ،روزتھانہ آباد کی حدود میں پولیس مقابلہ ،ایک ڈاکو ہلاک
  • پیپلز پارٹی کا تخواہوں میں 50 اور پنشن میں 100 فیصد اضافے کا مطالبہ
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا: بلاول بھٹو زرداری
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر خان
  • عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کے خلاف بیان
  • سندھ حکومت کے پاس بتانے کو کچھ نہ دکھانے کو، عظمیٰ بخاری
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر