حنا خان کو بالی ووڈ کی ہٹ فلم میں کاسٹ کر کے کیوں نکالا گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
بھارتی ڈراما انڈسٹری کی معروف اداکارہ حنا خان کا کہنا ہے انہیں رنگت کی وجہ سے بالی ووڈ کی ایک فلم میں کام نہیں ملا۔
حنا خان نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر بات کی انہوں نے انکشاف کیا کہ بالی ووڈ فلم ’لیلیٰ مجنوں‘ میں ترپتی دمری سے قبل انہیں کاسٹ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حنا خان آج تک اپنے گنجے پن کو چھپاتی ہیں، روزلین خان کا انکشاف
اداکارہ کے مطابق گندمی رنگت کے سبب انہیں اس فلم سے نکال دیا گیا تھا کیونکہ فلم میکرز گورے رنگ والی لڑکی کی تلاش میں تھے اور آخر کار ترپتی دمری کو منتخب کر لیا گیا۔
واضح رہے فلم لیلیٰ مجنوں 7 ستمبر 2018 کو ریلیز ہوئی جس میں ’لیلیٰ‘ کا کردار اداکارہ ’ترپتی دمری‘ نے ادا کیا جبکہ ’قیس بھٹ‘ کا کردار آوینش تیواری نبھاتے نظر آئے۔ لیکن باکس آفس پر یہ زیادہ کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی جس کے بعد اسے ری ریلیز کیا گیا جو گیم چینجر ثابت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کینسر سے نبردآزما حنا خان کا سلمان خان کو پیغام، دل کو چھولینے والی باتیں
یاد رہے کہ حنا خان ان دنوں اسٹیج 3 بریسٹ کینسر سے زندگی کی جنگ لڑ رہی ہیں۔28 جون کو اداکارہ حنا خان نے مداحوں کو چھاتی کے کینسر، اسٹیج تھری سے آگاہ کیا تھا جس کے بعد ان کا مقامی اسپتال میں علاج جاری ہے۔ واضح رہے کہ 36 سالہ اداکارہ حنا خان نے ڈراما سیریل ‘یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے’ میں اکشرا کا کردار ادا کرکے شہرت حاصل کی۔ وہ ‘بگ باس’ اور ‘خطروں کے کھلاڑی’ جیسے ٹی وی شوز میں حصہ لینے کے ساتھ کئی پروجیکٹس میں بھی نظر آ چکی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ حنا خان.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
کشمیر میں اگر سب کچھ معمول پر ہے تو جامع مسجد کیوں بند ہے، التجا مفتی
پی ڈی پی کی خاتون لیڈر نے کہا کہ بھارت کی واحد اور سب سے بڑی مسلم اکثریتی ریاست کے طور پر ہم کشمیریوں کو عبادت کا حق حاصل ہے، بنیادی ڈھانچے سے زیادہ ہمیں عزت اور جان کی حفاظت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی حکام نے آج تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ حکام نے مسجد کے دروازے بند کر دئے گئے اور باہر پولیس اہلکار تعینات کر دئے گئے۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا "افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج نہ عیدگاہ میں نماز کی اجازت ملی اور نہ ہی جامع مسجد کھولی گئی، یہ مسلسل ساتواں سال ہے کہ مجھے بھی میرے گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے۔ درایں اثنا درگاہ حضرت بل سرینگر میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی اور پی ڈی پی کے خاتون لیڈر التجا مفتی نے جامع مسجد میں نماز عید کی ادائیگی پر پابندی اور میرواعظ عمر فاروق کو گھر میں نظربند کرنے پر حکومت پر کڑی تنقید کی۔محبوبہ مفتی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہم نے فلسطین کے لوگوں کی بھلائی کے لئے دعا کی، ہم دعا کرتے ہیں کہ فلسطین جلد اسرائیل کے مظالم سے آزاد ہو"۔
اس دوران التجا مفتی نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت نے اس مقدس دن میں جامع مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور میر واعظ عمر فاروق کو نظربند کر دیا گیا۔ التجا مفتی نے کہا "میں ریاستی حکومت کے خلاف بھی احتجاج کرتی ہوں جو صرف سب کچھ دیکھ رہی ہے اور کچھ نہیں کر رہی"۔ پی ڈی پی کی خاتون لیڈر التجا مفتی نے کہا "میں نیشنل کانفرنس کی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ جب آپ سب کچھ نارمل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، تو میرواعظ کو ابھی تک نظر بند کیوں رکھا گیا ہے"۔ التجا مفتی نے مزید کہا کہ "بھارت کی واحد اور سب سے بڑی مسلم اکثریتی ریاست کے طور پر ہم کشمیریوں کو عبادت کا حق حاصل ہے، بنیادی ڈھانچے سے زیادہ ہمیں عزت اور جان کی حفاظت کی ضرورت ہے"۔