نمبر ون یوٹیوبر ’’مسٹر بیسٹ‘‘ کی ہوشربا ماہانہ کمائی کا راز کھل گیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
انٹرنیٹ کی دنیا کے بادشاہ، مسٹر بیسٹ کی ماہانہ آمدنی کا راز کھل گیا ہے، اور یہ راز اتنا بڑا ہے کہ انٹرنیٹ صارفین دنگ رہ گئے۔
دنیا کے نمبر ون یوٹیوبر جمی ڈونلڈسن جو ’’مسٹر بیسٹ کے نام سے مشہور ہیں، کی یوٹیوب سے ماہانہ کمائی کے اعداد و شمار لیک ہوگئے ہیں، اور یہ اعداد و شمار کسی کو بھی حیران کر سکتے ہیں۔
 کتنی ہے مسٹر بیسٹ کی کمائی؟
مسٹر بیسٹ کے یوٹیوب چینل پر 36 کروڑ سے زائد فالوورز ہیں، اور ان کی ویڈیوز پر اربوں ویوز آتے ہیں۔ حال ہی میں، ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ڈرامہ الرٹ نامی اکاؤنٹ نے مسٹر بیسٹ کی مبینہ آمدنی کا اسکرین شاٹ شیئر کیا ہے، جس میں ان کی گزشتہ 28 دنوں کی کمائی 40 لاکھ ڈالر (ایک ارب 11 کروڑ سے زائد پاکستانی روپے) سے زیادہ بتائی گئی۔
اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد، سوشل میڈیا پر صارفین کے تبصروں کا تانتا بندھ گیا۔ کچھ صارفین نے کہا کہ مسٹر بیسٹ اس سے کہیں زیادہ کماتے ہیں، کیونکہ ان کی اسپانسرشپ ڈیلز بھی لاکھوں ڈالرز کی ہوتی ہیں۔ ایک صارف نے کہا کہ مسٹر بیسٹ اس کمائی کے حقدار ہیں، کیونکہ وہ اپنی ویڈیوز پر بہت محنت کرتے ہیں۔
مسٹر بیسٹ صرف یوٹیوب سے ہی نہیں کماتے، بلکہ ان کی ایک وسیع کاروباری سلطنت بھی ہے۔ ان کے متعدد یوٹیوب چینلز ہیں، اور وہ مختلف برانڈز کے ساتھ بھی کام کرتے ہیں۔ اندازے کے مطابق، ان کی سالانہ آمدنی 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے۔
اگرچہ مسٹر بیسٹ یا ان کی ٹیم نے ابھی تک ان اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی ہے، لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وہ یوٹیوب کے سب سے زیادہ کمائی کرنے والے یوٹیوبر ہیں۔ ان کی ویڈیوز نہ صرف مقبول ہیں، بلکہ ان سے بہت زیادہ آمدنی بھی ہوتی ہے۔
مسٹر بیسٹ کی اصل آمدنی کے بارے میں تخمینے نمایاں طور پر مختلف ہیں۔ 2024 میں فوربس نے ان کی سالانہ آمدنی تقریباً 85 ملین ڈالر بتائی تھی، جبکہ سیلیبریٹی کی نیٹ ورتھ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تقریباً 50 ملین ڈالر ماہانہ کماتے ہیں۔ یہ تضاد ان کی صحیح آمدنی کا تعین کرنے میں چیلنج کو اجاگر کرتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 2022 کی فوربس رپورٹ نے ان کی خالص مالیت تقریباً 500 ملین ڈالر بتائی، جو گزشتہ دو سال میں تیزی سے مالی عروج کی نشاندہی کرتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مسٹر بیسٹ کی
پڑھیں:
پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجراء کی حتمی منظوری میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو 15 نومبر سے قبل گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ شائع کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔ حکومت آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے دیگر تمام شرائط پوری کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ کے جلد اجرا پر اصرار کیا گیا، رپورٹ کے اجرا کے لیے تکنیکی امور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قسط کی منظوری دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے تحت 1 ارب اور کلائمیٹ فناسنگ کی مد 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی بورڈ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں میں انتظامی کمزوریوں اور کرپشن کے خدشات کی نشاندہی شامل ہے، قانون کی عمل داری کی کمزور صورتحال اور دیگر خدشات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں کمزوریوں کے تدارک کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی جبکہ آئی ایم ایف سے عمل درآمد کا باقاعدہ فریم ورک بھی شیئر کیا جائے گا۔ رپورٹ کے اجرا کی اصل تاریخ جولائی تھی، پھر اگست 2025 مقرر کی گئی۔ حکومت نے حالیہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے مزید مہلت مانگی تھی۔