بلوچ علیحدگی پسندوں نے پنجابی مسافروں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 فروری 2025ء) پاکستان کے شورش زدہ جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بی ایل اے نے جمعرات کو اُس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جس میں سات بس مسافروں کو قطار میں کھڑا کر کے گولی مار دی گئی۔
پاکستانی سکیورٹی فورسز کئی دہائیوں سے معدنیات سے مالا مال صوبے بلوچستان میں نسلی اور علیحدگی پسند تشدد کا مقابلہ کر رہی ہیں۔
اس علاقے کی سرحدیں افغانستان اور ایران سے ملتی ہیں۔پاکستانی سکیورٹی فورسز کے لیے سن 2024 مہلک ترین سال
حالیہ برسوں کے دوران اس صوبے میں خاص طور سے ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے اور خوشحال تصور کیے جانے والے صوبے پنجاب کے مزدوروں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستانی فوج میں بھرتی ہونے والوں میں اکثریت صوبہ پنجاب سے ہی تعلق رکھتی ہے۔
(جاری ہے)
بی ایل اے کا بیان
علیحدگی پسند بلوچ لبریشن آرمی (BLA) نے ایک بیان میں کہا، '' اُس نے پاکستانی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کو نشانہ بنایا تھا۔‘‘ مزید برآں اس بیان میں کہا گیا کہ، ''یہ دشمن فوج کے تمام ایجنٹوں کے لیے وارننگ ہے۔‘‘
بلوچستان میں نوزائیدہ بچیوں کو لاوارث چھوڑنے کا تشویشناک رجحان
تاہم، مقامی سینیئر سرکاری اہلکار سعادت حسین نے بدھ کو اے ایف پی کو بتایا کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مزدوروں کو ان کی بس کے ٹائر پھٹنے کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا اور انہیں گاڑی سے اتارنے کا حکم دیا گیا تھا۔
بی ایل اے جیسے گروپ پاکستان کے سب سے کم آبادی والے صوبہ بلوچستان کے لیے خودمختاری کا مطالبہ کرتے ہیں اور انہوں نے اس صوبے میں شورش بپا کر رکھی ہے۔
بلوچستان میں بم دھماکے میں پانچ بچوں سمیت سات افراد ہلاک
علیحدگی پسندوں کا مؤقف
بلوچ علیحدگی پسندوں کا دعویٰ ہے کہ بلوچستان کے قدرتی وسائل سے حاصل ہونے والی دولت سے مقامی آبادی کو بہت کم فائدہ پہنچتا ہے اور اس استحصال کے پیچھے بیرونی عناصر کار فرما ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال پاکستان میں اس نوعیت کے حملوں میں کم از کم 68 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بلوچستان: علیحدگی پسندوں نے سات مزدوروں کو ہلاک کر دیا
اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک 'سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز‘ کے تجزیوں کے مطابق2024 پاکستان کے لیے گزشتہ ایک دہائی کا مہلک ترین سال تھا۔ اس دوران ہونے والے حملوں میں 1,600 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔
ک م/ ر ب (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علیحدگی پسندوں بلوچستان میں کے لیے
پڑھیں:
سیکیورٹی فورسز کا خضدار میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گرد ہلاک
بلوچستان کے ضلع خضدار میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی علاقے میں موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بلوچستان کے ضلع خضدار میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مارے گئے دہشت گرد مختلف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے، جن کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ باردو برآمد کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے خضدار میں بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین کیا اور دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو سراہا۔
محسن نقوی نے کہا کہ بلوچستان میں قیام امن کیلئے سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، قوم سکیورٹی فورسز کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔