حب پولیس نے مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگانے کی اطلاع تاخیر سے ملنے کی تحقیقات شروع کردیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
فوٹو: اسکرین گریپ جیو نیوز
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفیٰ کے کیس میں حب پولیس کی تفتیش جاری ہے، گاڑی کو آگ لگانے کی اطلاع تاخیر سے ملنے کی بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) حب سید فاضل شاہ بخاری کا کہنا ہے کہ تحیققات کر رہے ہیں ملزمان نے کراچی سے دریجی تک کون سا روٹ استعمال کیا، گاڑی کو کس وقت آگ لگائی۔
سید فاضل شاہ بخاری نے کہا کہ اس بات کی بھی تحقیقات جاری ہیں کہ ملزمان حب سے واپس کراچی کیسے گئے اور گاڑی کو آگ لگانے کی اطلاع تاخیر سے ملنے سمیت دیگر کوتاہی پر بھی تحقیقات جاری ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،
ڈی پی او کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ قتل کیس کی تفتیش ڈی ایس پی وندر محمد جان کےحوالے کی گئی ہے۔
دوسری جانب کیس میں پولیس نے ملزم ارمغان کی نشاندہی پر لوہے کی راڈ برآمد کرلی، دوران تفتیش ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ لوہے کی راڈ سے اس نے مصطفیٰ پر 2 گھنٹے تک تشدد کیا، اس کے سر اور گھٹنوں سے خون بہنے لگا۔
ملزم کا کہنا تھا کہ شیراز کی مدد سے مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈال کر حب لے گئے، گاڑی کی ڈگی کھولی تو مصطفیٰ زندہ تھا، ڈگی اور گاڑی کے شیشے کھولنے کے بعد اس پر پیٹرول چھڑکا، مصطفیٰ کو کہا ڈگی اور شیشے کھلے ہیں ہمت ہے تو بھاگ جا، مصطفیٰ نے حرکت کی کوشش کی لیکن گھٹنوں پر چوٹ کے باعث ہل نہیں پایا۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے کہا کہ ارمغان، شیراز اور مصطفیٰ تینوں دوست ہیں، تینوں پہلی سے ساتویں کلاس تک ساتھ پڑھے ہیں،
پولیس نے ارمغان کے بنگلے سے اس کا جعلی شناختی کارڈ بھی برآمد کرلیا، مصطفیٰ قتل کیس میں ملزم ارمغان 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہے۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
انہو نے کہا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گاڑی میں گاڑی کو کا کہنا کے بعد
پڑھیں:
ارطغرل غازی کے اداکار انگین آلتان نے پاکستان کی دلچسپ یادیں شیئر کردیں
تاریخی ڈرامہ سیریل "دیرلیش: ارطغرل غازی" سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں شہرت حاصل کرنے والے معروف ترک اداکار انگین آلتان نے پاکستان کے دورے سے جڑی دلچسپ یادیں بتا دیں۔
سب کے دلوں پر راج کرنے والے انگین آلتان نے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنے پاکستان کے دورے کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا پاکستان کا دورہ یادگار تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں قیام کے دوران کورونا کے باوجود لوگ وائرس کو سنجیدہ نہیں لے رہے تھے۔ ایک بار وہ ہوٹل کے کمرے میں موجود تھے جب چند افراد اچانک ان کے کمرے میں تصاویر بنوانے آگئے کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ کورونا جیسی کوئی چیز نہیں اور اس سے کوئی نہیں مرتا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایک مسجد میں امام صاحب سے ملاقات کے دوران ہزاروں افراد وہاں جمع ہو گئے۔ ان کے مطابق معلوم نہیں کیسے اُن کے مداحوں کو ان کی موجودگی کا پتہ چل گیا اور ہزاروں لوگ وہاں پہنچ گئے جو ان کیلئے حیرت انگیز منظر تھا جس کے بعد قومی محافظوں کو مداخلت کرنی پڑی۔
@s_rajput002Engin Altin aka Ertugrul telling his experience in Pakistan ???????? #fyp #turkish
♬ original sound - ShoaibRajputارتغرل کے مرکزی اداکار کا کہنا تھا کہ یہ لمحہ ان کیلئے حیران کن تھا، لیکن دورہ پاکستان کا مجموعی تجربہ شاندار رہا اور وہاں کے لوگ بےحد محبت کرنے والے ہیں۔
سوشل میڈیا پر انگین آلتان کے اس انٹرویو کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس پر پاکستانی انگین آلتان کے لیے محبت کا اظہار کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ارطغرل غازی سیریز کو پاکستان ٹیلی وژن پر اردو میں ڈب کر کے نشر کیا گیا تھا، جس کے بعد انگین سمیت پوری کاسٹ کو پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔