مریم نواز اگر سمجھتی ہیں کہ پنجاب میں کام زیادہ ہوئے تو مناظرہ کر لیں، علی امین کا چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ( کے پی کے ) علی امین گنڈاپور نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو براہ راست چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی پنجاب سے کہیں بہتر ہے اور وہ اس کا ہر سطح پر موازنہ کرنے کو تیار ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ پنجاب حکومت بھی اگر ہماری طرح سہولیات فراہم کر سکتی ہے تو کرے، ہم نے بھی اتنے ہی فیصد طلبہ کو لیپ ٹاپ دیے ہیں جتنے پنجاب میں دیے جا رہے ہیں، مریم نواز خیبر پختونخوا کی طرز پر اپنے صوبے میں طلبہ کو لیپ ٹاپ فراہم کریں۔
علی امین گنڈا پور کاکہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اپنی پوری آبادی کو صحت کارڈ پلس کی سہولت دی ہے جو کہ ایک تاریخی اقدام ہے،مریم نواز اگر پنجاب حکومت واقعی عوامی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہی ہے تو وہ بھی اپنی پوری آبادی کو صحت کارڈ کی سہولت فراہم کرے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ان کی حکومت نے مشکل معاشی حالات کے باوجود صوبے کی آمدن میں 55 فیصد اضافہ کیا ہے جبکہ پنجاب حکومت کی کارکردگی اس حوالے سے بہت کمزور ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب کی آمدن میں صرف 12 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور مریم نواز کو چیلنج کیا کہ وہ پنجاب کی آمدن کو 55 فیصد تک بڑھا کر دکھائیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے بتایا کہ ان کی حکومت 4 ہزار مستحق بچیوں کی شادیاں کروانے جا رہی ہے، اور ہر بچی کو 2 لاکھ روپے دیے جائیں گے تاکہ وہ باعزت زندگی گزار سکیں، پنجاب حکومت کو اس حوالے سے بھی چیلنج کیا کہ وہ بھی خیبر پختونخوا کی طرح عوامی فلاح و بہبود کے ایسے اقدامات کریں۔
علی امین گنڈاپور نے مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کی کارکردگی خیبر پختونخوا کی ایک فیصد کارکردگی کے برابر بھی نہیں ہے، مریم نواز اگر سمجھتی ہیں کہ پنجاب میں ترقیاتی کام زیادہ ہوئے ہیں تو عوام کے سامنے آ کر مناظرہ کر لیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا پنجاب حکومت مریم نواز کہ پنجاب علی امین
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کامیابی کے خلاف انتخابی عذرداری مسترد
—فائل فوٹوالیکشن ٹربیونل لاہور نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کامیابی کے خلاف انتخابی عذرداری کو مسترد کر دیا۔
جج رانا زاہد محمود نے پی پی 159سے مہر شرافت کی انتخابی عذرداری پر فیصلہ سنایا۔
الیکشن ٹربیونل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عذرداری میں الیکشن ایکٹ2017 کے رول 144 کو پورا نہیں کیا گیا، انتخابی عذرداری کے ہر صفحے پر دستخط موجود نہیں ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بیان حلفی میں اوتھ کمشنر کی تصدیق والے صفحے پر نام اور والد کا نام نہیں، انتخابی عذرداری کو باقاعدہ ٹرائل کے لیے پیش نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے مہر شرافت علی نے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔