امریکا سے ڈی پورٹ پاکستانیوں سمیت دیگر تارکین وطن پاناما میں ڈیرین جنگل کے علاقے منتقل
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
امریکا سے ڈی پورٹ پاکستانیوں سمیت دیگر تارکین وطن پاناما میں ڈیرین جنگل کے علاقے منتقل WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز
پانامہ (سب نیوز )امریکا سے ڈی پورٹ کیے گئے پاکستانیوں سمیت تقریبا 100 تارکین وطن کے ایک گروپ کو وسطی امریکی ملک پاناما کے ہوٹل سے ڈیرین جنگل کے علاقے میں منتقل کر دیا گیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایک بیان میں پاناما کی وزارت سیکیورٹی نے کہا کہ حالیہ دنوں میں امریکا سے بے دخل کیے گئے 299 تارکین وطن میں سے 13 کو ان کے آبائی ممالک واپس بھیج دیا گیا، جبکہ دیگر 175 دارالحکومت پاناما سٹی کے ہوٹل میں مقیم ہیں، جو وطن واپسی پر رضامندی کے بعد آگے سفر کے منتظر ہیں۔
حکومت پاناما کے مطابق تارکین وطن مقامی حکام کی حفاظت اور اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت اور اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے ذریعے امریکی مالی مدد سے ہوٹل میں قیام پذیر ہیں۔پاناما کے صدر ہوزے راول ملینو نے بتایا کہ تارکین وطن میں پاکستان، افغانستان، چین، بھارت، ایران، نیپال، سری لنکا، ترکیہ، ازبکستان اور ویتنام کے شہری شامل ہیں۔وسطی امریکی ملک پانامہ میں ملک بدری ٹرمپ انتظامیہ کی اس کوشش کا حصہ ہے کہ غیر قانونی طور پر امریکا میں مقیم تارکین وطن کو واپس ان کے ملک ڈی پورٹ کیا جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تارکین وطن امریکا سے ڈی پورٹ
پڑھیں:
مذاکرات ناکام ہونے سے پہلے ایران پر حملہ نہیں کریں گے،اسرائیل
تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)اسرائیل نے امریکا کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ نہیں کرے گا جب تک کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کا عندیہ نہ دیں کہ تہران کے ساتھ مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں۔ یہ بات امریکی ویب سائٹ نے نے دو با خبر اسرائیلی عہدے داران کے حوالے سے بتائی۔(جاری ہے)
ان میں سے ایک عہدے دار کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اپنے امریکی ہم منصبوں کو واضح طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کو کسی فوجی کارروائی کے ذریعے حیران نہیں کرے گا۔
مذکورہ دونوں عہدے داران کے مطابق یہ پیغام امریکا کو گزشتہ ہفتے واشنگٹن کے دورے کے دوران پہنچایا گیا۔ دورہ کرنے والے وفد میں اسرائیل کے وزیر برائے تزویراتی امور رون دیرمر، موساد کے سربراہ دافید برنیع اور قومی سلامتی کے مشیر تساحی ہنغبی شامل تھے۔