آذربائیجان میں بی بی سی نیوز کو معطل کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
BAKU:
آذربائیجان کی حکومت نے برطانوی نشریاتی ادارہ (بی بی سی) نیوز کو معطل کردیا تاہم ایک صحافی کو ملک میں کام جاری رکھنے کی اجازت ہوگی۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے بی بی سی نیوز کی مقامی نشریات بند کرنے کے احکامات جاری کردیے لیکن فیصلے کے حوالے سے کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی ہے۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ باکو غیرملکی میڈیا کے ساتھ تمام فیصلوں اور تعلقات میں باہمی تعاون کے اصول کو مدنظر رکھتا ہے۔
بی بی سی نے بیان میں کہا کہ آذربائیجان کی وزارت خارجہ کی جانب سے زبانی احکامات کے بعد نشریات بند کرکے لیے تذبذب کا شکار تھے لیکن ہمیں آزاد صحافت کے خلاف اس طرح کے سخت اقدامات پر انتہائی افسوس ہے کیونکہ ہم آذربائیجان سے واقعات کی رپورٹ بیرون ملک اپنے ناظرین کو فراہم نہیں کر پائیں گے۔
مزید بتایا گیا کہ ہم آذربائیجان کے حکام سے مزید وضاحت کے خواہاں ہیں۔
آذربائیجان میں بی بی سی کی نشریات 1994 میں شروع کی گئی تھی اور اوسطاً ایک ہفتے میں ناظرین کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ جاتی ہے۔
صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق آذربائیجان میں حالیہ برسوں کے دوران صحافت پر سختی کی جارہی ہے اور اس وقت میڈیا سے منسلک 21 پروفیشنلز قید ہیں۔
دوسری جانب آذربائیجان کے صدر الہام علیوف صحافیوں کی گرفتاری پر ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آذربائیجان میں آزاد صحافت اور مفت انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔