کسانوں کو جدید زراعت کی طرف منتقل کرنے کیلیے فارمرز ڈے منایاگیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت )کاشتکاروں اور ہاریوں کو جدید زراعت کی طرف منتقل ہونے، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور جدید زرعی معلومات و طریقوں سے روشناس کرانے کے لیے نیو کلیئر انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر ٹنڈوجام میں فارمرز ڈے منایا گیا اس موقع پر سندھ کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے کاشتکاروں، ہاریوں اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے شرکت کی تقریب میں میمبر (سائنس) پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ڈاکٹر مسعود اقبال، وائیس چانسلر سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام ڈاکٹر الطاف سیال، زاہد مختار، کاشتکار رہنما سید ندیم شاہ، ڈی جی ایگریکلچر ریسرچ ڈاکٹر مظہرالدین کیریو، ڈی جی زرعی توسیع محکمہ منیر احمد جمانی، چیمبر آف کامرس کے جنرل سیکرٹری نبی بخش سٹھیو اور دیگر نے شرکت کی اس موقعے پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے سندھ کی زراعت، فصلوں کی مناسب قیمتوں اور جدید پیداواری صلاحیتوں کے فروغ پر گفتگو کی۔ ڈائریکٹر نیو کلیئر انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر ٹنڈوجام ڈاکٹر محبوب سیال نے کہا کہ فارمرز ڈے منانے کا بنیادی مقصد کاشتکاروں کو جدید زرعی پیداوار، پیداواری صلاحیت میں اضافی پانی کی بچت موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز اور دیگر زرعی امور سے آگاہ کرنا ہے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچاہے اور یہ ایک عالمی مسئلہ ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت کا پے در پے حادثات کے بعد میگ 21 طیاروں کو ہمیشہ کیلیے غیرفعال کرنے کا فیصلہ
انڈین ایئر فورس نے اپنے فضائی بیڑے میں شامل آخری میگ-21 لڑاکا طیارے کو بھی 19 ستمبر کو باقاعدہ طور پر ریٹائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس آخری طیارے کو بھی غیرفعال کرنے کے بعد 60 سال پر محیط میگ-21 کی تاریخ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
62 سال کی مدت میں میگ-21 نے کئی اہم جنگوں میں حصہ لیا۔ 876 میگ 21 طیاروں میں سے تقریباً 490 میگ-21 طیارے گر کر تباہ ہوچکے ہیں جن میں 170 سے زائد پائلٹس ہلاک ہوئے۔
انڈین ایئر فورس کے اخبارات میں دیئے گئے اشتہارات میں اطلاع دی گئی ہے کہ میگ-21 طیاروں کے ریٹائرمنٹ کی تقریب 19 ستمبر کو چندی گڑھ ایئر بیس پر ہوگی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ میگ-21 کے ریٹائرمنٹ کی تقریب اسی چندی گڑھ ایئر بیس پر ہوگی جہاں اپریل 1963 میں پہلے چھ میگ-21 طیارے پہنچے تھے۔
ان طیاروں کو ‘دی فرسٹ سپرسونکس’ اسکواڈرن کا حصہ بنایا گیا تھا جو ممبئی میں غیر اسمبل حالت میں آئے تھے۔
ان طیاروں کو اُس وقت سوویت یونین کے انجینئرز نے بھارت میں اسمبلڈ کیا تھا اور ان ہی کے پائلٹس نے پہلی تجرباتی پروازیں کی تھیں۔
یاد رہے کہ اِس وقت آئی اے ایف کے پاس دو میگ-21 اسکواڈرن موجود ہیں۔ ان کے ریٹائر ہونے کے بعد لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرن کی تعداد 29 رہ جائے گی جو کئی دہائیوں کی کم ترین سطح ہے۔
کابینہ برائے سلامتی کے فیصلے کے مطابق آئی اے ایف کو پاکستان اور چین کے ساتھ دو محوری جنگ کے لیے 42 اسکواڈرن کی ضرورت ہے، جن میں ہر اسکواڈرن میں 16 سے 18 طیارے ہوتے ہیں۔
دوسری جانب میگ-21 کی جگہ لینے کے لیے تیار کیے جانے والے تیزس مارک-1اے طیارے کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے۔
ان طیاروں کی پہلی کھیپ مارچ 2024 سے فراہم کی جانی تھی اور ہر سال کم از کم 16 طیارے آئی اے ایف کو دیے جانے تھے تاہم اب تک ایک بھی تیزس مارک-1اے فراہم نہیں کیا۔