کسانوں کو جدید زراعت کی طرف منتقل کرنے کیلیے فارمرز ڈے منایاگیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت )کاشتکاروں اور ہاریوں کو جدید زراعت کی طرف منتقل ہونے، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور جدید زرعی معلومات و طریقوں سے روشناس کرانے کے لیے نیو کلیئر انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر ٹنڈوجام میں فارمرز ڈے منایا گیا اس موقع پر سندھ کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے کاشتکاروں، ہاریوں اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے شرکت کی تقریب میں میمبر (سائنس) پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ڈاکٹر مسعود اقبال، وائیس چانسلر سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام ڈاکٹر الطاف سیال، زاہد مختار، کاشتکار رہنما سید ندیم شاہ، ڈی جی ایگریکلچر ریسرچ ڈاکٹر مظہرالدین کیریو، ڈی جی زرعی توسیع محکمہ منیر احمد جمانی، چیمبر آف کامرس کے جنرل سیکرٹری نبی بخش سٹھیو اور دیگر نے شرکت کی اس موقعے پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے سندھ کی زراعت، فصلوں کی مناسب قیمتوں اور جدید پیداواری صلاحیتوں کے فروغ پر گفتگو کی۔ ڈائریکٹر نیو کلیئر انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر ٹنڈوجام ڈاکٹر محبوب سیال نے کہا کہ فارمرز ڈے منانے کا بنیادی مقصد کاشتکاروں کو جدید زرعی پیداوار، پیداواری صلاحیت میں اضافی پانی کی بچت موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز اور دیگر زرعی امور سے آگاہ کرنا ہے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچاہے اور یہ ایک عالمی مسئلہ ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فنڈز کی کمی اور سیاسی تعطل: امریکا میں بھوک کا نیا بحران سر اٹھانے لگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا میں جاری سرکاری شٹ ڈاؤن نے ایک نئے انسانی بحران کی صورت اختیار کر لی ہے، جہاں تقریباً 4 کروڑ 210 لاکھ شہریوں کے بھوک اور غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق وفاقی حکومت کے پاس فنڈز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں جب کہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان سیاسی تعطل نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہفتے سے امریکا کے سب سے بڑے خوراکی امدادی پروگرام “سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام” (SNAP) کی فنڈنگ رکنا شروع ہو جائے گی۔ یہ وہی پروگرام ہے جسے عام طور پر “فوڈ اسٹامپس” کہا جاتا ہے اور جس سے کم آمدنی والے لاکھوں خاندان اپنی روزمرہ غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں۔
امریکی محکمہ زراعت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، حالانکہ اس اقدام سے نومبر کے لیے محدود مدت تک امداد جاری رہ سکتی تھی۔
ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ زراعت قانونی طور پر پابند ہے کہ وہ تقریباً 5.5 ارب ڈالر کے Contingency Funds استعمال کرے تاکہ شہریوں کو بھوک سے بچایا جا سکے۔
سینیٹر جین شاہین نے الزام لگایا کہ ٹرمپ انتظامیہ بھوک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے جب کہ دوسری جانب ریپبلکن ارکان کا کہنا ہے کہ بحران کی ذمہ داری ڈیموکریٹس پر عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ حکومت کو چلانے کے لیے درکار Continuing Resolution Bill کی حمایت سے گریزاں ہیں۔
کانگریس میں بھی امدادی پروگرام کی بحالی پر تنازع شدت اختیار کر چکا ہے۔ چند ریپبلکن اراکین نے نومبر کے لیے جزوی فنڈنگ کا بل پیش کیا ہے، مگر اب تک ووٹنگ نہیں ہو سکی۔
یاد رہے کہ ماضی میں جب شٹ ڈاؤن ہوا تو بھی SNAP نظام کے تحت عوام کو امداد فراہم کی جاتی رہی، مگر اس بار محکمہ زراعت نے اپنے مؤقف میں یو ٹرن لے لیا ہے اور ویب سائٹ سے پرانی ہدایات ہٹا دی ہیں۔