سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف کو العزیزیہ کرپشن ریفرنس میں سزا سنانے والے مرحوم جج ارشد ملک کی بیوہ کی اپیل سماعت کے لیے منظور ہوگئی۔

واضح رہے کہ بطور جج احتساب عدالت ارشد ملک نے سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف کو 2018 میں سزا سنائی تھی جس کے بعد وہ ایک ویڈیو اسکینڈل کی زد میں آ گئے تھے۔ لاہور ہائیکورٹ نے 2020 میں اُنہیں، اُن کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا جبکہ 4 دسمبر 2020 کو وہ اِسلام آباد کے ایک نجی ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیےجج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل قصہ پارینہ، ہائیکورٹ میرٹ پر اپیل سنے گی

مرحوم جج کی بیوہ نے برطرفی کے فیصلہ کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کرنے کی استدعا کر رکھی ہے تاکہ اُن کے لیے پنشن اور دیگر مراعات کا حصول ممکن ہو۔

5 رکنی آئینی بینچ نے بیوہ کی چیمبر اپیل منظور کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو درخواست پر نمبر لگانے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیےبرطرف جج ارشد ملک کی بیوہ کی درخواست پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو نوٹس جاری

سپریم کورٹ رولز کے مطابق اگر رجسٹرار آفس کسی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض اُٹھائے تو اُن اعتراضات کے خلاف درخواست گزار چیمبر اپیل دائر کرتے ہیں جس کے بعد سپریم کورٹ جج اُس درخواست کے قابلِ سماعت ہونے کے بارے میں فیصلہ کرتے ہیں۔

آئینی بینچ نے چیمبر اپیل منظور کرتے ہوئے درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

العزیزیہ کرپشن ریفرنس جج ارشد ملک نواز شریف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: العزیزیہ کرپشن ریفرنس جج ارشد ملک نواز شریف جج ارشد ملک نواز شریف کے لیے

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالتی کام سے روک دیا ہے۔

چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست گزار میاں داؤد کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے سینئر قانون دان ظفراللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی۔

اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

اسلام آباد بار کے وکیل راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ جوڈیشل کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اگر اس نوعیت کے کیسز پر عدالتی نوٹس لیا جانے لگا تو یہ ایک خطرناک رجحان بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں اور درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہییں۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اس پٹیشن کے اعتراضات کا جائزہ لینا ہے، اگر قابلِ سماعت ہونے پر سوالات فریم کریں گے تو آپ آ جائیں گے اور اگر نوٹس جاری کیا تو پھر دیکھا جائے گا۔

عدالت نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس طارق جہانگیری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ، توشہ خانہ 2میں بریت کیس فوری سننے کیلئے درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: توشہ خانہ 2 میں بریت کیس فوری سننے کیلیے درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • سربراہ سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ کی برطرفی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • بلوچستان ہائیکورٹ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو بطور جج کام کرنے سے روک دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
  • ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی