نواز شریف کو سزا سنانے والے جج کی برطرفی جبری ریٹائرمنٹ میں بدلی جائے، اپیل سماعت کے لیے منظور
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف کو العزیزیہ کرپشن ریفرنس میں سزا سنانے والے مرحوم جج ارشد ملک کی بیوہ کی اپیل سماعت کے لیے منظور ہوگئی۔
واضح رہے کہ بطور جج احتساب عدالت ارشد ملک نے سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف کو 2018 میں سزا سنائی تھی جس کے بعد وہ ایک ویڈیو اسکینڈل کی زد میں آ گئے تھے۔ لاہور ہائیکورٹ نے 2020 میں اُنہیں، اُن کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا جبکہ 4 دسمبر 2020 کو وہ اِسلام آباد کے ایک نجی ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیےجج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل قصہ پارینہ، ہائیکورٹ میرٹ پر اپیل سنے گی
مرحوم جج کی بیوہ نے برطرفی کے فیصلہ کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کرنے کی استدعا کر رکھی ہے تاکہ اُن کے لیے پنشن اور دیگر مراعات کا حصول ممکن ہو۔
5 رکنی آئینی بینچ نے بیوہ کی چیمبر اپیل منظور کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو درخواست پر نمبر لگانے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیےبرطرف جج ارشد ملک کی بیوہ کی درخواست پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو نوٹس جاری
سپریم کورٹ رولز کے مطابق اگر رجسٹرار آفس کسی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض اُٹھائے تو اُن اعتراضات کے خلاف درخواست گزار چیمبر اپیل دائر کرتے ہیں جس کے بعد سپریم کورٹ جج اُس درخواست کے قابلِ سماعت ہونے کے بارے میں فیصلہ کرتے ہیں۔
آئینی بینچ نے چیمبر اپیل منظور کرتے ہوئے درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
العزیزیہ کرپشن ریفرنس جج ارشد ملک نواز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: العزیزیہ کرپشن ریفرنس جج ارشد ملک نواز شریف جج ارشد ملک نواز شریف کے لیے
پڑھیں:
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ہے.(جاری ہے)
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے. درخواست گزار محمد فاروق نے استدعا کی ہے کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے. قبل ازیں رپورٹ سامنے آئی تھی کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی. گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے.