دودھ، دہی، دلیہ، کیلے، لہسن، ادرک، پنیر اور سرکے سے ڈپیریشن پر قابو پایا جاسکتا ہے.ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
								لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 فروری ۔2025 )سنگاپور کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ”پرو بائیوٹک غذائیں“ کھانے سے نہ صرف نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے بلکہ ایسی غذائیں ذہنی صحت اور ڈپریشن سے بچانے میں بھی مددگار ہوتی ہیں. رپورٹ کے مطابق سنگاپور کے ماہرین نے غذائیت، نظام ہاضمہ اور ذہنی صحت میں تعلق دریافت کرنے کے لیے چوہوں پر تحقیق کی ماہرین نے پہلے چوہوں کو ڈپریشن جیسی بیماری میں مبتلا کیا اور پھر جانا کہ ایسی کون سی وجوہات ہیں جس سے چوہوں کی ذہنی صحت متاثر ہو رہی اور اس کی وجہ کیا ہے؟.                
      
				
(جاری ہے)
ماہرین نے پایا کہ غذائیں کھانے سے چوہوں کا نظام ہاضمہ جن میں معدہ، آنتیں اور غذائی نالی سمیت دیگر اعضا شامل تھے وہ متاثر ہوئے اور انہوں نے (indole ) نامی جز تیار کیا جو کہ ذہنی صحت اور خصوصی طور پر ڈپریشن کا سبب بنتا ہے ماہرین کے مطابق غذائی نالی، معدے اور آنتوں میں مضر صحت بیکٹیریاز بن کر ڈپریشن کا سبب بننے والی اجزا تیار کرنے لگتی ہیں جو ذہنی صحت کی خرابی کا سبب بنتی ہیں. ماہرین کے مطابق جب نظام ہاضمہ کے اعضا ڈپریشن کا سبب بنے والی اجزا تیار کرکے ذہن کی طرف منتقل کرتی ہیں تو ذہن میں (calcium-dependent SK2) نامی پروٹین بننے لگتا ہے جو کہ ڈپریشن کا سبب بنتا ہے ماہرین نے بعد ازاں چوہوں کے نظام ہاضمہ کو پروبائیوٹین غذائیں دیں اور دیکھا کہ ایسی غذاﺅں کا کیا اثر ہوتا ہے؟ماہرین نے پایا کہ پروبائیوٹین غذاﺅں سے چوہوں کی آنتوں، معدے اور غذائی نالی نے ایسی بیکٹیریاز نہیں بنائیں جن سے ذہن میں ڈپریشن کا سبب بننے والی (calcium-dependent SK2) پروٹین بنے. ماہرین کے مطابق پروبائیوٹین غذاﺅں سے چوہوں میں ڈپریشن میں مبتلا رہنے جیسی علامات دور ہوئیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ ایسی غذائیں ڈپریشن سے بچانے میں مددگار ہوتی ہیں ماہرین نے مذکورہ تحقیق پر مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پروبائیوٹین غذائیں حالیہ دور میں نیا اور بہترین علاج بن کر سامنے آ رہی ہیں خیال رہے کہ پروبائیوٹین غذائیں دودھ، دہی، دلیہ، کیلے، لہسن، ادرک، پنیر اور سرکوں جیسی غذاﺅں پر مشتمل ہوتی ہیں اور ماہرین دہائیوں سے انہیں صحت کے لیے فائدہ مند قرار دیتے آرہے ہیں‘ماہرین انسانی معدے کو دوسرا دماغ بھی قراردیتے ہیں جس میں آنے والی تبدیلیاں دماغی افعال پر اثراندازہوتی ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈپریشن کا سبب نظام ہاضمہ ماہرین نے ہے ماہرین کے مطابق کہ ایسی
پڑھیں:
نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہر سال مختلف کمپنیوں کی جانب سے درجنوں نئے اینڈرائیڈ فونز متعارف کرائے جاتے ہیں جن میں قیمت اور خصوصیات کی بنیاد پر نمایاں فرق موجود ہوتا ہے، تاہم ایک عام صارف جب نیا فون خریدنے جاتا ہے تو اکثر چند بنیادی غلطیاں کر بیٹھتا ہے جو آگے چل کر پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق صارفین کی بڑی تعداد اپنے فون کی اسٹوریج کی ضرورت کا درست اندازہ نہیں لگاتی۔ آج کل ایپس، تصاویر اور ویڈیوز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث زیادہ اسٹوریج کی اہمیت واضح ہے۔ بہت سے افراد کم اسٹوریج والے فون خرید لیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ عرصے بعد بار بار ڈیٹا اور ایپس کو ڈیلیٹ کرنا پڑتا ہے۔
اسی طرح صارفین سافٹ ویئر سپورٹ کے معاملے کو بھی عموماً نظر انداز کر دیتے ہیں۔ متعدد اینڈرائیڈ فونز ایسے ہوتے ہیں جنہیں آپریٹنگ سسٹم کے نئے ورژنز بہت محدود عرصے تک یا پھر بالکل نہیں ملتے۔ اس وجہ سے نہ صرف سیکیورٹی خدشات بڑھ جاتے ہیں بلکہ جدید ایپس کے اہم فیچرز بھی استعمال کرنے میں رکاوٹ آتی ہے۔ مارکیٹ میں موجود چند معروف برانڈز 4 سے 7 سال تک اپ ڈیٹس فراہم کرتی ہیں، جبکہ بعض کمپنیاں صرف ایک سے دو سال تک اپ ڈیٹ دیتی ہیں، اس لیے ماہرین کے مطابق نئے فون کا انتخاب کرنے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کمپنی کی اپ ڈیٹ پالیسی کتنی مضبوط ہے۔
دوسری جانب بہت سے صارفین فون کی خصوصیات کے نمبرز کو دیکھ کر فیصلہ کر لیتے ہیں اور کمپنی کے بتائے گئے اعداد و شمار پر آنکھیں بند کر کے اعتبار کر بیٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 108 میگا پکسل کیمرا ضروری نہیں کہ 48 میگا پکسل یا 12 میگا پکسل سے بہتر ہو، اسی طرح زیادہ mAh والی بیٹری لازمی نہیں کہ زیادہ دیر تک ہی چلے۔ اصل فرق سافٹ ویئر آپٹمائزیشن اور برانڈ کی انجینئرنگ میں ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ فون خریدنے سے پہلے ریویوز کو دیکھا جائے اور ممکن ہو تو کسی ایسے شخص کی رائے ضرور لی جائے جو وہ فون پہلے سے استعمال کر رہا ہو۔
ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ صارفین اکثر اپنی حقیقی ضرورت اور بجٹ کے بجائے مارکیٹ میں مقبولیت کی بنیاد پر فون منتخب کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے کام درمیانی قیمت والے فون بھی بخوبی انجام دے سکتے ہیں، اس لیے پہلے یہ سوچنا ضروری ہے کہ فون کا بنیادی استعمال کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بہت سے افراد جلد بازی کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں اور فون کے لانچ ہوتے ہی فوراً خریداری کر لیتے ہیں، حالانکہ زیادہ تر اینڈرائیڈ فونز چند ہفتوں بعد ہی رعایتی قیمت پر دستیاب ہو جاتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ خریدار کچھ وقت انتظار کرے تاکہ بہتر قیمت میں بہتر فون حاصل کر سکے۔