صدر ٹرمپ اور ولادیمیر پوٹن کے درمیان ممکنہ ملاقات: جائزہ لے رہے ہیں کہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے کتنا سنجیدہ ہے. مارکوروبیو
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 فروری ۔2025 ) امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے درمیان ممکنہ ملاقات کا دار و مدار اس بات پرہے کہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے کتنا سنجیدہ ہے. امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں مارکو روبیو نے بتایا کہ انہوں نے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے سعودی عرب میں ملاقات کے دوران بھی دونوں ملکوں کے صدور کی ملاقات کے بارے میں بات چیت کی تھی اور روسی عہدیداروں کو بتا دیا تھا کہ دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان اس وقت تک ملاقات نہیں ہو سکتی جب تک ہمیں یہ معلوم نہیں ہوجاتا کہ ملاقات کس بارے میں ہو گی.
(جاری ہے)
انٹرویو میں مارکو روبیو نے کہا کہ ان کے خیال میں جب دونوں صدور کی ملاقات ہو گی تو اس میں اسی نقطے پر بات ہو گی کہ آیا یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں قبل ازیںصدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ رواں ماہ کے اختتام پر شاید ان کی صدر پوٹن سے ملاقات ہو گی امریکی وزیر خارجہ سے جب اس ضمن میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی روسی ہم منصب سے ملاقات کا وقت ان کے علم میں نہیں ہے انہوں نے کہاکہ صدر ٹرمپ جاننا چاہتے ہیں کہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے میں سنجیدہ بھی ہے یا نہیں. مارکو روبیو نے کہا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق روس کو جانچنے کا طریقہ یہی ہے کہ اس کے ساتھ رابطہ رکھا جائے اور اس سے پوچھا جائے کہ وہ جنگ کے خاتمے میں کتنا سنجیدہ ہے اگر وہ سنجیدہ ہے تو ماسکو سے اس کے مطالبات پوچھے جائیں. انہوں نے کہا کہ روس سے پوچھا جائے کہ جنگ کا خاتمہ عوامی مطالبہ، کوئی نجی مطالبہ یا کچھ اور ہے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے روس سے جس واحد معاملے پر اتفاق کیا ہے وہ امن ہے ماسکو اس ضمن میں کیا آفر کرتا ہے وہ کیا ماننا چاہتا ہے اور وہ امن کے بارے میں سنجیدہ بھی ہے یا نہیں؟انہوں نے کہاکہ وہ فوری طور پر کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں . واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر یوکرین اور یورپین اتحادیوں نے تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ انہیں مذاکرات سے دور رکھا گیا ہے تاہم مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ امریکہ نے سب کے ساتھ رابطہ کیا تھا. یوکرین کے معاملے پر امریکہ اور روس کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان سعودی عرب میں ملاقات میں یوکرین اور یورپی یونین سے کوئی بھی مدعو نہیں تھا امریکہ و روس کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان اس ملاقات میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود اور قومی سلامتی کے مشیر مساعد بن محمد العیبان شریک تھے. صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز یوکرین کے صدر زیلنسکی پر تنقید کرتے ہوئے انہیں آمر قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ الیکشن کے بغیر ڈکٹیٹر ہیں زیلنسکی نے ردِعمل میں کہا تھا کہ صدر ٹرمپ روس کی گمراہ کن معلومات کے شکنجے میں ہیں. انٹرویو کے دوران مارکو روبیو نے کہا کہ صدر ٹرمپ صدر زیلنسکی سے بہت ناراض ہیں انہوں نے کہاکہ امریکہ یوکرین کا خیال رکھتا ہے کیوں کہ اس کے نہ صرف اتحادیوں بلکہ دنیا پر اثرات پڑتے ہیں کسی سطح پر یوکرین کو کم از کم شکر گزار ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے جنگ کے دوران یوکرین کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد دی ہے اور صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ اس رقم کے بدلے امریکہ کو یوکرین کے معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کرنی ہے. برطانوی جریدے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کے ساتھ ایک معاہدے پر بات چیت کی تھی جبکہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی گزشتہ ہفتے میونخ میں اس کا ذکر کیا تھا مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ یوکرین پر خرچ ہونے والی رقم کا کچھ حصہ ہمیں واپس لینا ہے جس پر صدر زیلنسکی نے رضامندی بھی ظاہر کی تھی کہ وہ بھی معاہدہ چاہتے ہیں امریکی وزیر خارجہ کے مطابق وہ صدر زیلنسکی کو بعد میں یہ کہتا دیکھ کر ناراض ہوئے کہ انہوں نے ڈیل کو مسترد کر دیا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین جنگ کے خاتمے مارکو روبیو نے کہا امریکی وزیر خارجہ انہوں نے کہا صدر زیلنسکی کہ صدر ٹرمپ سنجیدہ ہے کے درمیان یوکرین کے نے کہا کہ کے لیے تھا کہ کہ روس
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں چین اور امریکا کے صدور کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 6 سال میں دونوں ممالک کے صدور کی پہلی ملاقات ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی دوسری مدت میں بھی ان کی شی جن پنگ سے پہلی ملاقات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی درخواست پر چینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا فون سن لیا
ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے چین امریکا تعلقات اور مشترکہ تشویش کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور تجارت و معیشت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے، افرادی و ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے اور دوطرفہ تبادلے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس ملاقات نے چین امریکا تعلقات کو مستحکم کرنے کا واضح اشارہ دیا ہے۔
ملاقات میں اقتصادی اور تجارتی تعاون اہم موضوع تھا، صدر شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ دونوں ممالک کی مذاکراتی ٹیموں کو اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے ہوئے طویل المدتی باہمی مفادات پر نظر رکھنی چاہیے اور انتقامی اقدامات کے دائرے میں نہیں پھنسنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
ملاقات سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ چین اور امریکا غیر قانونی امیگریشن اور ٹیلی کمیونیکیشن فراڈ، اینٹی منی لانڈرنگ، مصنوعی ذہانت اور متعدی بیماریوں سے نمٹنے جیسے شعبوں میں باہمی فوائد پر مبنی تعاون کر سکتے ہیں۔
چین اور امریکا کا شراکت دار اور دوست ہونا، تاریخی حقائق پر مبنی ہے اور وقت کا تقاضہ بھی ہے ، جب تک فریقین دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے رہیں گے چین امریکا تعلقات مستحکم انداز میں آگے بڑھتے رہیں گے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بوسان جنوبی کوریا چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ