لاہور:

پیٹرولیم مصنوعات میں ملاوٹ کا کاروبار اپنے عروج پر پہنچ گیا، لوگوں کی کروڑوں و اربوں روپے مالیت کی قیمتی گاڑیوں اور موٹر سائیکل سمیت دیگر ٹرانسپورٹ کا بیڑا غرق ہوگیا۔ کسی کا انجن تو کسی کا فیول فلٹر پلگ سمیت دیگر آلات خراب ہونے لگے۔

پیٹرول پمپس مالکان نے ذمہ داری اوگرا اور آئل کمپنیوں پر ڈال دی جبکہ موٹر مکینک نے ذمہ داری گندے پیٹرول فروخت کرنے والوں پر مگر عوام دونوں طرف سے لٹ رہی ہے۔ ملاوٹ شدہ پیٹرول بھی ڈلوائے اور پھر لاکھوں روپے گاڑیوں کی مرمت پر لگائے۔

تفصیلات کے مطابق کھانے پینے کی اشیا اور ادویات سے لے کر اب پیٹرولیم مصنوعات میں بھی مختلف کیمیکل، مٹی کا تیل اور ڈیزل کی ملاوٹ شروع ہو چکی ہے۔ ملاوٹ شدہ پیٹرول ڈلوانے کی وجہ سے صرف لاہور میں ایک سے ڈیڑھ سال کے عرصے میں 70 ہزار سے زائد گاڑیوں، ٹرکوں، وین اور 40 ہزار سے زائد موٹر سائیکلوں کے انجن تباہ و برباد ہوگئے۔

لاہور کی 12 ہزار سے زائد چھوٹی بڑی ورکشاپس میں گاڑیوں، وین، ٹرکوں اور موٹر سائیکل رکشہ سمیت دیگر ٹرانسپورٹ کی قطاریں لگ گئی جس کی وجہ سے موٹر مکینک کی چاندی ہوگی مگر ملاوٹ شدہ پیٹرول کی وجہ سے موٹر مکینک بھی پریشان ہیں کیونکہ گاڑیوں، موٹر سائیکل اور رکشہ کو ٹھیک کرتے ہیں جو پھر خراب ہو جاتے ہیں اور لوگ آکر ورکشاپس میں لڑتے ہیں۔

گلبرگ ورکشاپ کے مکینک عمران کے مطابق ملاوٹ شدہ پیٹرول کی وجہ سے امپورٹڈ گاڑیوں کے سینسر سمیت ہیڈ اور پلگ تک خراب ہو جاتے ہیں جس کی مرمت پر 50 ہزار سے لے کر دو لاکھ تک کا خرچ آتا ہے مگر گاہک پھر بھی آکر لڑائی کرتا ہے کہ تم نے کام درست نہیں کیا اور رقم بھی لے جبکہ انہیں بتایا جاتا ہے کہ ہم نے تو کام تسلی بخش کیا اور آپ کے سامنے ساری نئی چیزیں ڈالیں مگر پیٹرول ملاوٹ شدہ ہونے کی وجہ سے یہ پھر خراب ہوگئے ہیں۔

امپورٹڈ گاڑیوں میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں حساس قسم کے سینسر اور دیگر الیکٹرانک آلات لگے ہوتے ہیں جیسے ہی ملاوٹ شدہ پیٹرول استعمال ہوتا ہے وہ چوک ہو جاتے ہیں جبکہ بہت ساری گاڑیوں کے آئل فلٹر چوک ہو چکے ہیں، جیسے ہی چوک ہوتے ہیں تو اس کے بعد سارا الیکٹرانک سسٹم بھی گاڑیوں کا اڑ جاتا ہے لیکن گاڑیوں کے مالکان اس بات کو ماننے کو تیار ہی نہیں ہوتے۔

بہت سارے لوگوں کو ہم نے جب آئل فلٹر کھول کر چیک کروایا تو اس میں سے گند کے علاوہ کچھ نہ نکلا، ڈلوایا تو انہوں نے پیٹرول تھا لیکن کالا پانی نکلا اور ساتھ ہی ایسے باریک ذرات نکلے جس نے سینسر سمیت دیگر گاڑیوں کے آلات کو تباہ و برباد کر دیا۔

آخر پیٹرولیم مصنوعات میں ملاوٹ کون کر رہا ہے، جب اس سلسلے میں پیٹرولیم ڈیلر ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل خواجہ عاطف سے بات کی گئی تو انہوں نے سارا الزام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر لگا دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں ہی ملاوٹ کر رہی ہیں، کراچی پورٹ پر گزشتہ ماہ ایک کمپنی کا جہاز آیا جس کے تیل کے سیمپل اوگرا نے لیے لیکن اس کے سیمپل فیل ہوگئے مگر اس جہاز پر لدے ہوئے تیل کو لے دے کر کلیئر کروا لیا گیا جبکہ موٹروے پر مختلف مقامی اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے پیٹرول پمپس بھی سیل کیے گئے کہ وہاں پر ملاوٹ شدہ پیٹرول فروخت کیا جا رہا تھا۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہمارے پاس تو کمپنیوں کے پیٹرول ٹینک آتے ہیں جو ہمارے پیٹرول پمپس پر آف لوڈ ہوتے ہیں اور وہی فروخت کرتے ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات میں ملاوٹ کی وجہ سے صرف عام کسٹمر ہی مشکلات کا شکار نہیں بلکہ پیٹرول پمپس والے بھی مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ لوگ آکر ہم سے لڑتے ہیں اور ہمیں بھی نقصان ہوتا ہے کہ ہمارا ڈسپوزل پمپ خراب ہو جاتا ہے یعنی کہ جس کے ذریعے پیٹرول ڈالا جاتا ہے وہ مشینری بھی ناقص پیٹرول ہونے کی وجہ سے خراب ہو جاتی  ہے اور ہمیں بھی لاکھوں روپے نقصان برداشت کرنا پڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف پیٹرول پمپس پر ایک سے ڈیڑھ سال کے دوران ایک ہزار سے زائد پیٹرول کے ڈسپوزیبل پمپ خراب ہوئے جن کی ریپیئر پر لاکھوں روپے لگے۔ اوگرا بھی صحیح کام نہیں کر رہی، ضلعی اور صوبائی حکومتوں کا کام ہے کہ وہ ملاوٹ شدہ پیٹرول کی فروخت کو روکیں لیکن جو تیل کا جہاز خراب پیٹرول ہونے کے بعد کلیئر ہوا اس کا ذمہ دار کون ہے، جب اس کے سیمپل فیل ہوگئے تھے وہ ناقص تھا تو اس کمپنی کے جہاز میں موجود تیل کو مارکیٹ میں آنا ہی کیوں دیا گیا، اس جہاز کو واپس لوٹا دینا چاہیے تھا مگر اس کمپنی نے اوگرا کی ملی بھگت سے اس جہاز کو کلیئر کروا لیا۔ اب وہی تیل جب مارکیٹ میں آئے گا تو لوگ فروخٹ کریں گے اور شامت پیٹرول پمپ والوں کی آئے گی۔

خواجہ عاطف نے بتایا کہ ہم بھی نہیں چاہتے کہ ہمارے پیٹرول پمپس سے ملاوٹ شدہ پیٹرول فروخت ہو کیونکہ ایک بار ساخت خراب ہوگئی تو پھر کوئی اس پیٹرول پمپ سے پیٹرول ہی نہیں ڈلوائے گا، ہاں کچھ پیٹرول پمپس پر مقدار کم ڈالی جاتی ہے ہم اس کے خلاف ہیں اور اس معاملے میں حکومت کے ساتھ ہیں، ان کے خلاف ایکشن لیتی ہے مگر ملاوٹ شدہ پیٹرول بیچنے اور منگوانے والوں کے خلاف بھی تو کارروائی عمل میں لانی چاہیے مگر اوگرا خاموش تماشائی بن کر یہ کھیل دیکھ رہی ہے، یہ کام تو اوگرا کا ہے لیکن اوگرا کے افسران، اے سی اور ڈی سی اپنی گاڑیوں میں آتے ہیں، تھوڑا سا شیشہ نیچے کرتے ہیں اور پیٹرول پمپس کو سیل کر کے چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس کمپنی کے پیٹرول پمپس ہیں یا جن کمپنیوں سے پیٹرول لیا جا رہا ہے، ان کو چیک کیوں نہیں کیا جاتا، ان کے آئل ڈیپو پر کیوں نہیں چھاپے مارے جاتے، سب کی ملی بھگت ہے اور عوام کے ساتھ ساتھ پیٹرول پمپ مالکان بھی لٹ رہے ہیں۔ زیادہ شکایت کریں تو متعلقہ کمپنیاں جن کے پیٹرول پمپ ہوتے ہیں وہ ان کے معاہدے منسوخ کر دیتی ہے جس سے ہمیں کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

اس سلسلے میں اوگرا سے بات کی گئی تو ان کے جنرل منیجر پبلک ریلیشن عمران غزنوی نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کے معیار کا معائنہ حکومت پاکستان کے منظور شدہ ادارے ہائیڈرو کاربن ڈیویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کے توسط سے باقاعدگی سے کیا جاتا ہے، معائنہ کا عمل پیٹرولیم مصنوعات کے مکمل ترسیلی نظام پر نافذ ہے جس کے تحت بندرگاہوں پر آنے والی ہر کھیپ جہاز سے اتارے جانے سے پہلے، او ایم سی کے ڈپو اور ریفائنریوں میں ماہانہ بنیادوں پر اور او ایم سی کے مجاز فروخت کنندگان کے آوٹ لیٹس پر اچانک اور بلا اطلاع، پیٹرولیم مصنوعات کا معیار پرکھا جاتا ہے۔ 

مزید یہ کہ اوگرا کی ہدایات اور پاکستان آئل رولز 2016 کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیاں خود سے معیار کی جانچ پڑتال کا ایک مؤثر اور مضبوط نظام قائم کرنے کی پابند ہیں۔ او ایم سیز اپنے فروخت کنندگان کے آوٹ لیٹس کا معائنہ اپنے متحرک یونٹس کے ذریعے کرتی ہیں اور معیار خراب کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرتی ہیں۔ تاہم، اوگرا ایک ریگولیٹر ہونے کے ناطے او ایم سیز کے خود نگرانی کے نظام پر نظر رکھنے کے لیے مختلف آؤٹ لیٹس کا معائنہ خود بھی کرتا ہے۔ اس کے باوجود، تمام او ایم سیز ملک بھر میں اپنے متعلقہ ریٹیل آؤٹ لیٹس پر تیل کی مصنوعات کے معیار کو یقینی بنانے کے پابند ہیں۔

وزارت داخلہ کی ہدایت پر اوگرا کی جانب سے مالی سال 2023-24 میں ملک بھر کے پیٹرول پمپس پر پیٹرولیم مصنوعات کے معیار کو جانچنے کے لیے ایک مہم چلائی گئی۔ اس سلسلے میں غیر معیاری ایندھن فراہم کرنے والے پیٹرول پمپس پر پاکستان آئل رولز 2016 کے مطابق مجموعی طور پر 28 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔

مزید یہ کہ پاکستان آئل رولز، 2016 کی دفعات کے تحت اوگرا صرف آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو لائسنس جاری کرتا ہے نہ کہ براہ راست پیٹرول پمپس کو۔ پیٹرول پمپس کے قیام کے لائسنس کے لیے پیٹرولیم رولز 1937 کے قاعدہ 115(3) کے تحت ضلعی انتظامیہ سے این او سی اور ایکسپلوسوز ڈیپارٹمنٹ کے فارم ’’K‘‘ پر لائسنس درکار ہوتا ہے۔

یہ بتانا ضروری ہے کہ او ایم سیز صرف پیٹرول پمپ ڈیلرز کے ساتھ فرنچائز معاہدے کی پابند ہیں۔ لہٰذا، پیٹرولیم رولز، 1937 کے تحت پیٹرول پمپس کو سیل کرنے کا اختیار مقامی ضلعی انتظامیہ، ایکسپلوسوز ڈیپارٹمنٹ یا پولیس کو حاصل ہے۔ اس سلسلے میں آئل مارکیٹنگ کمپنی سے رابطہ کیا گیا مگر ان کی طرف سے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ئل مارکیٹنگ کمپنی پیٹرول پمپس پر کے پیٹرول پمپ اس سلسلے میں مصنوعات کے او ایم سیز گاڑیوں کے سمیت دیگر او ایم سی کی وجہ سے انہوں نے ہوتے ہیں کے مطابق جاتے ہیں کے خلاف خراب ہو ہیں اور جاتا ہے ہوتا ہے ہیں او کے تحت

پڑھیں:

آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کی عروج ہے، آج بے نظیر کی روح کو بہت تسکین ملے گی، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے 27ویں آئینی ترمیم پر صدر مملکت، نواز شریف اور اتحادی جماعتوں کے سربراہان و اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی عدالتوں کے قیام سے بے نظیر کی روح آج بہت خوش ہوگی۔

27ویں آئینی ترمیم کی مںظوری کے بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ایوان نے قومی اتحاد و یگانگت کا مظاہرہ کیا، تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوںْ

انہوں نے کہا کہ ہمارے دیرینہ دوست عرفان صدیقی انتقال کرگئے وہ استادوں کے استاد تھے، انہوں نے درس و تدریس میں زندگی گزاری اور جب سیاست میں آئے تو پوری ذمہ داری کے ساتھ ن لیگ و نواز شریف کے ساتھ وفا نبھائی۔

وانا دہشت گردی

وزیراعظم نے کہا کہ وانا میں خوارج نے دہشت گردی کا بازار گرم کرنے کی مذموم حرکت کی اور سانحہ اے پی ایس کی یاد تازہ کردی، اللہ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ  خوارج جن میں بدقسمتی سے افغانستان کے لوگ بھی شامل تھے تمام کے تمام جہنم رسید ہوئے اور تمام کیڈیٹس ٹیچر، طلبا کو بحفاظت نکالا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کامیاب آپریشن پر پوری قوم کو مبارک باد، افواج کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں، فورسز نے پیشہ وارانہ انداز سے کارروائی کی اور بڑے نقصان سے بچایا۔

کچہری دھماکا

شہباز شریف نے کہا کہ اسلام آباد میں کچہری کے باہر دہشت گردی کا واقعہ اندوہناک ہے، جس میں جوڈیشل کمپلیکس کو نشانہ بنایا گیا اور اس میں وکلا سمیت 12 افراد شہید ہوئے جبکہ چار موت و زندگی کی کشمکش میں ہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تمام شہدا کو جنت میں جگہ اور زخمیوں کو مکمل شفا عطا فرمائے۔

واقعات میں خارجی ملوث

وزیراعظم نے کہا کہ ان دونوں اور دہشت گردی کے دیگر واقعات میں خارجی ہاتھ نمایاں ہے، ٹی ٹی پی، بی ایل اے افغانستان سے متحرک ہیں اور اُن کے بھارت کے ساتھ بھی روابط ہیں، سانحہ جعفر ایکسپریس سمیت دیگر شواہد کو ہم نے دنیا کے سامنے پیش کیا تو کسی نے بھی ان حقائق کو کسی نے چیلنج نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ خارجیوں کو دہشت گردی سے نہ جوڑنا ایسے ہے جیسے دن کو رات اور رات کو دن کہا جائے کیونکہ اُن کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں، خارجی عناصر کی حرکتوں کا ہمیں پورا علم ہے، پہلے بھی منہ توڑ جواب دیا اور اب بھی دیں گے اور انہیں پاکستان کے امن اور ترقی و خوشحالی میں حائل نہیں ہونے دیں گے۔

’افغان حکومت اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے‘

وزیراعظم نے کہا کہ دوحہ، استنبول میں افغان عبوری حکومت سے مذاکرات ہوئے، جس میں پاکستان شریک تھا اور ہم نے ایک ہی اپنا دیرینہ مطالبہ دہرایا کہ عبوری افغان حکومت اپنی سرزمین پر موجود ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو روکے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری افواج ہر روز مقابلہ کرتی ہیں، جوان میجر شہید، لیفٹننٹ کرنل اور سپاہی شہید ہوتا ہے، ہمارے شہدا اپنے بچوں کو خدا حافظ کہتے ہیں اور لاکھوں بچوں کو یتیمی سے بچاتے ہیں۔

’جھوٹے سچے وعدے کر کے دہشت گردوں کو لگام نہ دینا کسی صورت برداشت نہیں‘

وزیراعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں امن قائم ہو، افغانستان اس بات پر بھی متفق ہو اور پاکستان کے ساتھ امن میں برابر شریک ہوجائے، ہم جانتے ہیں پاکستان اور افغانستان کیلیے کیا بہتر ہے، جھوٹے سچے وعدوں کے بعد  دہشت گردوں کو لگام نہ دیا جائے تو یہ ہم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے چالیس سال تک لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کی اور انہیں محسوس نہیں ہونے دیا کہ وہ پرائے ہیں، ہم نے ہمیشہ بھائیوں اور مہمانوں کی طرح رکھا اور اس عمل کو ہم نے گھروں کی واپسی تک جاری رکھا، آج چالیس سال کی مہمان نوازی کا صلہ ہمیں جو دیا جارہا ہے وہ دنیا دیکھ رہی ہے۔

افغانستان کو ساتھ چلنے کی مشروط پیش کش

وزیراعظم نے افغان عبوری حکومت کو پیش کش کی کہ آئیں، صدق دل سے بیٹھے اور دہشت گردوں کو لگام دیں، ہم پوری طرح آپ کے ساتھ چلیں گے، خطے میں امن قائم ہو تاکہ ترقی اور خوش حالی ہو۔

آئینی ترمیم

وزیراعظم نے کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری پر صدر مملکت کا خصوصی شکریہ، نواز شریف یہاں آئے اور کارروائی میں شریک ہوئے، بلاول بھٹو، خالد مقبول، چوہدری سالک حسین، عبدالعلیم خان، خالد مگسی صاحب، اعجاز الحق، اے این پی کے بھتیجے ایمل ولی اور حلیف جماعتوں کے تمام اراکین کا شکریہ جنہوں نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیے۔

’آئینی عدالت کا معرض وجود میں آنا میثاق جمہوریت کی عروج ہے‘

شہباز شریف نے کہا کہ اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، سیکریٹری قانون، اسپیکر اور تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آئینی ترمیم پر بھرپور مشاورت ہوئیں، یہ ترامیم اب آئین کا حصہ بن گئیں ہیں
میثاق جمہوریت میں واضح آئینی عدالت کا لکھا تھا، آج 19 سال بعد یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا، بے نظیر کی روح کو تسکین مل رہی ہو گی، اللہ نے آج نواز شریف کو بھی سرخرو کیا، آئینی عدالت کا معرض وجود میں آنا میثاق جمہوریت کی عروج ہے۔

’ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلیے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا‘

وزیراعظم نے کہا کہ آج اپوزیشن کو 19 سالوں میں آئینی عدالت کے حوالے سے یاد نہ آیا، آج انہیں یہ کورٹ تکلیف دے رہی ہے مگر میں سمجھتا ہوں اختلاف اپوزیشن کا حق ہے اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں تاہم گالی گلوچ اور الزام تراشی کو ختم کرنا ہوگا، ملک کی ترقی اور کوشحالی کیلیے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا۔

شہباز شریف نے کہا کہ معرکہ حق کی عظیم فتح اور سفارتی محاذ پر ناکامی کے بعد مودی آج بھی بے بسی کا شکار ہے، ایسے میں ہمیں قومی یکجہتی اور اتحاد کو فروغ دینا چاہیے۔

’چیف جسٹس کا شکریہ، وہ نیک نام اور شاندار کارکردگی کے حامل ہیں‘

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا شکریہ، جنہوں نے بھرپور معاونت کی اور کورٹس نے فیصلے کیے اور قومی خزانے میں اربوں روپے آچکے ہیں، یحییٰ آفریدی نیک نام چیف جسٹس ہیں، شخصیت اور کارکردگی شاندار ہے، اُن کی مدد ملی اور اس فورم سے اُن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

’چیف جسٹس ہی آئینی عدالت اور اداروں کی سربراہی کریں گے‘

انہوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ 27ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہی آئینی عدالت اور اداروں کی سربراہی کرتے رہیں گے۔

’معرکہ حق میں کامیابی کے بعد غیرملکی سربراہان پانچ قدم آگے بڑھ کر استقبال کرتے ہیں‘

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معرکہ حق کی شاندار کامیابی کے بعد کسی بھی ملک کے سربراہ پانچ قدم آگے چل کر استقبال کرتے ہیں، ایک ملک سوا سال پہلے گیا تو واجبی استقبال ہوا اور معمولی باتیں ہوئیں، مگر جب معرکہ حق کے بعد حال میں وہاں گیا تو جو منظر دیکھا وہ ناقابل بیان ہے، وہی سربراہ تھے جنہوں نے آگے بڑھ کر گلے لگایا جبکہ پہلے وہ واجبی ملاقات کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ عزت اللہ نے ہمیں عطا کی، یہ جرات، اخلاق، اللہ پر اعتماد، فجر کے وقت دعا مانگنے اور بہادری کا نتیجہ ہے کہ پاکستان سفارتی اور عسکری محاذ پر دہائیوں میں وہ عزت نصیب نہیں کرسکا۔

’فیلڈ مارشل کا عہدہ بحری اور فضائی سربراہان کیلیے بھی ہوگا‘

انہوں نے کہا کہ حکومت نے عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا اعزاز دیا تو اسے پوری قوم نے سراہا، جس کو آج آئینی کا حصہ بنادیا ہے،  فیلڈ مارشل کا عہدہ صرف بری نہیں بلکہ بحری اور فضائی سربراہان بھی ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ قومیں اپنے شہدا اور غازیوں کی عزت کرتی ہیں، ہم اپنے ہیروز کو عزت دینا اور دلانا جانتے ہیں، ہم نے اس عمل کو آئین کا حصہ بنایا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ صوبے مضبوط ہوں تو وفاق مضبوط ہوگا، چار اکائیاں مل کر ہی پاکستان بنتا ہے، سوال پیدا نہیں ہوتا کہ اٹھارہویں ترمیم یا این ایف سی میں بغیر مشاورت کے کوئی تبدیلی کی جائے، صوبوں کی ترقی سے ہمیں خوشی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور وفاق کو مضبوط کرنے والی چیز کے ساتھ ہوں، یہ نقطہ نظر سالوں سے ہے، وفاق کو کمزور کرنے والی چیز کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو وہ وفاق کیلیے اچھی نہیں ہے، کالا باغ ڈیم شاندار معاشی منصوبہ ہے مگر اس سے وفاق کمزور ہوگا تو 100 کالا باغ ڈیم بھی ہوں مگر میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔ 

شہباز شریف نے کہا کہ افواج، فورسز دہشت گردی کا مقابلہ کررہی ہیں، فوجی جوان، افسر، قانون نافذ کرنے والے ادارے، رینجرز، پولیس قربانیاں دے کر ملک میں امن قائم رکھے ہوئے ہیں، افواج پاکستان کسی بھی جگہ پر واقعے کے بعد فوری حرکت میں آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج اور رینجرز کے اخراجات وفاق برداشت کرتا ہے مگر ہم اس معاملے پر علیحدہ بیٹھیں گے اور اس پر بات کریں گے اور اتفاق نہ ہوا تو پھر کوئی بات نہیں ہے۔ یہاں اُن کا اشارہ اخراجات کی ادائیگی صوبوں کی طرف تھی۔

شہباز شریف نے کہا کہ بیٹھ کر بے شمار معاملات کو طے کرنا ہے، جیسے کسٹم ڈیوٹی صوبوں کے پاس جمع ہونے کا ذکر آئین میں نہیں بلکہ اس حوالے سے صدارتی آرڈیننس جاری ہوا، ہمیں دکھوں اور سکھوں کو ملکر لے کر چلنا اور انہیں ختم کرنا ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کی عروج ہے، آج بے نظیر کی روح کو بہت تسکین ملے گی، وزیراعظم
  • 27ویں ترمیم، وہ لمحہ جب اسپیکر نے پی ٹی آئی ارکان کو زمین پر بیٹھنے پر مجبور کردیا
  • لیاقت آباد اعظم نگر کی گلیوں میں گٹکا ماوا فروشی عروج پر
  • پیٹرولیم شعبے کا کسٹمز ڈیوٹی کی وصولی میں سب سے بڑا حصہ
  • جعلی اور غیر محفوظ مصنوعات کے خلاف ٹِک ٹاک شاپ کی سخت کارروائی
  • شادی شدہ پروڈیوسر نے کس کام کیلئے مجبور کیا؟ اداکارہ نے شرمناک راز سے پردہ اٹھادیا
  • 3 ماہ میں نان ٹیکس ریونیو سے حاصل آمدن کی تفصیلات جاری
  • پٹرولیم لیوی سے حاصل آمدن میں کتنےارب روپے کا اضافہ ہوا؟
  • بہار انتخابات، مودی پر ووٹ خریدنے کے سنگین الزامات
  • بہار انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی، مودی پر ووٹ خریدنے کے سنگین الزامات