اسلام آباد:(آئی ایم ایف نے پاکستان میں اپنے نمائندے کے ذریعے 7 ارب ڈالر کے قرضے کی اگلی قسط اور کلائمیٹ فنانسنگ سے متعلق مذاکرات کے لیے اپنے وفود کے دورے کا شیڈول جاری کر دیا ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ  (آئی ایم ایف) کا جائزہ مشن آئندہ ماہ (مارچ) کے اوائل میں پاکستان کا دورہ کرے گا جب کہ ایک اور وفد فروری کے آخر میں کلائمیٹ فنانسنگ کے معاملات پر بات چیت کے لیے پاکستان آئے گا۔

7 ارب ڈالر قرض کی اگلی قسط پر مذاکرات

آئی ایم ایف کے پاکستان میں نمائندے ماہر بنیسی کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا وفد مارچ کے پہلے ہفتے میں پاکستان پہنچے گا۔ اس وفد کا بنیادی مقصد 7 ارب ڈالر کے قرضے کے پروگرام کے پہلے جائزے پر مذاکرات کرنا ہوگا۔ یہ جائزہ اس بات کا تعین کرے گا کہ پاکستان نے قرضے کی شرائط پر کس حد تک عملدرآمد کیا ہے اور کیا اگلی قسط جاری کی جاسکتی ہے یا نہیں۔

پاکستان نے گزشتہ سال آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) پر دستخط کیے تھے، جس کا مقصد ملک کے معاشی استحکام کو بہتر بنانا تھا۔ اس قرضے کی شرائط میں مالیاتی اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری اور توانائی کے شعبے میں تبدیلیاں شامل ہیں۔ آئی ایم ایف کا وفد ان شرائط پر پاکستان کی پیشرفت کا جائزہ لے گا اور اگلی قسط کی منظوری کے لیے سفارشات پیش کرے گا۔

کلائمیٹ فنانسنگ پر توجہ

آئی ایم ایف کا ایک اور وفد رواں ماہ (فروری) کے آخر میں پاکستان کا دورہ کرے گا، جس کا بنیادی مقصد کلائمیٹ فنانسنگ سے متعلق پاکستانی درخواست پر بات چیت کرنا ہوگا۔ یہ وفد موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے ممکنہ انتظامات پر توجہ مرکوز کرے گا۔ تکنیکی ٹیم کلائمیٹ فنانسنگ سے متعلق تکنیکی معاملات پر بات چیت کرے گی اور پاکستان کی ضروریات کے مطابق مالیاتی انتظامات کا جائزہ لے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات کا سامنا کیا ہے، جن میں سیلاب، خشک سالی اور شدید گرمی کی لہریں شامل ہیں۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان نے بین الاقوامی اداروں سے مالی معاونت کی درخواست کی ہے۔ اسی سلسلے میں آئی ایم ایف کا وفد پاکستان کی کلائمیٹ فنانسنگ کی درخواست پر غور کرے گا اور ممکنہ حل تجویز کرے گا۔

پاکستان کے لیے اہم دورہ

آئی ایم ایف کے وفود کا یہ دورہ پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے کیوں کہ ملک کو اپنے معاشی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی مدد کی اشد ضرورت ہے۔ 7 ارب ڈالر قرض کی اگلی قسط کی منظوری پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اسی طرح کلائمیٹ فنانسنگ کی فراہمی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کو تقویت دے گی۔

آئی ایم ایف کے ساتھ تعلقات

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تعلقات گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہیں۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کو متعدد مواقع پر مالیاتی مدد فراہم کی ہے لیکن اس کے ساتھ سخت شرائط بھی وابستہ ہیں۔ پاکستان کو ان شرائط پر عملدرآمد کرنے کے لیے اکثر مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، جن میں ٹیکسوں میں اضافہ، سبسڈیز میں کمی اور اقتصادی اصلاحات شامل ہیں۔

مستقبل کے لیے امید

آئی ایم ایف کے وفود کے دورے سے پاکستان کو اپنے معاشی اور موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملنے کی امید ہے۔ اگر آئی ایم ایف 7 ارب ڈالر قرض کی اگلی قسط جاری کر دیتا ہے تو یہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اسی طرح کلائمیٹ فنانسنگ کی فراہمی پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے درکار وسائل مہیا کرے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلیوں کلائمیٹ فنانسنگ سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف کے بین الاقوامی کی اگلی قسط پاکستان کے پاکستان کو پاکستان کی پاکستان نے ارب ڈالر قرض کی کرے گی کرے گا

پڑھیں:

پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف آج منگل کو انقرہ پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کریں گے اور دو طرفہ تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو

پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "دورے کے دوران، وزیر اعظم شہباز شریف ترک صدرایردوآن کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ خطے اور اس سے باہر کی حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کریں گے۔

"

بیان میں کہا گیا کہ دیرینہ اتحادیوں اور اسٹریٹیجک شراکت داروں کے طور پر پاکستان اور ترکی باقاعدہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی روایت کو برقرار رکھتے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے کے غیرمعمولی رشتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تعاون اور ہم آہنگی کے لیے اعلیٰ سطح کے اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کی شکل میں قیادت کی سطح کا طریقہ کار بھی تشکیل دیا ہے۔

پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات میں اضافہ

پاکستان اور ترکی کے مابین دیرینہ ثقافتی، تاریخی اور فوجی تعلقات ہیں۔ اب وہ باہمی سرمایہ کاری کو وسعت دینا چاہتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک اپنی معیشتوں کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان ترکی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کا ساتواں اجلاس اس سال 12-13 فروری کو اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا، جس کی صدارت شہباز شریف اور ایردوآن نے کی تھی۔

پاکستان اور ترکی کے درمیان اگست 2022 سے ترجیحی تجارتی معاہدہ ہے، جو بعض اشیا پر ٹیرف کی رعایت دیتا ہے، اور دونوں ممالک باہمی تجارت کو 5 بلین ڈالر تک بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

اگرچہ حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کی تجارت میں اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ ابھی تک ایک دوسرے کے بڑے تجارتی پارٹنر نہیں ہیں۔ البتہ ایک آزاد تجارتی معاہدہ بھی زیر غور ہے۔

سن دو ہزار تیئیس میں ترکی کو پاکستان کی برآمدات 352.1 ملین ڈالر اور درآمدات 250.8 ملین ڈالر تھیں۔ 2024 میں ترکی کی پاکستان کو برآمدات میں شیشہ، گوشت اور فن پارے جیسی اشیاء شامل تھیں جبکہ ترکی کو پاکستان کی برآمدات میں دھماکہ خیز مواد، جستہ، گوشت اور فر شامل تھیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات باہمی مضبوط مکالمے کے تسلسل کی نمائندگی کرتی ہے اور پاکستان اور ترکی کے درمیان کثیر جہتی شراکت داری کو مزید بلند کرنے کے مشترکہ عزم کو اجاگر کرتی ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)

متعلقہ مضامین

  • بھارتی ڈی مارش میں سندھ طاس معاہدے کا ذکر نہیں، اسحاق ڈار: فضائی حدود کی بندش سے بھارتی پروازوں پر یومیہ لاکھوں ڈالر اضافی اخراجات ہونگے، ذرائع
  • 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ جاری
  • سیلاب متاثرین کیلئے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک 200 ملین ڈالرز کی فنانسنگ کر رہا ہے: سید مراد علی شاہ
  • سب پوچھتے ہیں عمران خان کب رہا ہونگے: عارف علوی
  • کراچی میں آج پارہ 40 تک جانے کا امکان
  • کرم کے علاقے سمیر چنار آباد میں تین روز سے جاری مذاکرات کے بعد ختم
  • طلباء کے لیےرجسٹریشن فیس میں اضافہ، نیا شیڈول جاری
  • چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
  • پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
  • پاکستان کا 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کا چینی قرض ری شیڈول کرانے کا فیصلہ