Daily Ausaf:
2025-11-03@16:34:45 GMT

نئے کار ڈرائیورنگ لائسنس کی فیس کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

لاہور: کسی بھی پاکستانی شہری کیلیے سڑک پر گاڑی چلانے سے قبل محکمہ ٹریفک پولیس سے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنا لازمی ہے ورنہ بھاری جرمانے عائد کیے جاتے ہیں۔

کار یا دیگر گاڑیوں کا ڈرائیونگ لائسنس اُن لوگوں کو جاری کیا جاتا ہے جو محکمہ ٹریفک پولیس کے تمام ٹیسٹ پاس کرتے ہیں۔

ساتھ ہی درخواست دہندگان کو فیس کی مد میں ایک مخصوص رقم جمع کرنی ہوتی ہے جو لائسنس کی مختلف اقسام کے حساب سے ہوتی ہے۔

سڑک پر ٹریفک اہلکار تصدیق کیلیے کسی بھی وقت ڈرائیوروں سے لائسنس کا مطالبہ کر سکتے ہیں اور دستاویز نہ رکھنے پر انہیں چالان بھی کیا جا سکتا ہے۔

لائسنس فیس کی تفصیلات

درخواست دہندہ سے ٹیسٹ فیس کی مد میں 150 روپے وصول کیے جاتے ہیں۔ مزید برآں، ایک سالہ ڈرائیونگ لائسنس کی فیس 1980 جبکہ دو سالہ کی 3330 روپے ہے۔

اگر آپ تین سال کی میعاد والا ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو فیس کی مد میں 4680 روپے ادا کرنا ہوں گے، اسی طرح چار سالہ کی فیس 6030 اور پانچ سالہ کی 7380 روپے ہے۔

ای ڈرائیونگ لائسنس ڈاؤن لوڈ کرنے کا طریقہ

پنجاب کے شہری اس لنک http://dlims.

punjab.gov.pk پر جا کر ای لائسنس کا آپشن استعمال کریں، یہاں شناختی کارڈ نمبر اور تاریخ پیدائش ڈال کر اسے موبائل فون پر ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔
10 مزیدپڑھیں:لاکھ خاندانوں کیلیے رمضان و عید پیکیج، قبل از وقت تنخواہیں اور پینشن

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ڈرائیونگ لائسنس فیس کی

پڑھیں:

شہر کی سڑکیں یا کھنڈر ،شہریوں نے 60ارب ٹیکس دیا، سفر آج بھی عذاب سے کم نہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی ( تحقیقاتی رپورٹ: محمد علی فاروق )روشنیوں کا شہر آج گڑھوں، ٹوٹ پھوٹ اور ابلتے گٹروں میں ڈوبا ہوا ہے۔ وہی شہر جس کے شہریوں نے صرف گاڑیاں سڑک پر چلانے کے لیے گزشتہ پانچ سالوں میں تقریباً 60 ارب روپے موٹر وہیکل ٹیکس کی صورت میں ادا کیے، آج بنیادی سفری سہولیات سے محروم ہے۔اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2019-20 سے 2024-25 تک سندھ حکومت نے کراچی سمیت صوبے بھر سے موٹر وہیکل ٹیکس کی مد میں بھاری رقم اکٹھی کی۔ 2019- اور 2020 میں 5.94 ارب روپے جبکہ 2020- اور2021: میں 9.52 ارب روپے اسی طرح 2021 اور 2022 میں 12.17 ارب روپے ، علاوہ ازیں 2022- اور 2023 میں 10.36 ارب روپے دریں اثناء 2023 اور-2024: میں 10.83 ارب روپے دیگر میں 2024 اور 2025: میں 13.60 ارب روپے ادا کئے جا چکے ہیں ۔یعنی محض ایک سال میں شہریوں نے 13 ارب 60 کروڑ روپے “سڑک پر گاڑی چلانے کے حق” کے نام پر ادا کیے ہیں مگر سوال وہی ہے کہ وہ سڑکیں کہاں ہیں۔کراچی کے بیشتر علاقوں میں سڑکیں کسی جنگ زدہ خطے کا منظر پیش کرتی ہیں۔کورنگی، نارتھ کراچی، ماڑی پور، اورنگی، اور شاہ فیصل کالونی کی مرکزی شاہراہوں پر گڑھوں، ملبے، اور بارش کے پانی کے باعث گاڑیاں نہیں، قسمتیں آزمائی جاتی ہیں۔جہاں کبھی ٹریفک بہتا تھا، آج وہاں پانی کے جوہڑ اور کچرے کے ڈھیر ہیں۔چالیس فیصد سے زائد سڑکیںانتہائی خستہ حال قرار دی جا چکی ہیں، جبکہ محکمہ بلدیات اور سندھ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے درمیان ٹیکس سے حاصل شدہ رقم کے مصرف پر خاموشی نے شکوک کو مزید گہرا کر دیا ہے۔کراچی کے شہری ہر سال اربوں روپے اس امید پر ادا کرتے ہیں کہ بدلے میں حکومت انہیں بہتر روڈز، ٹریفک سگنلز، زیبرا کراسنگ، اور اوورہیڈ برج جیسی بنیادی سہولیات دے گی۔مگر حقیقت یہ ہے کہ شہر کی بیشتر سڑکوں پر اسٹریٹ لائٹس بند، سگنل ناکارہ، اور فٹ پاتھ غائب ہیں۔یونیورسٹی روڈ، سپر ہائی وے، نارتھ ناظم آباد، اور ایم اے جناح روڈ کے اطراف جگہ جگہ ٹوٹی لائنیں، غائب کیٹ آئیز، اور تباہ شدہ یو ٹرن شہریوں کی گاڑیوں کو روزانہ نقصان پہنچا رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ موٹر وہیکل ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقم کا بڑا حصہ صوبائی خزانے میں نان ڈیولپمنٹ اخراجات میں ضم ہو جاتا ہے۔یعنی وہ رقم جو سڑکوں کی مرمت اور ٹریفک سسٹم کی بہتری پر خرچ ہونی تھی، وہ تنخواہوں، ایڈمن اخراجات، اور نئی گاڑیوں کی خریداری میں استعمال ہو رہی ہے۔ٹریفک ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اگر یہ فنڈز شفاف طریقے سے صرف کراچی کی سڑکوں پر لگائے جائیں توصرف دو سال میں پورا شہر ازسرِنو تعمیر کیا جا سکتا ہے۔شہریوں نے سوشل میڈیا پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ ہم ٹیکس دیتے ہیں، مگر بدلے میں ملتا ہے گڑھا، گرد، اور گندہ سیورج ملا پانی کیا یہی ترقی ہے۔ایک شہری کا کہناتھا کہ حکومت نے ٹریفک سگنل تو لگائے نہیں، البتہ گاڑی کے شاکس ضرور بدلوا دیے ہیں۔کراچی کا بنیادی ڈھانچہ اربوں روپے کے ٹیکس کے باوجود زبوں حالی کا شکار ہے۔ اگر اس رقم کے شفاف استعمال کا نظام نہ بنایا گیا تو کراچی صرف ٹریفک حادثوںکا نہیں بلکہ حکومتی بدانتظامی کا استعارہ بن جائے گا۔شہریوں کا مطالبہ صاف ہے کہ ٹیکس ہم نے دیا ، حساب تم دو، اور سڑک ہمیں دو۔

محمد علی فاروق گلزار

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ٹریفک پولیس کا چیک پوسٹوں پر لرننگ لائسنس جاری کرنے کا اعلان
  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  •  اسلام آباد: ٹریفک پولیس کا ناکوں پر لرنر پرمٹ بنا کر دینے کا اعلان
  • انٹرنیشنل میری ٹائم نمائش، کراچی کے شہریوں کیلیے ٹریفک پلان جاری
  • لاہور میں ٹریفک حادثہ: بوتلوں سے بھرا ٹرک رکشے پر الٹ گیا، چار افراد جاں بحق
  • نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
  • بہار کے وزیراعلٰی کو اپنے 20 سالہ دور اقتدار کا حساب دینا چاہیئے، اشوک گہلوت
  • شہر کی سڑکیں یا کھنڈر ،شہریوں نے 60ارب ٹیکس دیا، سفر آج بھی عذاب سے کم نہیں
  • کراچی میں ٹریفک چالان سے بچنے کیلیے کون سی گاڑی کِس رفتار پر چلانی چاہیے؟
  • ٹریفک حادثات میں معمرشخص سمیت 4افراد جان کی بازی ہارگئے