نئے کار ڈرائیورنگ لائسنس کی فیس کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
لاہور: کسی بھی پاکستانی شہری کیلیے سڑک پر گاڑی چلانے سے قبل محکمہ ٹریفک پولیس سے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنا لازمی ہے ورنہ بھاری جرمانے عائد کیے جاتے ہیں۔
کار یا دیگر گاڑیوں کا ڈرائیونگ لائسنس اُن لوگوں کو جاری کیا جاتا ہے جو محکمہ ٹریفک پولیس کے تمام ٹیسٹ پاس کرتے ہیں۔
ساتھ ہی درخواست دہندگان کو فیس کی مد میں ایک مخصوص رقم جمع کرنی ہوتی ہے جو لائسنس کی مختلف اقسام کے حساب سے ہوتی ہے۔
سڑک پر ٹریفک اہلکار تصدیق کیلیے کسی بھی وقت ڈرائیوروں سے لائسنس کا مطالبہ کر سکتے ہیں اور دستاویز نہ رکھنے پر انہیں چالان بھی کیا جا سکتا ہے۔
لائسنس فیس کی تفصیلات
درخواست دہندہ سے ٹیسٹ فیس کی مد میں 150 روپے وصول کیے جاتے ہیں۔ مزید برآں، ایک سالہ ڈرائیونگ لائسنس کی فیس 1980 جبکہ دو سالہ کی 3330 روپے ہے۔
اگر آپ تین سال کی میعاد والا ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو فیس کی مد میں 4680 روپے ادا کرنا ہوں گے، اسی طرح چار سالہ کی فیس 6030 اور پانچ سالہ کی 7380 روپے ہے۔
ای ڈرائیونگ لائسنس ڈاؤن لوڈ کرنے کا طریقہ
پنجاب کے شہری اس لنک http://dlims.
10 مزیدپڑھیں:لاکھ خاندانوں کیلیے رمضان و عید پیکیج، قبل از وقت تنخواہیں اور پینشن
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈرائیونگ لائسنس فیس کی
پڑھیں:
پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں ایلون مسک کی اسٹارلنک سمیت عالمی اور مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے دروازے کھل گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز (FSS) کے لائسنس کا مسودہ جاری کردیا ہے جس کے تحت اب دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بھی براڈ بینڈ اور انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی۔
اس نئے لائسنس کے تحت کمپنیاں فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ قائم کرسکیں گی اور صارفین کو براہِ راست انٹرنیٹ، بیک ہال اور بینڈوڈتھ سروسز فراہم کریں گی۔ اس اقدام سے اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکیں گی۔
پی ٹی اے کے مطابق لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی اور منظوری کے 18 ماہ کے اندر اندر سروسز فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا جبکہ صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ رکھنے کی شرط بھی عائد کی گئی ہے۔ لائسنس حاصل کرنے سے پہلے کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (PSARB) میں رجسٹریشن کرانا ہوگی، جو عالمی ماہرین کے تعاون سے ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہا ہے۔
فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس کی فیس 5 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ ریونیو شیئرنگ ماڈل کے تحت لائسنس ہولڈرز کو سالانہ آمدنی کا 1.5 فیصد یونیورسل سروس فنڈ (USF) میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔ ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے لیے 15 الگ الگ لائسنسز درکار تھے، تاہم اب ایک ہی لائسنس سے یہ سہولت دستیاب ہوگی۔
پی ٹی اے نے یہ مسودہ 19 ستمبر 2025 تک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا ہے، جس کے بعد حتمی لائسنس شائع کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ لائسنس پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں انقلاب لانے اور عالمی کمپنیوں کو راغب کرنے کا سبب بنے گا۔