روسی ہتھیار سورج کی سطح جتنی گرمی برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے ، پیوٹن
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روسی ہتھیار سورج کی سطح جتنی گرمی برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے سائنسی ترقی کے لیے انہیں مغربی سائنسدانوں سے اشتراک پر کوئی اعتراض نہیں مصنوعی ذہانت سے دنیا بدل رہی ہےخود کو اس کیلیے تیار کرنا ہوگا۔
روس کے دارلحکومت ماسکو میں فیوچر ٹیکنالوجیز فورم کے اجلاس میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے کچھ مشکلات پیدا کیں اور ہم ان کی واپسی کو اپنے مطابق منظم کر سکتے ہیں ہم اپنے پروڈیوسرز کے لیے فوائد کو برقرار رکھتے ہوئے ایسا کریں گے ہمیں یہ عمل احتیاط اور مہارت کے ساتھ مکمل کرنا ہوگا لیکن اسے کرنا ضروری ہے۔
پیوٹن نے فیوچر ٹیکنالوجیز فورم کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ غیر ملکی کمپنیوں کی روس میں واپسی کے عمل کو قابو میں رکھے اور اس بات پر زور دیا کہ روس کو اس صلاحیت کو محفوظ رکھنا چاہیے جو روس پر پابندیاں عائد کرنے والے ممالک کی پالیسیوں کے نتیجے میں پیدا ہوئی۔
خیال رہے کہ میڈیا رپورٹس میں انکشاف ہوا تھا کہ کچھ بڑی غیر ملکی کمپنیاں، جو یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن (ایس وی او) کے آغاز کے بعد روس چھوڑ چکی تھیں اب روسی مارکیٹ میں واپسی کی تیاری کر رہی ہیں اس حوالے سے روسی حکومت نے واضح کیا کہ غیر ملکی کمپنیاں صرف ان شرائط پر واپس آ سکیں گی جو روس کے مفاد میں ہوں گی۔
حکومتی حکام کے مطابق ان کمپنیوں کے لیے ایسے قوانین بنائے جائیں گے جو ملکی معیشت کو فائدہ پہنچائیں اور مقامی صنعت کو نقصان سے بچائیں روس کا یہ اقدام اس پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد خود انحصاری کو فروغ دینا اور غیر ملکی کمپنیوں پر مکمل انحصار سے بچنا ہے۔
روسی حکومت کی جانب سے غیر ملکی کمپنیوں کے لیے سخت شرائط متعارف کرائے جانے کا امکان ہے جن میں سرمایہ کاری، مقامی شراکت داری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی جیسے عوامل شامل ہو سکتے ہیں اس فیصلے سے روسی کاروباری اداروں کو مزید مستحکم ہونے کا موقع ملے گا ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کیا زمین کی محافظ اوزون تہہ بچ پائے گی، سائنسدانوں اور اقوام متحدہ نے تازہ صورتحال بتادی
گزشتہ روز ہر سال کی طرح دنیا بھر میں ’عالمی یومِ تحفظِ اوزون‘ منایا گیا۔ اقوام متحدہ نے زمین کو سورج کی خطرناک بالائے بنفشی (الٹرا وائلٹ) شعاعوں سے بچانے والی اوزون تہہ کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں فضائی آلودگی سے روزانہ کتنے بچوں کی اموات ہوتی ہیں؟
اس سال اقوام متحدہ کی جانب سے یہ دن نہ صرف ایک کامیابی کی علامت ہے بلکہ ایک یاد دہانی بھی ہے کہ جب دنیا متحد ہو کر سائنسی خبرداریاں سنجیدگی سے لیتی ہے، تو ناممکن بھی ممکن ہو جاتا ہے۔
سائنس کی وارننگ، عالمی ردعملگزشتہ صدی میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ اوزون کی تہہ تیزی سے کمزور ہو رہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ وہ انسانی ساختہ کیمیکلز تھے جنہیں ہم روزمرہ زندگی میں استعمال کرتے تھے، جیسے کہ کلورو فلورو کاربن جو فریج، ایئرکنڈیشنر اور اسپرے کینز میں عام تھے۔
جب یہ مادے فضا میں پہنچ کر اوزون کو نقصان پہنچانے لگے تو دنیا بھر کے ممالک نے سنہ 1985 میں ’ویانا کنونشن‘ پر دستخط کیے جو اوزون کی تہہ کے تحفظ کے لیے پہلا عالمی معاہدہ تھا۔ اس کے بعد سنہ 1987 میں ’مونٹریال پروٹوکول‘ نے ان نقصان دہ مادوں کی پیداوار اور استعمال پر پابندی عائد کر دی۔
اقوام متحدہ: ایک تاریخی کامیابیاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی یوم اوزون کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج اوزون کی تہہ میں موجود شگاف بند ہو رہے ہیں اور یہ کامیابی سائنس، کثیرالملکی عزم اور مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔
مزید پڑھیے: زمین کو سورج کی تپش سے بچانے کے لیے دیو ہیکل چھتری خلا میں بھیجنے کی تیاریاں
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارے (یو این ای پی) کی ڈائریکٹر انگر اینڈرسن کے مطابق آج اوزون کو نقصان پہنچانے والے زیادہ تر کیمیکلز تقریباً ختم کیے جا چکے ہیں اور توقع ہے کہ اوزون کی تہہ اگلی چند دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہو جائے گی۔
کثیر الفریقی تعاون کی شاندار مثالیہ معاملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سائنس کی وارننگ کو سنجیدگی سے لینا کیسا فرق لا سکتا ہے۔ جب ممالک، صنعتیں اور ادارے اکٹھے ہوتے ہیں تو بڑے ماحولیاتی خطرات کو کیسے ٹالا جا سکتا ہے۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک دونوں نے اس میں عملی کردار ادا کیا۔
مستقبل کا چیلنج: کیگالی ترمیمسیکریٹری جنرل نے دنیا بھر کی حکومتوں سے ’کیگالی ترمیم‘ پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ ترمیم مونٹریال پروٹوکول میں شامل کی گئی ہے تاکہ ہائیڈرو فلورو کاربنز جیسی مزید نقصان دہ گیسوں پر بھی قابو پایا جا سکے۔ اگر اس پر مکمل عمل ہوا تو ماہرین کے مطابق ہم سنہ 2100 تک زمین کا درجہ حرارت 0.5 ڈگری سینٹی گریڈ کم کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
اگر اس کے ساتھ توانائی بچانے والی کولنگ ٹیکنالوجیز اپنائی جائیں تو یہ فائدہ دوگنا ہو سکتا ہے۔
نتیجہ: سبق، امید اور عزمیہ کامیابی نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کی ایک روشن مثال ہے بلکہ یہ اس بات کا عملی سبق بھی ہے کہ اگر انسان چاہے تو زمین کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دنیا میں قبل از وقت اموات کی دوسری بڑی وجہ، تحقیق
انتونیو گوتیرش کہتے ہیں کہ اوزون کے اس عالمی دن پر سب ہی کو یہ گیس محفوظ رکھنے اور انسانوں اور زمین کے تحفظ کے عزم کو دہرانا ہو گا۔
اوزون کی تہہ زمین کے گرد فضا میں موجود ایک قدرتی حفاظتی ڈھال ہے جو ہمیں سورج کی مضر شعاعوں (الٹرا وائلٹ شعاعوں) سے محفوظ رکھتی ہے۔ یہ مضر شعاعیں جانداروں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتی ہیں اس لیے اوزون تہہ کو زمین کی محافظ سمجھا جاتا ہے جو زمین پر زندگی کی بقا کے لیے ضروری ہے۔
اوزون تہہ کا کرداریہ سورج سے آنے والی نقصان دہ بالا بنفشی شعاعوں کو جذب کر لیتی ہے۔ اس طرح یہ شعاعیں زمین کی سطح تک پہنچنے سے رک جاتی ہیں۔ یہ شعاعیں اگر براہ راست زمین تک پہنچیں تو انسانی صحت، جنگلی حیات، اور فصلوں کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
اوزون تہہ دراصل زمین کے ماحول کی قدرتی حفاظتی ڈھال ہے جو زندگی کے بقا کے لیے نہایت ضروری ہے۔
اوزون تہہ کی اہمیتاگر اوزون تہہ نہ ہو تو سورج کی مضر شعاعیں براہ راست زمین پر پہنچیں گی۔ اس صورت میں زمین پر زندگی کا وجود ممکن نہیں رہے گا لہذا یہ زمین پر جانداروں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے.
اوزون تہہ کو خطراتفضائی آلودگی کی وجہ سے اوزون کی اس حفاظتی تہہ میں شگاف پیدا ہوا ہے جس سے زمین پر سورج کی شعاعیں براہ راست پڑنے لگی ہیں۔
ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کی وجہ سے اوزون تہہ کو نقصان پہنچ رہا ہے جس کی وجہ سے زمین پر زندگی کو خطرات لاحق ہو گئے۔
تاہم عالمی سطح پر کیے گئے اقدامات، خصوصاً مونٹریال پروٹوکول کی بدولت، ان مادوں پر پابندی عائد کی گئی اور اب اوزون تہہ بتدریج بحال ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ناسا نے سورج کی سرگرمیوں کی پیشگوئی کے لیے مصنوعی ذہانت کا سہارا لے لیا
اقوام متحدہ کے مطابق اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو اوزون کی تہہ آئندہ چند دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ الٹرا وائلٹ شعاعیں اوزون تہہ اوزون تہہ کی تازہ صورتحال اوزون لیئر سورج زمین اور اوزون