کورونا کا خدشہ: چمگادڑ پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں، نئی تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
چینی ماہرین نے چمگادڑوں میں کورونا وائرس کی ایک نئی قسم دریافت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ وائرس انسانوں کو کوویڈ 19 کی طرح ہی متاثر کرسکتا ہے۔
چینی اخبار ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق یہ وائرس ایچ کے یو 5 کورونا وائرس کی ایک نئی قسم ہے جو پہلی بار ہانگ کانگ میں ایک جاپانی چمگادڑ میں دریافت ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پھیلنے والی وبا کورونا یا کچھ اور؟
رپورٹ کے مطابق مشہور چینی ماہر وائرولوجسٹ شی ژینگلی کی سربراہی میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے چینی اکیڈمی آف سائنسز کی گوانگژو برانچ کے ماہرین کے تعاون اور ووہان یونیورسٹی اور ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے سائنسدانوں کے تعاون سے گوانگزو لیبارٹری میں اس وائرس کا مطالعہ کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں اس ریسرچ سے ایچ کے یو ، سی او وی 2 کے نئے اسسٹرین کا پتا چلا ہے۔
مزید پڑھیے: کیا کورونا نے پھر سر اٹھالیا، سندھ میں کیسز بڑھ رہے ہیں؟
ماہرین نے خبردار کیا کہ چمگادڑوں میں موجود اس وائرس کے براہ راست یا بلا واسطہ انسانوں میں منتقل ہونے کا بہت بڑا خطرہ موجود ہے۔
محققین کے مطابق نئے وائرس میں زیادہ میزبان اور مختلف انواع کو متاثر کرنے کی زیادہ صلاحیت ہو سکتی ہے لیکن ابھی اس حوالے سے گھبرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: کیا کورونا نے پھر سر اٹھالیا، سندھ میں کیسز بڑھ رہے ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی معاشرے میں ابھرنے والے HKU5-CoV-2 کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چمگادڑ چمگادڑ اور کورونا کورونا کی نئی قسم کورونا وائرس نئی تحقیق.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چمگادڑ چمگادڑ اور کورونا کورونا کی نئی قسم کورونا وائرس
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔