WE News:
2025-09-18@14:52:13 GMT

کورونا کا خدشہ: چمگادڑ پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں، نئی تحقیق

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

کورونا کا خدشہ: چمگادڑ پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں، نئی تحقیق

چینی ماہرین نے چمگادڑوں میں کورونا وائرس کی ایک نئی قسم دریافت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ وائرس انسانوں کو کوویڈ 19 کی طرح ہی متاثر کرسکتا ہے۔

چینی اخبار ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق یہ وائرس  ایچ کے یو 5 کورونا وائرس کی ایک نئی قسم ہے جو پہلی بار ہانگ کانگ میں ایک جاپانی چمگادڑ میں دریافت ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پھیلنے والی وبا کورونا یا کچھ اور؟

رپورٹ کے مطابق مشہور چینی ماہر وائرولوجسٹ شی ژینگلی کی سربراہی میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے چینی اکیڈمی آف سائنسز کی گوانگژو برانچ کے ماہرین کے تعاون اور ووہان یونیورسٹی اور ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے سائنسدانوں کے تعاون سے گوانگزو لیبارٹری میں اس وائرس کا مطالعہ کیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں اس ریسرچ سے ایچ کے یو ، سی او وی 2 کے نئے اسسٹرین کا پتا چلا ہے۔

مزید پڑھیے: کیا کورونا نے پھر سر اٹھالیا، سندھ میں کیسز بڑھ رہے ہیں؟

ماہرین نے خبردار کیا کہ چمگادڑوں میں موجود اس وائرس کے براہ راست یا بلا واسطہ انسانوں میں منتقل ہونے کا بہت بڑا خطرہ موجود ہے۔

محققین کے مطابق نئے وائرس میں زیادہ میزبان اور مختلف انواع کو متاثر کرنے کی زیادہ صلاحیت ہو سکتی ہے لیکن ابھی اس حوالے سے گھبرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: کیا کورونا نے پھر سر اٹھالیا، سندھ میں کیسز بڑھ رہے ہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی معاشرے میں ابھرنے والے HKU5-CoV-2  کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا جانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چمگادڑ چمگادڑ اور کورونا کورونا کی نئی قسم کورونا وائرس نئی تحقیق.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چمگادڑ چمگادڑ اور کورونا کورونا کی نئی قسم کورونا وائرس

پڑھیں:

جنوب مشرقی ایشیا میں مصر سے بھی زیادہ پرانی ممیاں دریافت

چین اور جنوب مشرقی ایشیا میں دنیا کی قدیم ترین ممیوں کی دریافتیں ہوئی ہیں جن میں سے بعض بہت اچھی حالت میں محفوظ ہیں۔

ذیل میں چند مشہور دریافتیں اور موجودہ تحقیق پیش ہے:

ژن ژہوئیز ممی

یہ دریافت 1968 میں صوبہ ہونان میں ہوئی۔ یہ ممی تقریباً 217–169 قبل مسیح یعنی 2,100 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ اس کی حالت حیرت انگیز حد تک اچھی، جِلد نرم، بال، پلکیں باقی، داخلی اعضا محفوظ ہیں۔ 

تارم بیسن ممیاں

یہ ژنجیانگ میں شمال مغربی چین، خاص طور پر تکلاماکان صحرا کے علاقے میں دریافت ہوئیں۔ یہ تقریباً 1800 قبل مسیح یا اس سے بھی زیادہ پہلے کی ہیں۔ ان میں سے ایک بیوٹی آف لولان نامی ممی 3,800 سال قبل مسیح کے دور سے تعلق رکھتی ہے۔ 

منگائی کنگھائی ممی

اسی طرح تبت میں مانگائی کنگھائی مِمی تقریباً 1700 سال پرانی ہے جس کی حفاظت اچھی حالت میں ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں شائع ہونے والی ایک تحقیق نے تجویز کیا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا اور چین کے کچھ علاقوں میں تقریباﹰ 10,000 سال پہلے ممی بنانے کے طریقے رائج تھے، جو کہ قدیم ممی بنانے کی روایت کو مصر یا چیلی جیسی معروف مثالوں سے بھی قدیم ثابت کرتے ہیں۔ 

تحقیق نے یہ دکھایا کہ ماضی معاشروں نے مُردوں کو کسی خاص طریقے سے دھواں اور خشک کرنے کے طریقے کے ذریعے محفوظ کیا اور جسم کو “smoked” کیا گیا نہ کہ مکمل طور پر جلایا گیا۔ یہ ریکارڈ مصر کی ممی سازی سے کئی ہزار سال پرانا ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سوات میں موسلادھار بارش؛ دریا کے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ، ہائی الرٹ جاری
  • روزانہ پانچ منٹ کی ورزش بلڈ پریشر کم کرسکتی ہے، تحقیق
  • بےقاعدہ نیند سے جُڑے خطرناک مسائل
  • اسلام آباد اور راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ، مزید 24 افراد وائرس کا شکار
  • جنوب مشرقی ایشیا میں مصر سے بھی زیادہ پرانی ممیاں دریافت
  • حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
  • سیلاب سے  ایم 5 موٹروے 5 مقامات پر متاثر ،ٹریفک بند
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار