26ویں ترمیم کے ہوتے عدلیہ پی ٹی آئی کو کوئی ریلیف نہیں دے سکتی، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی سے نکالے گئے رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ سربراہ جے یو آئی 26ویں ترمیم کے دوران عین وقت پر دغا دے گئے تھے، انہوں نے ہمیشہ اپنے مقاصد کے لیے سیاست کی ہے۔ مولانا سے متعلق ہم زیادہ شک میں مبتلا ہیں، ان کا پی ٹی آئی کے ساتھ احتجاج میں آنا شیخ چلی کےخواب ہیں، وہ کبھی اسٹیبلشمنٹ سے ٹکراؤ کی سیاست نہیں کرتے۔ اسلام ٹائمز۔ رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم کے ہوتے ہوے عدلیہ پی ٹی آئی کو کوئی ریلیف نہیں دے سکتی۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے بیلنس کرنے کے لیے پی ٹی آئی وفد سےملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک 26ویں ترمیم ہے عدلیہ پی ٹی آئی کو کوئی ریلیف نہیں دے سکتی، سوشل میڈیا پر پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں، بہت سارے لوگ ٹکراؤ کی پالیسی چاہتے ہیں، آئین و قانون کے دائرے میں احتجاج کرنا چاہیے، ایک طرف خط لکھ رہے ہیں، دوسری طرف احتجاج ہو رہا ہے، سوشل میڈیا پر اداروں پر تنقید نہیں ہونی چاہیے۔
رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ٹکراؤ کی پالیسی کا غصہ ہم پر اور بانی پی ٹی آئی پر نکلتا ہے، چیف جسٹس سے ملاقات کا پی ٹی آئی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، قانونی اصلاحات سے متعلق تجاویز وزارت قانون کو دینی چاہئیں۔شیر افضل مروت نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان 26ویں ترمیم کے دوران عین وقت پر دغا دے گئے تھے، انہوں نے ہمیشہ اپنے مقاصد کے لیے سیاست کی ہے۔ مولانا سے متعلق ہم زیادہ شک میں مبتلا ہیں، ان کا پی ٹی آئی کے ساتھ احتجاج میں آنا شیخ چلی کےخواب ہیں، وہ کبھی اسٹیبلشمنٹ سے ٹکراؤ کی سیاست نہیں کرتے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ وکلا کو دی گئی فیسوں کا آڈٹ ہونا چاہیے، وکلا کو زیادہ پیسے دیئے گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کو کوئی 26ویں ترمیم کے شیر افضل مروت کہنا تھا کہ ٹکراؤ کی
پڑھیں:
سی سی ڈی کے قیام کیخلاف درخواست، لاہورہائیکورٹ نے وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کی مہلت دیدی
پنجاب میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ کے قیام کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے 700 مبینہ پولیس مقابلوں کا ذکر کیا ہے، یہ تفصیلات کہاں سے حاصل کی گئیں۔
جس پر وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معلومات سوشل میڈیا سے لی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ’نیفے میں پستول چلنے‘ کے بڑھتے واقعات، عوام اور ماہرین قانون کیا کہتے ہیں؟
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ قانونی نکات کو چیلنج کر رہے ہیں لیکن پٹیشن میں خود پڑھیں، پیرا نمبر 25 کیا کہتا ہے۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ یہ تمام مبینہ پولیس مقابلے سی سی ڈی نے کیے ہیں مگر محکمہ ان کی تفصیلات فراہم نہیں کر رہا۔
وکیل نے مزید کہا کہ سی سی ڈی کا قیام پولیس آرڈر کے بنیادی اسٹرکچر کے خلاف ہے، اگر عدالت چاہے تو جو ترمیم یا ڈیٹا مطلوب ہے وہ فراہم کرنے کو تیار ہیں۔
مزید پڑھیں: برطانیہ کی معاونت سے پاکستان میں ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ سسٹم کا آغاز
تاہم چیف جسٹس نے واضح کیا کہ پٹیشن میں ترمیم آپ خود کریں، عدالت اس بارے میں کوئی ڈائریکشن نہیں دے رہی۔
بعد ازاں وکیل نے پٹیشن میں ترمیم کے لیے مہلت مانگی جس پر عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب پولیس آرڈر چیف جسٹس عالیہ نیلم ڈیٹا سوشل میڈیا سی سی ڈی لاہور ہائیکورٹ