Jasarat News:
2025-06-09@19:00:00 GMT

سندھ میں جامعات کا نظام دو نیم

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

سندھ میں جامعات کا نظام دو نیم

صوبائی حکومت نے سندھ اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں گورنر سندھ کی جانب سے اعتراض شدہ سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2025ء جو وزیر قانون و پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے پیش کیا، اپوزیشن کے بھرپور احتجاج کے باوجود پاس کر ڈالا۔ اس موقع پر شرجیل انعام میمن نے اپنے ایک پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ جن لوگوں نے احتجاج کیا اُن میں سے کسی نے بل کو پڑھنے کی زحمت ہی نہیں کی۔ آئندہ ہر قابل و اہل شخص یونیورسٹی کا وائس چانسلر لگ سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکمت عملی کے تحت پہلے مرحلے میں چانسلر جو گورنر ہوا کرتا تھا یہ گراں قدر عہدہ وزیراعلیٰ کو دیا اور اب رہی سہی کسر سب سے اعلیٰ درس گاہ کی زمام کو صلائے عام کر ڈالا۔ اس ایکٹ کے تحت پڑھنے والے بتاتے ہیں کہ یونیورسٹیوں کے نظام کو دو نیم کرکے انتظامی اور تعلیمی شعبوں میں بانٹ کر کڑوا بنادیا گیا ہے۔ انتظامی سربراہ وائس چانسلر، فنانس ڈائریکٹر وغیرہ کا تقرر بیوروکریسی سے بھی ہوسکے گا۔ حاضر سروس اور ریٹائر بیوروکریٹ دونوں ہی حقدار ہوسکتے ہیں۔ درس و تدریس پروفیسر صاحبان کریں گے جو کر ہی رہے ہیں اُن کے سربراہ کا تعلق شعبہ تعلیم سے ہونا اب ضروری نہیں ہوگا۔ یوں تعلیمی ادارے اب حکومت کی سرپرستی، بالادستی کے حامل ہوجائیں گے جس کا شکوہ بے بسی سے وزیراعلیٰ سندھ میڈیا میں کرچکے ہیں۔ اساتذہ کی تنظیموں نے اس کو طلبہ یونین کی بندش سے مشابہ بھی قرار دیا۔ یہ بل جو گورنر سندھ نے اعتراض کے ساتھ لوٹایا اس کی دوبارہ منظوری دے دی۔

سندھ میں تعلیم کا حال بہت بُرا ہے اس کا معیار قیام پاکستان سے قبل اتنا بلند تھا کہ بقول سید امداد محمد شاہ فرزند جی ایم سید تعلیمی تن آسانی کے لیے سندھ کے طالب علم ممبئی تعلیم حاصل کرنے جایا کرتے تھے، اس انتظامی تبدیلی سے حکومتی گرفت یونیورسٹیوں پر ہونے سے سیاسی تقرر تباہ کن ثابت ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ جو کچھ یوں بھی سمجھا جارہا ہے کہ فریق ثانی پر تعلیم سے ترقی کے در بند کرکے اس دسترس سے دور کردیے جائیں جس کی مبینہ ریہرسل حال ہی میں کراچی کے انٹر کے امتحانات میں بورڈ کے ذریعے بڑی تعداد کو فیل کرکے یا اتنے کم نمبر دے کر کہ وہ یونیورسٹی میں داخل ہی نہ ہوسکیں کی منظر عام پر آئی اب وی سی کے ذریعے اسی قسم کا خطرہ اس وجہ سے بھی کہ اپنوں کو نوازنے کا مرض پبلک سروس تک پھیل چکا ہے، اس کے درد سر اور بدنامی کا علاج ایک یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جو انٹر کے امتحانات کے رزلٹ کی صورت کیا گیا، ڈومیسائل، پی آر سی، ڈی، پھر بورڈ اور اب یونیورسٹی پر دسترس۔ حکیم محمد سعید جو پی پی پی کے گورنر سندھ بھی رہے کا ایک مطبوعہ انٹرویو ملاحظہ کریں جو چشم کشا ہے۔

جنرل محمد ضیا الحق نے ایک ہی وقت میں لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز اور ہمدرد یونیورسٹی کو چارٹر مرحمت فرما دیا یہ دونوں مرکزی فیڈرل یونیورسٹیاں قرار پائیں۔ وزارت تعلیم کے ایک عظیم بیورو کریٹ نے لاہور یونیورسٹی کو چارٹر عطا فرما دیا وہ فیڈرل یونیورسٹی بنی اور ہمدرد یونیورسٹی کا چارٹر سندھ حکومت کو بھجوادیا اور فرمایا یہ صوبائی سبجیکٹ ہے یہ سراسر ناانصافی تھی اور بدترین صوبائیت تھی جس کے مرتکب مرکزی سیکرٹری تعلیم ہوئے۔ سندھ حکومت نے ہمدرد یونیورسٹی کا چارٹر سات سال کے بعد مجبوراً عطا کیا۔ مجبوری یہ تھی کہ صدر پاکستان غلام اسحاق نے گورنر سندھ محمود ہارون کی تحریک پر فیصلہ کیا کہ وہ چارٹر عطا کریں گے اور 3 جون 1991ء کو انہوں نے کراچی آکر چارٹر عطا کرکے سندھ حکومت کو مجبور کیا کہ وہ اس چارٹر کی منظوری دے، یہ بدترین قسم کی بے انصافی تھی، تعلیم و ترقی کی راہیں کھوٹی مت کرو تقسیم سے تعمیر نہیں تخریب جنم لیتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: گورنر سندھ

پڑھیں:

عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کے خلاف بیان

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے بیان پر ردعمل دے دیا۔لاہور سے جاری بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عید والے دن بھی مرتضیٰ وہاب اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے فضول تنقید سے باز نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا گراؤنڈ پر جانا ضروری نہیں، 1 لاکھ 40 ہزار ورکرز، انتظامیہ اور وزراء گراؤنڈ پر موجود ہیں۔وزیر اطلاعات پنجاب نے مزید کہا کہ اس وقت مقصد آلائشیں اٹھانا اور صوبے کی خوبصورتی برقرار رکھنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 2 دن سے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اوران کے وزرا کی فوج منظر عام سےغائب ہے، آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔عظمیٰ بخاری نے یہ بھی کہا کہ 16 سال سندھ حکومت اور اس کے بچے جموروں کا ایک ہی رونا ہے، بات میڈیا مینجمنٹ کی نہیں، جو میڈیا کو دیکھائی دے رہا ہے، وہی میڈیا دکھا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے پاس نہ بتانے کو کچھ ہے نہ دکھانے کو کچھ ہے، حسد کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا، ایک محاورہ ہے محنت کر حسد نہ کر۔

فلپائنی شہری کی امارات میں اتنی بڑی لاٹری نکل آئی کہ زندگی ہی تبدیل ہوگئی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سندھ کا بلدیاتی نظام اپنی ہی حکومت کا کوڑا اٹھانے کے قابل نہیں، عظمیٰ بخاری
  • سندھ حکومت کے ترجمان حواس باختہ ہیں، عظمیٰ بخاری
  • نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز
  • خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب پر شب خون مارا، گورنر فیصل کنڈی
  • خیبر پختونخوا میں علی بابا چالیس چوروں کی حکومت ہے: فیصل کریم کنڈی
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی امامِ کعبہ شیخ ڈاکٹر عبدالرحمٰن السدیس سے ملاقات
  • کے پی کو 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ گورنر
  • عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کے خلاف بیان
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو دورہ پاکستان کی دعوت
  • گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے