بانی پی ٹی آئی کے مقدمات کی سماعت کی تاریخی بدلی جاتی ہیں،عدالتوں کی اجازت کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہیں کروائی جاتی، نہ ہی ان کی بچوں سے بات کروائی جاتی ہے ۔ جیل مینوئل کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات میں ججز کے خط اور خفیہ اداروں کے منفی کردار کا نکتہ بھی اُٹھایا گیا،سیاسی مقدمات، دھمکیاں، عمران خان کو سہولیات کی عدم فراہمی، لاپتا افراد کیسز سمیت کئی معاملات پر تفصیلی گفتگو

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کے رہنماؤں عمر ایوب، بیرسٹر گوہر، شبلی فراز، سلمان اکرم راجا اور دیگر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ میں نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی تھی اور ان سے چیف جسٹس سے ملنے کی منظوری لی تھی، جس میں عمران خان نے کہا کہ ملاقات میں پی ٹی آئی کا مؤقف سامنے رکھا جائے ۔ہم نے چیف جسٹس کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کے مقدمات کی سماعت کی تاریخی بدلی جاتی ہیں۔ عدالتوں کی اجازت کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہیں کروائی جاتی، نہ ہی ان کی بچوں سے بات کروائی جاتی ہے ۔ جیل مینوئل کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے بھی سلمان اکرم راجا نے چیف جسٹس سے بات کی، اسی طرح لاپتا افراد سے متعلق بھی انہیں تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا سے لوگوں کو غائب کیا جاتا ہے ۔ بلوچستان میں حالات اتنے خراب ہے کہ لوگ وہاں آزادی کی بات کررہے ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب کے ساتھ معیشت کے حوالے سے بھی بات ہوئی ۔ افراط زر، قوت خرید اور بے روزگاری کے حوالے سے بھی چیف جسٹس کو تفصیلات بتائیں۔ 9مئی اور 26نومبر کے بانی پی ٹی آئی کے خطوط کے حوالے سے ان کے ساتھ بات ہوئی ، ہم نے کہا ہے کہ ہم لوگ 26 ویں آئینی ترمیم کو تسلیم نہیں کرتے ، ان خطوط پر کمیشن بیٹھنے چاہئیں۔پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے بتایا ہمارے کارکنوں کو جعلی مقدمات میں ملوث کیا جا رہا ہے ۔ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے کے حوالے سے بھی بات کی ۔ وکلا کو ملنے والی دھمکیوں کے حوالے سے چیف جسٹس کو آگاہ کیا گیا ۔ اسی طرح ججز کے خط اور خفیہ اداروں کے منفی کردار کا نکتہ ان کے سامنے رکھا۔چیف جسٹس کو ہم نے بتایا کہ وکلا کو ڈرانے اور دھمکانے کے لیے ان پر کئی ایف آئی آر اور جعلی مقدمے درج کیے گئے ہیں۔ پنجاب میں پولیس اور پولیس گردی کے ساتھ خفیہ اداروں کے منفی عمل سے متعلق بھی باور کروایا۔ ہم نے کہا کہ بحیثیت چیف جسٹس عدلیہ کا تحفظ آپ کی ذمے داری ہے قانون کی بالادستی کے لیے اقدامات آپ نے اٹھانے ہیں۔بیرسٹر گوہر نے پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات چیف جسٹس ہی کی خواہش پر ہوئی ہے ۔ پی ٹی آئی گزشتہ دو ڈھائی سال سے فسطائیت کا سامنا کررہی ہے ۔ چیف جسٹس نے نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی کی میٹنگ کے سلسلے میں ایک ایجنڈا شیئر کیا تھا اور 10 پوائنٹس پر تجاویز مانگی تھی، ہم نے باور کرایا کہ ہم اپنی طرف سے تجاویز دیں گے اور آپ کے سامنے اپنی دیگر تجاویز بھی رکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکن، سپورٹر، عمران خان اور بشریٰ بی بی عدالتی طور پر بھی غیر منصفانہ اور امتیازی سلوک کے متاثرہ ہیں۔ ہمارے عدالتوں میں کیسز نہیں لگائے جاتے ۔ عمران خان کو قید تنہائی میں رکھاجاتا ہے ، معالج دستیاب نہیں، کتابیں نہیں دی جاتیں، ورزش کی مشین بھی نہیں دی جا رہی اور نہ ہی بچوں اور اہلیہ سے ملاقات کروائی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ یہ عوامل صرف ہمارے ساتھ ہی کیوں اور سب سے زیادہ ایسا پنجاب ہی میں کیوں ہو رہا ہے ۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے چیف جسٹس کو بتایا کہ آپ کی عدالت کے آرڈر کو کوئی عدالتی حکم سمجھتا ہی نہیں ہے ، جتنے آرڈر کردیے ، خواہ پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے کا نوٹیفکیشن تھا، خواہ وہ مخصوص نشستوں کا تھا یا سینیٹ کے الیکشن کا تھا، تاحال کسی پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔ہم نے چیف جسٹس کو بتایا کہ ہمارے ارکان اسمبلی اور ان کے اہل خانہ کو مختلف کیسز میں شامل کیا گیا۔ ایک ایک کے خلاف سو کیسز ہیں اور بیک وقت کئی عدالتوں میں پیش نہیں ہو سکتے ۔ یہ تمام مشکلات ہیں جن کا پی ٹی آئی سامنا کررہی ہے ، چیف جسٹس نے ہمیں باور کرایا کہ میں ایسے اقدامات کروں گا جس سے ان مسائل کا حل نکلے ۔پی ٹی آئی وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ بنیادی بات جو چیف جسٹس کے سامنے رکھی وہ یہ کہ ملک میں عملاً آئین و قانون ختم ہو چکے ہیں، یہ صرف کتاب میں لکھے ہوئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر ایک سیکشن لگا دیتا ہے تو بنیادی حقوق کو جرم بنا دیا جاتا ہے ۔عدلیہ اگر یہ سب کچھ ہونے دیتی ہے تو وہ اس میں شریک بن جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ ملک میں اس وقت آئین و قانون نہیں ہے ، عدلیہ کی ذمے داری ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہو، ایسا نہ ہو کہ جو شخص بات کرے اس پر 100 مقدمے بن جائیں اور وہ عدالتوں میں گھومتا پھرے ، اس سب کے تدارک کے لیے سپریم کورٹ ہی کو اقدامات کرنا ہوں گے ۔سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ سیاسی معاملات کی وجہ سے مخالف کارروائیوں کو روکنا ہوگا، عدلیہ مداخلت نہیں کرتی تو پھر عوام اپنے ہاتھ میں تمام معاملات لینے پر مجبور ہیں، ایسے میں سیاسی جدوجہد کی جانب بڑھتے ہیں کیوں کہ عدالتوں سے ہمیں اور عمران خان کو وہ ریلیف نہیں ملا جو ہمیں ملنا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم واضح کہہ کر آئے ہیں کہ آپ پر لازم ہے کہ آئین و قانون کو عملاً ملک میں نافذ کریں تو پھر پاکستان کس طرف جاتا ہے یہ عمر ایوب صاحب نے بتایا۔ یہ پورا ماحول چیف جسٹس سمیت کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ۔ اب ہم دیکھیں گے کہ کیا عمل ہوتا ہے اور کس طرح صورت حال کو بہتر بنایا جاتا ہے ۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ چیف جسٹس کو بتایا کہ ملک میں انسانی حقوق عملاًختم ہو چکے ہیں اور اس وقت پورے نظام عدل کو مذاق بنادیا گیا ہے ، ہم نے بتایا کہ نظام عدل کو ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ، اگر اس کا نوٹس نہ لیا گیا تو عوام احتجاج پر مجبور ہوں گے ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجا کے حوالے سے بھی انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پی ٹی آئی کے کروائی جاتی نے چیف جسٹس کہ ملک میں سے ملاقات نے بتایا عمر ایوب جاتا ہے جاتی ہے کیا جا

پڑھیں:

بجٹ 2025-26: نان فائلر کو پراپرٹی لینے میں کتنی سہولت فراہم ہوگی؟

کہا جا رہا ہے کہ آئندہ بجٹ پراپرٹی یا ریئل اسٹیٹ کےبہترین ہے۔ بظاہر بہت سے ٹیکسوں سے چھوٹ کے بعد ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کی کیا صورت حال رہے گی اس سے عام شہری کو کیا فائدہ پہنچے گا، پہنچے گا بھی یا نہیں اس حوالے ماہرین مختلف آرا رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 26-2025: سوزوکی آلٹو کی قیمت میں اضافہ ہوگا یا کمی؟

ریئل اسٹیٹ ایکسپرٹ اور ڈکلیریا کے صدر جوہر اقبال نے ریئل اسٹیٹ کے لیے بجٹ سال 2025-26 کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں مجموعی طور رئیل اسٹیٹ کے حوالے سے چیزوں کو قبول کیا گیا ہے اور یہ بجٹ ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کے لیے بہترین ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ چیزیں اب بھی رہتی ہیں جو ہم کروا لیں گے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں 5 سال کی پالیسی ملے۔

جوہر اقبال نے کہا کہ اگر عوام کی بات کی جائے تو اس کے لیے ٹیکسز کم ہوگئے ہیں، ای ای ٹی جو کمرشل پلاٹس پر ہوتا تھا اس میں کمی آگئی ہے، 2 ہزار اسکوائر فٹ کے پلاٹ کے ٹیکسوں میں کمی ہو چکی ہے اور ہم عام شہریوں کے لیے مزید ٹیکسوں میں کمی کی امید کرتے ہیں۔

مزید پڑھیے: بجٹ 26-2025، نان فائلرز کی زندگی مزید تنگ کرنے کا فیصلہ

ریئل اسٹیٹ ایکسپرٹ فیصل شیروانی کا کہنا ہے کہ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا کیوں کہ بہت سی چیزیں ایسی ہوتی ہیں کہ حکومت اعلانات تو کرتی ہے لیکن اس کا ایس آر او نہیں آتا۔

فیصل شیروانی کے مطابق بظاہر فائلر کو اب 4 یا 5 فیصد کم ٹیکس دینا ہوگا اگر تو ایریا وائز ٹیکس میں رد وبدل ہوتا ہے تو پلس پوائنٹ ہوگا ریئل اسٹیٹ کے لیے لیکن ایسا نہ ہوا یا فائلر اور نان فائلر کی کٹیگری کو ہی ختم کردیں تو مطلب یہ ہوگا کہ کان ادھر سے پکڑیں یا ادھر سے بات ایک ہی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ 2025-26 کے بعد ریئل اسٹیٹ مارکیٹ پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا کیوں کہ یہ محض اعلانات ہیں کیوں کہ سرمایہ کار انتظار کرے گا اس بات کا کہ جو حکومت نے اعلانات کیے ہیں ان پر عمل در آمد بھی ہوتا ہے یا نہیں اور سرمایہ کار کو فائدہ کیا مل رہا ہے۔

مزید پڑھیں: بجٹ 26-2025: پراپرٹی کی خریداری و فروخت پر عائد ٹیکسز میں بڑی کمی

فیصل شیروانی نے کہا کہ اوورسیز یا نان فائلر کو تو سہولیات دے دی ہیں لیکن مجموعی طور پر کوئی فائدہ نظر نہیں آرہا ہے جبکہ فائلر کو اس بجٹ میں ریئل اسٹیٹ کے حوالے سے کوئی فائدہ نہیں ملا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئندہ بجٹ بجٹ 2025-26 پراپرٹی کی خریدوفروخت ریئل اسٹیٹ نان فائلرز نان فائلز کے لیے آسانی

متعلقہ مضامین

  • جے شنکر کی پاکستان پر حملے کی دھمکی عالمی توجہ کشمیر سے ہٹانے کی کوشش ہے، علی رضا سید
  • اسرائیل نے ہمیں بین الاقوامی پانیوں سے اغوا کیا، گریٹا تھنبرگ
  • سینکڑوں انسانی حقوق کے کارکنوں کا قافلہ غز ہ کی مدد کیلئے لیبیا پہنچ گیا
  • ایپکا نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا،تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ
  • بجٹ 2025-26: نان فائلر کو پراپرٹی لینے میں کتنی سہولت فراہم ہوگی؟
  • بجٹ پر اپوزیشن کا رد عمل بھی سامنے آ گیا
  • اپوزیشن نے بجٹ کو غریب طبقے پر بوجھ قرار دے دیا
  • فرانسیسی صدر کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور امدادی راہداری کھولنے کا مطالبہ
  • ہسپانوی اپوزیشن کی میڈرڈ میں بڑی ریلی، نئے الیکشن کا مطالبہ
  • عیدالاضحیٰ۔۔۔ سر تسلیم خم کرنے کا عہد