امریکی صدر کا ایک اور کھڑاک، چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف عہدے سے فارغ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
واشنگٹن ( نیوزڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت دفاع پر کلہاڑی چلادی، جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل چارلس براؤن کو عہدے سے فارغ کر دیا۔امریکی صدر صدر ٹرمپ نے ایئر فورس جنرل براؤن کو اچانک عہدے سے فارغ کردیا۔
امریکا ان کے سولہ ماہ کے دور میں یوکرین اور مشرق وسطیٰ کی جنگوں میں پھنسا رہا ، صدر ٹرمپ نے انکی جگہ ایئر فورس کے لیفٹیننٹ جنرل ڈین رازین کین کو نیا جوائنٹ چیفس آف سٹاف مقرر کردیا ہے۔
وہ فائٹر پائلٹ کی حیثیت سے تاریخ ساز عہدیدار سمجھے جاتے ہیں اور فوج میں مختلف نسلوں اور صنفی برابری کے چیمپئن مانے جاتے تھے۔وہ امریکی فوج میں دوسرے سیاہ فام جنرل تھے جو جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین کے عہدے تک پہنچے تھے۔
ہیگستھ نے فوج کے اعلیٰ قانونی ماہرین، یعنی آرمی، نیوی اور ایئرفورس کے جج ایڈووکیٹس جنرل کو بھی برطرف کر دیا، لیکن اس فیصلے کی کوئی وضاحت نہیں دی۔ اپنے سینیٹ کی توثیقی سماعت کے دوران انہوں نے فوجی وکلاء پر میدان جنگ میں غیر ضروری قانونی پابندیاں لگانے کا الزام لگایا تھا۔
جنرل براؤن کی برطرفی صدر ٹرمپ کے اس مؤقف کی عکاسی کرتی ہے کہ فوجی قیادت حد سے زیادہ تنوع کے مسائل میں الجھ گئی ہے اور اپنے اصل جنگی کردار سے ہٹ رہی ہے۔ وزیر دفاع ہیگستھ نے پہلے بھی جنرل براؤن کو فوج میں تنوع، مساوات اور شمولیت جیسے پروگراموں پر توجہ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب جنرل براؤن ٹیکساس کے شہر ایل پاسو میں موجود تھے اور صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے نفاذ کے لیے فوج کی تعیناتی کا جائزہ لے رہے تھے۔ انہیں وزیر دفاع ہیگستھ نے فون کر کے برطرفی کی اطلاع دی۔
سابق بھارتی کپتان سارو گنگولی ٹریفک حادثے کا شکار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جنرل براو ن ا ف سٹاف
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔
ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔
اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔
Post Views: 3