ریاض میں بیٹھک: ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے مقابلے میں عرب دنیا کا متبادل پلان تیار WhatsAppFacebookTwitter 0 22 February, 2025 سب نیوز

ریاض (آئی پی ایس)عرب رہنماؤں نے گزشتہ روز ریاض میں ملاقات کی، اور غزہ کی جنگ کے بعد تعمیر نو کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا گیا، تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز کا مقابلہ کیا جا سکے کہ امریکا فلسطینی باشندوں کے بغیر غزہ پر قبضہ کرلے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے اس منصوبے کی متحدہ عرب ریاستیں مخالفت کر رہی ہیں، لیکن اس بات پر اختلافات موجود ہیں کہ غزہ پر حکومت کون کرے گا، اور اس کی تعمیر نو کے لیے کس طرح مالی اعانت فراہم کی جا سکتی ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی ویژن پر شائع ہونے والی ایک تصویر میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان دیگر خلیجی عرب ریاستوں مصر اور اردن کے رہنماؤں کے ساتھ نظر آرہے ہیں۔
سعودی حکومت کے قریبی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملاقات ختم ہوگئی، لیکن میزبان نے فوری طور پر حتمی بیان شائع نہیں کیا۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کے دفتر نے کہا کہ وہ بحرین، اردن، کویت، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد سعودی دارالحکومت چھوڑ چکے ہیں۔

اس سے قبل ایک سعودی ذرائع نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے بھی مذاکرات میں شرکت متوقع ہے۔

ٹرمپ نے نے امریکا کو غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے اور اس کے 20 لاکھ سے زائد باشندوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

کنگز کالج لندن کے آندریاس کریگ نے اجلاس سے قبل کہا کہ ہم عرب اسرائیل یا اسرائیل فلسطین تنازع کے ایک انتہائی اہم تاریخی موڑ پر ہیں، ممکنہ طور پر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا زمین پر نئے حقائق پیدا کر سکتا ہے جو ناقابل تلافی ہیں۔

سعودی ذرائع نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا تھا کہ اجلاس کے شرکا غزہ کے لیے ٹرمپ کے منصوبے کا مقابلہ کرنے کے لیے تعمیر نو کے منصوبے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

غزہ کی پٹی اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے بعد بڑے پیمانے پر کھنڈرات کا شکار ہے، اور حال ہی میں اقوام متحدہ نے تخمینہ لگایا ہے کہ اس کی تعمیر نو پر 53 ارب ڈالر سے زائد لاگت آئے گی۔
سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی کا کہنا ہے کہ ’غیر سرکاری برادرانہ اجلاس‘ میں کیے گئے فیصلوں کو 4 مارچ کو مصر میں ہونے والے عرب لیگ کے ہنگامی سربراہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے گا۔
عرب رہنما غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک متبادل منصوبے کو ضروری سمجھتے ہیں، کیوں کہ ٹرمپ نے فلسطینی باشندوں کو منتقل کرنے کے جواز کے طور پر اس کام کے پیمانے کی نشاندہی کی تھی۔

قاہرہ نے ابھی تک اپنی تجویز کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں، لیکن مصر کے سابق سفارت کار محمد ہیگازی نے 3 سے 5 سال کی مدت میں ’تین تکنیکی مراحل میں منصوبے کا خاکہ‘ پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 6 ماہ تک جاری رہنے والے پہلے مرحلے میں جلد بازیابی اور ملبے کو ہٹانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

دوسری کانفرنس میں تعمیر نو اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے لیے تفصیلی منصوبے مرتب کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کی ضرورت ہوگی۔

آخری مرحلے میں رہائش اور خدمات کی فراہمی اور دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے ایک سیاسی ٹریک کا قیام دیکھا جائے گا، جو اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطین ہے۔

خلیجی امور سے واقف ایک عرب سفارت کار نے کہا کہ مصر کے منصوبے کو درپیش سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ اس کی مالی اعانت کیسے کی جائے۔

عرب رہنماؤں کے لیے کسی مشترکہ وژن تک پہنچے بغیر ملاقات کرنا ناقابل فہم ہوگا، لیکن بنیادی بات اس وژن کے مندرجات اور اس پر عمل درآمد کی صلاحیت میں ہے۔

کریگ نے کہا کہ سعودی عرب کے لیے یہ ایک ’منفرد موقع‘ ہے کہ وہ اس معاملے پر خلیج تعاون کونسل کے دیگر تمام ممالک کے علاوہ مصر اور اردن کو بھی اکٹھا کریں، تاکہ وہ اس بات کا جواب دینے کے لیے مشترکہ موقف تلاش کر سکیں کہ ٹرمپ کس قسم کا ’جبری بیان‘ دے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ٹرمپ کے

پڑھیں:

ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے، ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول، خاص طور پر تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز، بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول پاکستان کی صدارت میں منعقدہ تقریبات کےلئے کلید رہیں گے ۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین، معزز مہماناں اور دیگر شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی اس ماہ کی صدارت کا جشن منا تے ہوئے استقبالیہ تقریب میں آپ سب کو خوش آمدید کہنا میرے لیے انتہائی مسرت کا باعث ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول بالخصوص تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول ہماری اس ماہ کی صدارت میں بھی سلامتی کونسل کے کام خواہ وہ مباحثے ہوں یا عملی اقدامات ہماری شراکت کو شکل دے رہے ہیں ۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آج دنیا میں بڑھتی بے چینی اور تنازعات کے دور میں غیر حل شدہ تنازعات، طویل المدت تصفیہ طلب تنازعات، یکطرفہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے نتائج ہر خطے میں محسوس کئے جا رہے ہیں، ہمارا یقین ہے کہ عالمی امن و سلامتی صرف کثیرالجہتی، تنازعات کے پرامن حل، جامع مکالمے اور بین الاقوامی قانون کے احترام سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔

اسی تناظر میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پاکستان نے اپنی صدارت کے دوران تین ترجیحات پر توجہ مرکوز کی ہے، اول تنازعات کا پرامن حل اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے لیکن اسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، اعلیٰ سطحی کھلے مباحثے اور سلامتی کونسل کی متفقہ قرارداد 2788 میں اس ترجیح کی عکاسی کی گئی ہے ۔ دوم کثیرالجہتی، ہم کثیرالجہتی کو نعرے کے بجائے ایک ضرورت سمجھتے ہیں، سلامتی کونسل کو صرف ردعمل کا ایوان نہیں بلکہ روک تھام، مسائل کے حل اور اصولی قیادت کا فورم ہونا چاہیے ۔

سوم اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون، بالخصوص اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)جو 57 رکن ممالک کے ساتھ عالمی امن کی تعمیر میں ایک اہم شراکت دار ہے، ہم 24 جولائی کو او آئی سی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں اس تعاون کو مزید بڑھانے کے منتظر ہیں ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور دنیا بھر میں امن اور ترقی کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے رکن ممالک، دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ فعال طور پر مصروف عمل ہے، یہ مشغولیت اور عہد صرف سلامتی کونسل تک محدود نہیں بلکہ پورے اقوام متحدہ کے نظام میں پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی اور ترقی کے عالمی مباحثے میں ایک اہم آواز ہے، چاہے وہ جنرل اسمبلی ہو، ای سی او ایس او سی ہو یا دیگر فورمز، ہم نے اقوام متحدہ کے تین ستونوں امن و سلامتی، ترقی اور انسانی حقوق کو مضبوط بنانے کی وکالت کی ہے اور عالمی ادارے کی اصلاحات کو سپورٹ کیا ہے تاکہ ہماری تنظیم کو زیادہ موثر، مضبوط اور عام اراکین کے مفادات کے لیے جوابدہ بنایا جا سکے ۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے 2026-28 کے لیے انسانی حقوق کونسل کے انتخابات میں اپنی امیدواری پیش کی ہے جو ایشیا پیسیفک گروپ کی طرف سے حمایت شدہ ہے، ہم آپ کی قیمتی حمایت کے لئے بھی پر امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا انسانی حقوق کونسل کے ساتھ تعلق ٹی آر یو سی ای (رواداری، احترام، عالمگیریت، اتفاق رائے اور مشغولیت) کے تصور پر مبنی ہے ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آخر میں میرا پیغام ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں، ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے آپ سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔\932

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف کا 5 اگست کی تحریک شروع کرنے کا پلان تیار
  • ہمارے حکمرانوں نے غزہ میں مظالم کی پشت پناہی کرنیوالے ٹرمپ کو نوبل انعام کیلئے نامزد کردیا، حافظ نعیم
  • پاکستان تحریک انصاف نے 5 اگست تحریک کا پلان تیار کرلیا
  • ٹرمپ غزہ میں مظالم کی پشت پناہی کر رہا ہے جبکہ حکمرانوں نوبل انعام کیلئے نامزد کردیا ہے، حافظ نعیم
  • پی ٹی آئی نے 5 اگست تحریک کا پلان تیار کرلیا
  • ریاض میں پاکستان انویسٹرز بزنس فورم کی پروقار تقریب
  • سعودی عرب میں ٹرین سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ
  • ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
  • اوباما نے 2016 امریکی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق جعلی انٹیلیجنس تیار کی، ٹولسی گیبارڈ کا دعویٰ
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار