پاکستانی نیٹ ورکس کو وی پی این سے سیکیورٹی خطرات لاحق ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
پاکستانی نیٹ ورکس کو سائبر سکیورٹی فراہم کرنے اور وی پی این کے استعمال میں رسائی دینے والی کمپنیوں سےخطرات لاحق ہوگئے۔
حال ہی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سائبر سکیورٹی فراہم کرنے والی کمپنی پالوآلٹوکےنیٹ ورکس اور وی پی این کے استعمال تک رسائی فراہم کرنے والی کمپنی سونک وال میں ایسے نقائص سامنے آئے ہیں جن سے ہیکرز کو کھلی چھوٹ مل سکتی ہے۔
سائبر حملہ آوروں کی کمپنیوں کے زیراستعمال نیٹ ورکس تک رسائی کے خدشات کے پیش نظر نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں وزارتوں، ڈویژنز اور انٹرپرائزز کو خطرات سے آگاہ کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیےپاکستان میں وی پی اینز کے استعمال سے بڑا نقصان، رپورٹ جاری
اس ایڈوائزری کے مطابق پالوآلٹو نیٹ ورکس کے ویب مینجمنٹ انٹرفیس میں خامیاں دیکھنے کو ملی ہیں۔ نتیجتاً پالوآلٹو اور سونک وال استعمال کرنے والے اداروں کے لیے شدید خطرات ہو سکتے ہیں اور نیٹ ورکس میں کمزوریاں ہیکرز کو غیرمجاز رسائی فراہم کرسکتی ہیں۔ یوں سائبر حملے کرنے والے بغیر کسی لاگ ان یا اجازت کے سسٹمز تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
ایڈوائزری میں خبردار کیا گیا کہ حفاظتی اقدامات نہ کرنے والے اداروں کاڈیٹا چوری کیا جاسکتا ہے، حفاظتی اقدامات نہ ہونے پر ادارے نیٹ ورک سکیورٹی ڈیوائسز پر کنٹرول کھو سکتےہیں۔
یہ بھی پڑھیےپاکستان میں وی پی این اور اے آئی صارفین ہیکرز کے نشان پر
ایڈوائزری میں سکیورٹی کمزوریوں کےخلاف فوری طور پر اقدامات کرنے جبکہ اداروں کو پالوآلٹو نیٹ ورکس اور سونک وال کے سکیورٹی پیچز فوری طور پر انسٹال کرنےکی ہدایت کی گئی۔
ایڈوائزی میں کہا گیا ہے کہ فائر وال اور وی پی این سلوشنز تازہ ترین فرم ویئر ورژنز پر اپ ڈیٹ کرنے چاہئیں جبکہ مینجمنٹ انٹرفیسز تک رسائی کو صرف قابل اعتماد آئی پی ایڈریسز تک محدود کرنا چاہیے۔یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ سسٹمز تک غیرمجاز رسائی روکنےکےلیے ملٹی فیکٹر تصدیق کا نظام اپنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
نومولود بچوں کی بینائی کو لاحق خاموش خطرہ، ROP سے بچاؤ کیلئے ماہرین کی تربیتی ورکشاپ
ویب ڈیسک: میو ہسپتال لاہور کے شعبہ امراض چشم اور کالج آف آفتھلمالوجی اینڈ الائیڈ ویژن سائنسز کے زیر اہتمام یونیسیف کے اشتراک سے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی بینائی بچانے سے متعلق اہم تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
ورکشاپ کا موضوع ریٹینوپیتھی آف پریمیچیورٹی (ROP) – نومولود بچوں کی بصارت کے تحفظ میں نیوناٹولوجسٹ کا کردار تھا۔ اس میں پنجاب بھر کے 13 بڑے تدریسی ہسپتالوں سے 40 سے زائد نیوناٹولوجسٹ، ماہرینِ اطفال، گائناکالوجسٹ اور ماہرینِ امراض چشم نے شرکت کی۔
پنجاب یونیورسٹی کے غیر تدریسی عملے کابطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی منسوخی کیخلاف احتجاج کا اعلان
ماہرین نے زور دیا کہ ROP ایک مہلک بیماری ہے جو قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی آنکھ کے پردے (ریٹینا) کی غیر معمولی نشوونما کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ مکمل نابینائی کا باعث بن سکتی ہے۔
اس حوالے سے پروفیسر ڈاکٹر محمد معین (پرنسپل، COAVS) نے کہا کہ جدید طبی سہولیات نے بچوں کی بقا کی شرح تو بڑھا دی ہے مگر ROP جیسے نئے چیلنجز تیزی سے سامنے آ رہے ہیں۔ اس بیماری کی بروقت تشخیص کے لیے نیوناٹولوجسٹ کا کلیدی کردار ہے۔
پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر اسد اسلم خان نے زور دیا کہROP اب ایک عالمی چیلنج ہے اور اسے قومی سطح کی نیوبورن پالیسی میں شامل کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر ہارون حامد (چیئرمین شعبہ اطفال و سی ای او میو ہسپتال) کا کہنا تھا کہ میو ہسپتال میں ہم نے ROP کے لیے مربوط ریفرل سسٹم قائم کر رکھا ہے اور اس اسکریننگ کو بنیادی ہیلتھ پروگرام کا مستقل حصہ بنانے کے لیے حکومت پنجاب سے تعاون جاری ہے۔
اختتام پر پروفیسر معین نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ROP سے بچاؤ صرف نیوناٹولوجسٹ، ماہرِ چشم اور والدین کے مشترکہ تعاون سے ہی ممکن ہے۔
اسرائیل نے حضرت ابراہیم کے مقبرے اور مسجدِ ابراہیمی کا کنٹرول سنبھال لیا