ہم عدلیہ سے خوش نہیں، چیف جسٹس کو عدالتی رویے سے متعلق بتادیا: چیئرمین پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عدلیہ سے ہم زیادہ خوش نہیں اور چیف جسٹس سے ملاقات میں عدالتی رویے سے متعلق گزارشات رکھیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ چیف جسٹس سے کل ملاقات ہوئی، حکومت کے خلاف ہماری چارج شیٹ بہت لمبی ہے، چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کو سسٹم میں رہنے اور بائیکاٹ نہ کرنےکا مشورہ دیا۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ سے ہم زیادہ خوش نہیں، چیف جسٹس سے ملاقات میں عدالتی رویے سے متعلق گزارشات رکھیں، پی ٹی آئی کے ساتھ ایسا سلوک کرنا جمہوریت اور قانون کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہمارا الائنس وفدکراچی گیا ہے، تحریک چلے گی، تمام اپوزیشن کے ساتھ الائنس بنانے جارہے ہیں، آئین کی سر بلندی کے لئے تحریک چلا رہے ہیں تاکہ ووٹ چوری نہ ہو۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا معاملہ پارٹی کا انٹرنل معاملہ ہے، کوئی اگر ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم ایک پراسس چلاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی میں پارٹی چھوڑنے والوں سے متعلق بانی پی ٹی آئی فیصلہ کریں گے۔
غزہ جنگ بندی معاہدہ: حماس نے مزید 6 یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے سپرد کر دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی چیف جسٹس نے کہا
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔
ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔
مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔
عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ