برطانیہ بمقابلہ آسٹریلیا: میچ سے قبل سفارت خانے آمنے سامنے آگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 22 February, 2025 سب نیوز

لاہور (سب نیوز )چیمپیئنز ٹرافی کا فتور ہر ایک کے سر چڑھ کر بولنے لگا ہے، جہاں عام شہری اپنی اپنی ٹیموں کو سپورٹ کر رہے ہیں، وہیں حکومتی لیول پر بھی میٹھی تکرار دیکھنے کو ملی۔آج برطانیہ اور آسٹریلیا کے میچ سے پہلے برطانوی اور آسٹریلوی ہائی کمیشنز کے درمیان ہلکی پھلکی کشیدگی دیکھنے کو ملی۔

دونوں نے ازراہ مزاح طعنے زنی کے دوران اپنے اپنے کارناموں کا ذکر کیا۔دلہن ناراض ہوتی ہے تو ہوتی رہے، دولہا برات چھوڑ کر قذافی اسٹیڈیم پہنچ گیاآسٹریلوی ہائی کمشنر نے شین وارن کی 1993 میں گیٹنگ کو کرائی گئی بال آف سینچری یاد دلائی، تو جواب میں برطانوی ہائی کمشنر نے 2019 میں اسٹوکس کے ہیڈنگلے کارنامے کو معجزہ قرار دیا۔

آسٹریلوی ہائی کمشنر نے گل کرسٹ کی 57 بالز پر سینچری کا ذکر کیا تو برطانوی ہائی کمشنر نے بوتھم کی پوری 81 سیریز یاد دلا دی۔آسٹریلوی ہائی کمشنر نے چھ ورلڈ کپ جیتنے پر فخر کا اظہار کیا تو جواب میں برطانوی ہائی کمشنر نے انہیں یاد دلایا کہ کھیل انہی کے ملک کی ایجاد ہے۔ آسٹریلوی ہائی کمشنر نے بیرسٹو میں کیری کی اسٹمپنگ یاد دلائی تو برطانوی ہائی کمشنر نے اسے حد پار کرنا قرار دیا اور کہا کپ پاکستان نے پچھلے سال تمہیں او ڈی آئی سیریز میں بری طرح ہرایا تھا اور ہم اس میچ میں منہ توڑ جواب دیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

جیفری ایپسٹین جنسی اسکینڈل میں ٹرمپ کا نام مزید واضح، اہم انکشافات سامنے آگئے

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی اخبار ”وال اسٹریٹ جرنل“ کی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مئی میں ایک بریفنگ کے دوران اٹارنی جنرل پام بونڈی نے آگاہ کیا کہ ان کا نام جنسی جرائم میں ملوث ارب پتی جیفری ایپسٹین کے حوالے سے امریکی محکمہ انصاف کی دستاویزات میں کئی بار آیا ہے۔ یہ اطلاع 7 جولائی کو محکمہ انصاف کی جانب سے ایپسٹین فائلز جاری نہ کرنے کے اعلان سے کئی ہفتے قبل دی گئی تھی۔

امریکی محکمہ انصاف نے بدھ کو ایک بیان میں تصدیق کی کہ پام بونڈی اور نائب اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانش نے ”معمول کی بریفنگ“ کے دوران ٹرمپ سے ایپسٹین فائلز پر گفتگو کی، مگر بریفنگ کے وقت کی تصدیق نہیں کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق، صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا کہ ایپسٹین کی دستاویزات میں کئی دیگر بااثر شخصیات کے نام بھی شامل ہیں، تاہم یہ مواد غیر مصدقہ اور سنی سنائی باتوں پر مشتمل تھا، خاص طور پر اُن افراد کے بارے میں جو ماضی میں ایپسٹین کے ساتھ میل جول رکھتے تھے۔ اس میں ٹرمپ کا نام بھی شامل ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ان دستاویزات میں کسی کا نام آنا جرم کی نشاندہی نہیں کرتا۔

محکمہ انصاف کی جانب سے ایپسٹین فائلز جاری نہ کرنے کے فیصلے پر ٹرمپ کے حامیوں، خصوصاً MAGA گروہ، کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔ دباؤ کے بعد، گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے بونڈی کو گرینڈ جیوری کی کارروائی کے ٹرانسکرپٹس کھولنے کی ہدایت دی، جن کا تعلق ایپسٹین اور اس کی ساتھی غزلین میکسویل کے خلاف وفاقی تحقیقات سے ہے۔

یاد رہے، ٹرمپ اور ایپسٹین کئی سال تک دوست رہے، تاہم 2019 میں ایپسٹین کی جیل میں مبینہ خودکشی سے پہلے ان کے تعلقات ختم ہو چکے تھے۔ ایپسٹین کے دیگر مشہور دوستوں میں برطانیہ کے پرنس اینڈریو بھی شامل تھے۔

اس معاملے پر جب ”سی این بی سی“ نے وائٹ ہاؤس کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر اسٹیون چیونگ سے رابطہ کیا، تو اُنہوں نے کہا، ’صدر ٹرمپ نے ایپسٹین کو اپنے مار-اے-لاگو کلب سے نکال دیا تھا کیونکہ وہ غیر مناسب حرکتیں کر رہا تھا۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’یہ سب جعلی خبریں ہیں، جو ڈیموکریٹس اور لبرل میڈیا کی جانب سے گھڑی جا رہی ہیں، جیسے روس گیٹ اسکینڈل، جس میں صدر ٹرمپ حق پر تھے۔‘

بدھ کو ایک مشترکہ بیان میں پام بونڈی اور ٹوڈ بلانش نے کہا کہ ’محکمہ انصاف اور ایف بی آئی نے ایپسٹین فائلز کا مکمل جائزہ لیا، اور 6 جولائی کے میمو میں طے کیا کہ ان میں ایسی کوئی چیز موجود نہیں جو مزید تحقیقات یا قانونی کارروائی کا تقاضا کرے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ گرینڈ جیوری کی کارروائی کو عوام کے سامنے لانے کی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔

ایک صحافی نے گزشتہ ہفتے ٹرمپ سے سوال کیا کہ کیا بونڈی نے انہیں بتایا تھا کہ اُن کا نام ان فائلز میں ہے؟ ٹرمپ نے جواب دیا: ’نہیں، ایسا کچھ نہیں بتایا گیا۔ ہمیں صرف مختصر بریفنگ دی گئی۔‘

ٹرمپ نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ یہ ساری فائلیں ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر جیمز کومی اور صدور اوباما و بائیڈن کی حکومتوں نے ”گھڑی“ تھیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ ہفتے محکمہ انصاف نے مین ہٹن کی وفاقی پراسیکیوٹر مورین کومی کو برطرف کر دیا، جو جیمز کومی کی بیٹی ہیں اور ایپسٹین و میکسویل کے خلاف مقدمات کی نگرانی کر چکی ہیں۔

اسی دوران، وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا کہ 2003 میں ٹرمپ نے ایپسٹین کی 50ویں سالگرہ پر ایک فحش قسم کا خط لکھا تھا، جو ایپسٹین کی ساتھی میکسویل کی فرمائش پر بھیجا گیا۔ اس خط میں ایک برہنہ عورت کی تصویر اور ٹرمپ کے دستخط ”ڈونلڈ“ کی صورت میں اس کے جسم پر موجود تھے۔

ٹرمپ نے اس خط کو جعلی قرار دیتے ہوئے سختی سے تردید کی اور کہا: ’یہ میں نہیں ہوں۔ یہ سب من گھڑت ہے۔ میں نے کبھی کسی عورت کی تصویر نہیں بنائی۔‘

اس الزام کے بعد، ٹرمپ نے میڈیا ٹائیکون روپرٹ مرڈوک، نیوز کارپوریشن، اس کے سی ای او، ڈاؤ جونز اینڈ کمپنی اور متعلقہ صحافیوں پر کم از کم 10 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ: پاکستانی ہائی کمشنر کا بنگلا دیشی ہائی کمیشن کا دورہ، طیارہ حادثے پر اظہارِ تعزیت
  • کوہستان کرپشن اسکینڈل سے متعلق اعداد وشمار سامنے آگئے
  • جیفری ایپسٹین جنسی اسکینڈل میں ٹرمپ کا نام مزید واضح، اہم انکشافات سامنے آگئے
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات،علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک مرتبہ پھر بحر عمان میں آمنے سامنے آگئے
  • پاکستان اور برطانیہ کے مابین حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے ، وزیراعظم شہبازشریف کی برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے ملاقات میں گفتگو
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم شہبازشریف سے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر محترمہ جین میریٹ کی ملاقات
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال