پرویز الہٰی کے گھر چھاپے میں پولیس پر حملے کا مقدمہ، سرکاری گواہ طلب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2025ء)لاہور میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے گھر پر چھاپے کے دوران پولیس پر حملے کے مقدمے میں ملزمان کے خلاف سرکاری گواہوں کو طلب کر لیا۔انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے مقدمے کی سماعت کی، جس کے دوران ذکر الہٰی سمیت 15 ملزمان کی حاضری مکمل کی گئی۔
(جاری ہے)
عدالت نے پراسیکیوشن کے گواہوں کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کرتے ہوئے ٹرائل کی مزید کارروائی 18 مارچ تک ملتوی کر دی۔ملزمان پر کارِ سرکار میں مداخلت، پولیس پر حملے اور پیٹرول بم پھینکے کا الزام ہے۔ذکر الہٰی چوہدری پرویز الہٰی کا قریبی رشتے دار ہے جبکہ دیگر ملزمان میں پرویز الہٰی کے باورچی، ڈرائیورز اور سیکیورٹی گارڈز بھی شامل ہیں۔ پراسیکیوشن نے ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں جمع کرا رکھا ہے۔واضح رہے کہ 15 ملزمان کے خلاف تھانہ غالب مارکیٹ پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پرویز الہ ی
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔