القسام کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ بریگیڈز نے اس قیدی کے حوالے کرنے کی تقریب منعقد نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ اقدام اندرون فلسطین کی فلسطینی آبادی کے لیے واضح پیغام ہے جو اپنے بیٹوں کو قابض اسرائیلی فوج میں بھرتی کو مسترد کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے اسرائیلی قیدی ہشام السید کو آج ہفتے کے روز بقیہ پانچ قیدیوں کے برعکس کسی سرکاری تقریب منعقد کیے بغیر رہا کر دیا۔ مرکز اطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق القسام کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ بریگیڈز نے اس قیدی کے حوالے کرنے کی تقریب منعقد نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ اقدام اندرون فلسطین کی فلسطینی آبادی کے لیے واضح پیغام ہے جو اپنے بیٹوں کو قابض اسرائیلی فوج میں بھرتی کو مسترد کرتے ہیں۔ذرائع نے تصدیق کی کہ قابض اسرائیل نے السید کو اس کی 10 سالہ اسیری کے دوران تنہا چھوڑ دیا۔ حالانکہ وہ فوج میں خدمات انجام دے رہا تھا۔ اس کی رہائی کے لیے اس کے خاندان کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی۔ صہیونی ریاست کا یہ طرز عمل غیر یہودی قیدیوں کے ساتھ نسل پرستانہ امتیاز کی پالیسی کا ثبوت ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ القسام بریگیڈز کا فیصلہ 2021ء میں "وقار انتفاضہ” کے دوران اس کے اعلان کردہ موقف کے مطابق ہے، جس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ وطن اس کے فلسطینی مالکان کا ہے۔ السید چھٹا اسرائیلی قیدی ہے جسے آج حوالے کیا گیا، اس کے علاوہ 3 دیگر قیدی جنہیں وسطی غزہ کی پٹی کے نصیرات کیمپ سے ریڈ کراس کے حوالے کیے گئے۔ 2 قیدیوں کو رفح سے رہا کیا گیا۔ اس کے بدلے میں آج قابض جیلوں سے 602 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے، جن میں عمر قید کی سزا پانے والے 50 قیدی، 60 طویل سزاؤں کے حامل قیدیوں کے علاوہ وفا الاحرار معاہدے میں رہا کیے گئے 47 قیدی بھی شامل ہیں جنہیں قبضے سے دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بریگیڈز نے اس

پڑھیں:

غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے

یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔

القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔

تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔

غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
  • اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار