ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے غیر ملکی امداد کے منجمد فنڈز میں سے 5.3 ارب ڈالر جاری کردیے گئے ہیں، جن میں پاکستان میں امریکی حمایت یافتہ پروگرام کے لیے 397 ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں امریکی رکن کانگریس نے افغان طالبان کی مالی امداد سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجادی

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی کانگریس عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکی حمایت یافتہ پروگرام پاکستان کے ایف 16 طیاروں کے استعمال کی نگرانی سے متعلق ہے۔

کانگریس عہدیدار نے بتایا ہے کہ ایف 16 طیاروں کے استعمال کی نگرانی میں اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ یہ طیارے دہشتگردی کے خلاف آپریشنز میں استعمال ہوتے ہیں بھارت کے خلاف نہیں۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یو ایس ایڈ کے پروگرام کے لیے 100 ملین ڈالر سے کم فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔

امریکا کی جانب سے جو فنڈز جاری کیے گئے ہیں وہ زیادہ تر سیکیورٹی اور انسداد منشیات کی مد میں ہیں۔ جاری کیے گئے فنڈز میں انسانی امداد کا بہت محدود حصہ ہے۔

یاد رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد غیرملکی امداد روکنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا امریکی حمایت یافتہ پروگرام امریکی صدر پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ غیرملکی امداد کانگریس عہدیدار منجمند فنڈز وی نیوز یو ایس ایڈ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ غیرملکی امداد کانگریس عہدیدار وی نیوز یو ایس ایڈ جاری کیے کے لیے

پڑھیں:

امریکی وزیر خارجہ کے تازہ ریمارکس پر ایرانی اہلکار کا دوٹوک "انکار"

عمان میں تہران و واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے موقع پر، ایک ایرانی اہلکار نے روئٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے، یورینیم افزودگی پر مبنی ایرانی حق کیخلاف امریکی وزیر خارجہ کے ریمارکس کو "ناقابل قبول" قرار دیا ہے! اسلام ٹائمز۔ "صفر فیصد افزودگی ناقابل قبول ہے" یہ الفاظ روئٹرز کو انٹرویو دینے والے، ایرانی مذاکراتی ٹیم کے قریبی، اعلی ایرانی اہلکار ہیں۔ اس حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں روئٹرز نے لکھا ہے کہ ایرانی اعلی عہدیدار نے یہ ردعمل یورینیم افزودگی کے ایرانی پروگرام کے بارے جاری ہونے والے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے حالیہ بیان کے جواب میں دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز جاری ہونے والے اپنے بیان میں، ایرانی جوہری پروگرام کے بارے ٹرمپ انتظامیہ کے مبہم و متضاد موقف کو جاری رکھتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ایران پرامن جوہری پروگرام پر عمل پیرا ہے تو وہ بھی خطے کے بہت سے دوسرے ممالک کی طرح اپنا جوہری پروگرام جاری رکھ سکتا ہے لیکن اس شرط پر کہ "وہ (افزودگی انجام نہ دے اور) افزودہ شدہ مواد درآمد کرے"!! واضح رہے کہ ایران مخالف امریکی تھنک ٹینک "یونائیٹڈ اگینسٹ نیوکلیئر ایران" (United Against Nuclear Iran) کے رکن جیسن براڈسکی (Jason Brodsky) سمیت بہت سے امریکی تجزیہ کاروں نے مارکو روبیو کے موقف کو "ایران میں مقامی طور پر یورینیم افزودگی پر امریکہ کی شدید مخالفت" سے تعبیر کیا ہے۔ ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ عمان میں جاری امریکہ - ایران بالواسطہ مذاکرات میں پیشرفت کے ساتھ ساتھ، ایرانی جوہری پروگرام پر ممکنہ معاہدے کے ضمن میں "یورینیم کی مقامی طور پر افزودگی" کے معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ کے موقف میں متضاد تشریحات سامنے آ رہی ہیں!

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے زر مبادلہ کے سیال ذخائر کی صورتحال
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونا کیوں مہنگا ہو رہا ہے، کیا امریکی ڈالر اپنی قدر کھونے والا ہے؟
  • سیلاب متاثرین کیلئے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک 200 ملین ڈالرز کی فنانسنگ کر رہا ہے: سید مراد علی شاہ
  • امریکی وزیر خارجہ کے تازہ ریمارکس پر ایرانی اہلکار کا دوٹوک "انکار"
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد دینے کا اعلان
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور
  • اے ڈی بی کا پاکستان کیلئے 33 کروڑ ڈالر اضافی امداد کا اعلان
  • امریکی کانگریس مین جیک برگمین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے فنڈز منجمد کیے جانے پر امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
  • امریکا کے ساتھ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بات چیت جاری ہے:وفاقی وزیرخزانہ