سوشل میڈیا پر پولیس یونیفار م میں ویڈیوز شیئر کرنے پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی نے ڈسٹرکٹ حیدرآباد کے تمام پولیس افسران و اہلکاروں کو پرسنل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پولیس یونیفام میں اپنی تصاویریں/ وڈیوز/ ریلیز وغیرہ شئیر/ اپلوڈ نا کرنے کے سلسلے میں احکامات جاری کردیے آئی جی پی سندھ غلام نبی میمن کے جاری کردہ احکامات پر ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی نے ڈسٹرکٹ حیدرآباد کے تمام پولیس افسران و اہلکاروں کو پابند کیا ہے کہ وہ اپنے پرسنل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پولیس یونیفام میں اپنی تصاویریں/ وڈیوز/ ریلیز وغیرہ شئیر/ اپلوڈ نہ کریں پولیس موبائلز، سرکاری دفاتروں اور تھانہ جات کے ریکارڈ شدہ ریلیز، وڈیوز اور تصاویریں اپنے پرسنل سوشل میڈیا کے کسی بھی اکاؤنٹس پر شئیر کرنے سے گریز کریںاس ضمن میں ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی نے تمام پولیس افسران و اہلکاروں کو سختی سے پابند کیا اور مزید کہا کے کسی بھی پولیس افسر یا اہلکار نے اپنی پرسنل سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پولیس یونیفام میں اپنی تصاویریں/ وڈیوز/ ریلیز وغیرہ شئیر/ اپلوڈ کی تو انکے خلاف ڈپارٹمینٹل ایکشن لیا جائے گا-
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پرسنل سوشل میڈیا پر پولیس
پڑھیں:
جماعت اسلامی پر عائد پابندی ختم، بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا
بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جماعتِ اسلامی کی سیاسی رجسٹریشن بحال کر دی ہے، جس سے ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت کو 12 سال بعد انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما اظہرالاسلام کی بریت پر سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی
اتوار کو چیف جسٹس سید رفعت احمد کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے 2013 کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو جماعت کی رجسٹریشن فوری بحال کرنے اور انتخابی نشان سمیت تمام امور نمٹانے کی ہدایت دی۔
جماعتِ اسلامی کی رجسٹریشن 2013 میں اس وقت کی وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے دوران منسوخ کی گئی تھی۔تاہم، اگست 2024 میں عوامی احتجاج کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور وہ بھارت میں جلاوطنی اختیار کر گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:سزائے موت سے بریت تک، جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے اظہرالاسلام کون ہیں؟
بعد میں قائم ہونے والی عبوری حکومت نے جماعت پر عائد پابندی ختم کر دی، جس کے بعد سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا۔
جماعت کے وکیل شیشیر منیر نے فیصلے کو ’جمہوری اور شمولیتی سیاست کی بحالی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2013 کا فیصلہ سیاسی بنیادوں پر کیا گیا تھا، جبکہ موجودہ فیصلہ عدالتی انصاف کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب سپریم کورٹ نے 27 مئی کو جماعت کے سینیئر رہنما اے ٹی ایم اظہر الاسلام کی 2014 میں سنائی گئی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
جماعتِ اسلامی اب توقع ہے کہ رواں سال کے آخر میں ہونے والے 13ویں پارلیمانی انتخابات میں حصہ لے گی، جو ملک کی سیاسی منظرنامے میں ایک اہم تبدیلی کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش سپریم کورٹ پابندی کا خاتمہ ٹی ایم اظہر الاسلام جماعت اسلامی بنگلہ دیش