کسانوں کو فیکٹری ریٹ پر کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سیمینار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
میرپورماتھیلو (نمائندہ جسارت) اوباڑو کسانوں کو فیکٹری ریٹ پر کھاد مہیا کرنے کے حوالے سے ایک سیمنار نیشنل پریس کلب اوباڑو میں منعقد ہوا جس میں نجی کھاد فیکٹری فاطمہ فرٹیلائزرز کے ضلع گھوٹکی اور رحیم یار خان کے ٹیکنیکل آفیسر ضلع گھوٹکی راؤ کامران خان اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایگریکلچر ایکسٹینشن مہتاب حسین پٹھان اور بڑی تعداد میں کسانوں نے شرکت کی اس موقع پر کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے فاطمہ فرٹیلائزرز کے ٹیکنیکل آفیسر راؤ کامران خان اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایگریکلچر مہتاب حسین پھٹان نے کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نجی کھاد فیکٹری فاطمہ فرٹیلائزرز کی جانب سے چھوٹے کاشتکاروں کو کسان کارڈ جاری کئے جائیں گے جس سے کسانوں کو فیکٹری ریٹ پر کھاد مہیا کی جائے گی اور کسانوں کی زرعی زمین کی پیداوار وار بڑھانے کے لئے انکی زمین کی مٹی اور پانی کے ٹیسٹ بھی فری میں کئے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سانحہ چلاس: جاں بحق 3 سالہ عبدالہادی کی لودھراں میں نمازِ جنازہ ادا، والدہ کے پہلو میں تدفین
سانحہ چلاس میں جاں بحق ہونے والی ڈاکٹر مشعل فاطمہ کے تین سالہ بیٹے عبدالہادی کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی۔ نماز جنازہ میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ عبدالہادی کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ اپنی والدہ کے پہلو میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔ سانحے میں زخمی ڈاکٹر سعد زیرِعلاج ہیں۔سانحہ چلاس میں جاں بحق ہونے والی ڈاکٹر مشعل فاطمہ کے تین سالہ عبدالہادی کی لودھراں میں نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی۔ غم کی اس فضا میں نماز جنازہ میں والد ڈاکٹر سعد اسلام، اہم سیاسی و سماجی شخصیات اور بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔معصوم عبدالہادی اپنی والدہ ڈاکٹر مشعل فاطمہ اور چچا کے ہمراہ سانحہ چلاس میں جاں بحق ہوا تھا۔ نمازِ جنازہ کے موقع پر فضا سوگوار رہی، ہر آنکھ اشکبار نظر آئی۔ شہریوں نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔تین سالہ عبدالہادی کو لودھراں کے مقامی قبرستان نمبر1 میں اپنی ماں کے پہلو میں سپردِ خاک کیا گیا. شہریوں نے واقعے کو المناک قرار دیتے ہوئے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔سانحے میں زخمی ہونے والے ڈاکٹر سعد اس وقت لودھراں میں زیرِ علاج ہیں۔
واضح رہے کہ بابوسرٹاپ پر کلاؤڈ برسٹ کے باعث یہ دلخراش سانحہ چند روز قبل اس وقت پیش آیا جب لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان اسکردو سے واپسی پر بابوسر ٹاپ کے مقام پر اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آگیا۔خونی پانی کے ریلے نے کوسٹر میں سوار خاندان کے افراد کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ اس المناک واقعے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ، ان کا دیور فہد اسلام اور 3 سالہ عبدالہادی جاں بحق ہو گئے جبکہ خاندان کے کئی افراد تاحال لاپتا ہیں۔ڈاکٹر مشعال کے تین سالہ بیٹے عبدالہادی کی لاش تین روز بعد ملی۔ تین سالہ بچے ہادی کی میت بھی چلاس سے لودھراں پہنچائی گئیی۔ جاں بحق ڈاکٹرمشعل فاطمہ اور ان کے دیور کو گذشتہ روز لودھراں میں سپرد خاک کیا گیا۔ نماز جنازہ معروف عالم دین ڈاکٹر حامد سعید قادری نے پڑھائی۔ دونوں میتوں کی تدفین قبرستان نمبر ایک میں کی گئی۔