Nawaiwaqt:
2025-06-09@11:40:03 GMT

خود کلامی کرنا ذہنی مرض کی علامت ہے: تحقیق

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

خود کلامی کرنا ذہنی مرض کی علامت ہے: تحقیق

اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ کچھ لوگ بے دھیانی میں خود کلامی کرتے ہیں، بظاہر یہ عمل غیر معمولی سا لگتا ہے، لیکن یہ کوئی مرض یا بری بات نہیں، اس کے کئی فوائد بھی ہیں۔خود کلامی ایسی عادت نہیں جو بڑھ کر لت بن جائے یا ذہنی مرض کی علامت ہو، بعض لوگوں میں یہ عادت توقعات سے زیادہ عام ہوتی ہے۔ایک تحقیق کے مطابق خیالات کو زبانی طور پر بیان کرنے سے دماغ کے مختلف حصے متحرک ہوتے ہیں، جس سے وضاحت مسئلہ حل کرنے کی مہارت اور فیصلہ کرنے میں بہتری آتی ہے۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خود سے باتیں کرنا کسی ذہنی بیماری کی علامت تو نہیں؟اس حوالے سے دماغی امراض کے ماہر ڈاکٹر لورا ایف ڈیبنی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ خود سے باتیں کرنا نارمل اور بہت عام ہوتا ہے، یہ عمل جذباتی توازن بہتر بناتا ہے، منفی جذبات کو کم کرکے اضطراب اور تناؤ میں کمی کا باعث بنتا ہے۔دی آرٹ آف ٹاکنگ ٹو یورسیلف کی مصنفہ ویرونیکا ٹوگالیوا کے مطابق ‘سچ تو یہ ہے کہ ہم سب ہی اپنے آپ سے باتیں کرتے ہیں۔ہوسکتا ہے کہ لوگوں کے سامنے اس طرح اونچی آواز میں بات کرنا عجیب لگے، مگر ہم سب ہی اپنے ذہنوں میں ایسا کرتے ہیں، جو اپنی روزمرہ کی زندگی کے کاموں اور چیزوں کی وضاحت کے لیے کرتے ہیں۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ خود سے باتیں کرنے سے سوچنے کا زیادہ منطقی زاویہ حاصل ہوتا ہے، جو چیلنجز سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔خود کلامی نہ صرف ذہنی صلاحیتوں کو بہتر بناتی ہے بلکہ مسائل حل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ماہرین کے خیال میں خود کلامی کو ذہنی دھیان یا ہوشیاری سے بھی جوڑا جاسکتا ہے، ان کے بقول مشکل وقت میں ہمارا ذہن ہمیں تاریکی کی جانب لے جاسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مثبت انداز سے خود کلامی کو عادت بنانا اس سے بچنے کے لیے ایک اچھی مشق بھی ہوسکتی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: خود کلامی کرتے ہیں سے باتیں ہوتا ہے

پڑھیں:

3 دن واشنگٹن اور 2 دن نیویارک میں کتنی میٹنگز کیں۔۔؟ شیری رحمٰن نے حیران کن تفصیلات شیئر کر دیں


 لندن ( ڈیلی پاکستان آن لائن )3 دن واشنگٹن اور 2 دن نیویارک میں کتنی میٹنگز کیں۔۔۔؟ پاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن نے حیران کن تفصیلات شیئر کر دیں ۔

تفصیلات کے مطابق  پاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے۔لندن پہنچنے پر پاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں بتایا کہ 3 دن واشنگٹن اور 2 دن نیویارک میں 50 سے زیادہ میٹنگز کیں۔ امریکی کانگریس اور سینیٹرز کے ساتھ مثبت ملاقاتیں ہوئیں، انہوں نے ہماری بات کو سمجھا، سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے۔

اپنی مخالف "آنٹ فینی"  کو قتل کروانے والی "دی فیٹ لیڈی"  گرفتار

شیری رحمٰن نے بتایا کہ بھارت کی شناخت جنگجو ریاست کی بنتی جا رہی ہے، غزہ کے بعد مقبوضہ کشمیر سب سے بڑی کھلی جیل بن چکا ہے۔ بھارتی وفد کا ہم پیچھا نہیں کر رہے تھے، ہماری کہانی ہماری اپنی کہانی ہے، بھارت ہم پر حملہ آور ہو گا تو ہم جواب دیں گے۔ہمارا ہدف امن اور مذاکرات کو فروغ دینا ہے، ہمارے پاس بھارت کے خلاف زیادہ شکایات ہیں۔ بھارتی وفد کو اب تک نہیں پتہ کہ ان کا مشن کیا ہے، ان کا مقصد صرف پاکستان کو بدنام کرنا ہے۔ ہم بھارت کو بدنام کرنے نہیں پاکستان کی کہانی سنانے امریکا گئے تھے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق
  • سبزی خور بنیں، بیماریوں سے بچیں: ماہرین صحت کی تحقیق نے سبزیوں کی اہمیت اجاگر کر دی
  • شیری رحمان  نے کہا ہے  بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
  •  بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستان کا سفارتی وفد لندن پہنچ گیا
  • 3 دن واشنگٹن اور 2 دن نیویارک میں کتنی میٹنگز کیں۔۔؟ شیری رحمٰن نے حیران کن تفصیلات شیئر کر دیں
  • امام خمینی کا نام مظلوموں کے دفاع، استقامت کی علامت ہے، مولانا ہدایت الرحمٰن
  • ٹرمپ کو امن کا داعی قرار دینا ذہنی غلامی و ذہنی بیماری ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • نوجوان کی چیٹ جی پی ٹی سے دن رات پیار و محبت کی باتیں؛ ویڈیو وائرل
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
  • یوٹیوب نے کن ڈیوائسز پر کام کرنا بند کردیا؟