WE News:
2025-09-18@17:27:08 GMT

عالم عیسائیت کے سب سے بڑے رہنما پوپ فرانسس کی حالت تشویش ناک

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

عالم عیسائیت کے سب سے بڑے رہنما پوپ فرانسس کی حالت تشویش ناک

کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ فرانسس پھیپھڑوں کے انفیکشن اور نمونیا میں مبتلا ہونے کے بعد گزشتہ 7 دنوں سے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

کیتھولک مسیحیت کے مرکز ویٹیکن نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ اسپتال میں زیر علاج 88 سالہ پوپ فرانسس کی حالت تشویش ناک ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پوپ فرانسس کے طیارے کا پاکستانی حدود کا استعمال، عوام کے لیے خیرسگالی کا پیغام

اس سے قبل ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ پوپ فرانسس پھیپھڑوں کی پیچیدہ انفیکشن اور نمونیا میں مبتلا ہونے کے باعث کم از کم ایک ہفتہ اور اسپتال میں گزار سکتے ہیں۔

ہفتے کے روز ویٹیکن میں ’مقدس عیسائی سال‘ کی تقریبات منائی گئیں مگر پوہپ فرانسس شدید علالت کے باعث ان میں شریک نہ ہوسکے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پوپ فرانسس بیماری کی علامات ظاہر ہونے کے بعد بھی ویٹیکن میں رہ کر کام جاری رکھے ہوئے تھے تاہم 14 فروری کو ان کی حالت مزید خراب ہونے پر انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: پوپ فرانسس کا غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے دنیا سے تحقیقات کا مطالبہ

اب ویٹیکن کے تازہ بیان کے مطابق ان کی حالت مزید تشویش ناک ہوگئی ہے اور ڈاکٹروں کی زیر نگرانی ان کی طبی نگہداشت کا عمل جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

christianity Pope Francis پوپ فرانسس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پوپ فرانسس پوپ فرانسس کی حالت

پڑھیں:

حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ انتقال کر گئے

پروفیسر بھٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے علاقے سوپورو کے قریب واقع گاؤں بوتنگو سے تھا جہاں وہ 1935ء میں پیدا ہوئے ان کی وفات کے بعد کشمیری سیاست اور حریت تحریک میں ایک اہم اور معتدل آواز خاموش ہو گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور معتدل موقف رکھنے والے پروفیسر عبدالغنی بھٹ 89 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ پروفیسر بھٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے علاقے سوپورو کے قریب واقع گاؤں بوتنگو سے تھا جہاں وہ 1935ء میں پیدا ہوئے ان کی وفات کے بعد کشمیری سیاست اور حریت تحریک میں ایک اہم اور معتدل آواز خاموش ہو گئی ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم سری پرات کالج سرینگر سے حاصل کی بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی اور قانون میں گریجویشن کی ڈگریاں حاصل کیں، اپنی عملی زندگی کا آغاز وکالت سے کیا لیکن بعد میں درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔ وہ ایک بہترین استاد مانے جاتے تھے اور مختلف کالجز میں طلبہ کو تدریس کے فرائض سرانجام دیتے رہے، 1986ء میں انہیں سرکاری ملازمت سے برطرف کر دیا گیا، جس کے بعد وہ عملی سیاست میں آئے، سیاسی میدان میں پروفیسر بھٹ نے مسلمانوں کی سیاسی تنظیم مسلمان یونائیٹڈ فرنٹ کی بنیاد رکھی۔ بعدازاں وہ آل پارٹیزحریت کانفرنس کے چیئرمین بھی منتخب ہوئے اور ایک عرصے تک اس پلیٹ فارم سے کشمیری عوام کے مؤقف کی نمائندگی کرتے رہے۔ وہ مسلم کانفرنس جموں و کشمیر کے صدر بھی رہے، اپنی سیاست میں ہمیشہ مکالمے، افہام و تفہیم اور پرامن تصفیے کی بات کرتے رہے، اسی وجہ سے انہیں معتدل موقف رکھنے والے رہنماؤں میں شمار کیا جاتا تھا، مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے ان کی وفات کو ایک ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر دلی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکی جدوجہد، عزم اور قربانیاں ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • سیرت فیسٹیول: مقررین کا سوشل میڈیا کے منفی رجحانات اور فیک نیوز پر اظہارِ تشویش
  • بانیٔ پی ٹی آئی سے کسی پارٹی رہنما کی ملاقات نہ ہو سکی
  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ انتقال کر گئے
  • امریکا، ریاست پنسلوینیا میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ، 5 زخمی
  • پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے
  • آغا سراج درانی عارضۂ قلب کے باعث اسپتال میں داخل
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا فلوٹیلا کی سلامتی پر اظہارِ تشویش
  • ترک و مصری وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تشویش اور فوری جنگ بندی پر زور
  • پاکستان سمیت 15 ممالک کا عالمی ثابت قدم "امدادی بیڑے" کی سلامتی پر اظہار تشویش
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار