پاک بھارت میچ؛ اوپن کون کرے گا، ٹیم میں کتنی تبدیلیاں ہوں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں بھارت کیخلاف اہم معرکے میں پاکستانی ٹیم میں ایک تبدیلی کا امکان ہے۔
دبئی میں شیڈول پاک بھارت میچ کیلئے انجرڈ فخر زمان کی جگہ امام الحق کی پلئینگ الیون میں شمولیت کا امکان ہے جبکہ انہیں بابراعظم کیساتھ اوپن کروایا جاسکتا ہے۔
ادھر دیگر کھلاڑیوں میں کپتان محمد رضوان، سلمان علی آغا، طیب طاہر، خوشدل شاہ، شاہین آفریدی، نسیم شاہ، حارث روف اور ابرار احمد کو برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: "پاک بھارت میچ؛ گرین شرٹس کا کچھ نہیں معلوم کب کیا کردیں"
دوسری جانب چیمپئینز ٹرافی میں بھارت اور پاکستان کی ٹمیں 5 بار آمنے سامنے آئی ہیں جہاں گرین شرٹس کا پلڑا بھاری ہے جبکہ بھارت 2 میچز جیت سکا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آنے والے دنوں میں کتنی افرادی قوت باہر جا سکتی ہے، پاکستان کی ترسیلات زر میں کتنا اضافہ ہوگا؟
پاکستان کی معیشت میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اہم کردار ہے۔ ان کی بھیجی گئی ترسیلات زر براہ راست معیشت کو سہارا دے رہی ہیں۔ تاہم بیرون ملک جانے والوں کے لیے بھی مشکلات کھڑی ہیں جنہیں پار کرنا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہ۔ ان مسائل کو حل کرکے اور اسکل ڈیویلپمنٹ پر توجہ دے کر نہ صرف زیادہ تعداد میں افرادی قوت باہر بھیجی جا سکتی ہے بلکہ ترسیلات زر میں بھی کافی حد تک اضافہ ممکن ہے۔
اوورسیز امپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران ترسیلات زر میں اضافہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہیں ان کی وجہ سے اس مالی سال میں ترسیلات زر 36 ملین ڈالر تک جانے کا امکان ہے جبکہ اگلے مالی سال میں یہ بڑھ کر 44 ملین ڈالرز تک پہنچ سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ترسیلات زر میں مسلسل اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟
محمد عدنان پراچہ کے مطابق اس وقت باہر جانے والے افراد کا پراسیس بہت مشکل بنا دیا گیا ہے۔ بعض ممالک میں جانے کے لیے یہاں میڈیکل کے مسائل کا سامنا ہے کیونکہ ان کی فیس بہت بڑھ چکی ہے جسے ادا کرنا بہت سارے لوگوں کے لیے مشکل ہوجاتا ہے۔
دوسرا بائیومیٹرک کا پراسیس ہے جس کے لیے باہر جانے والوں کی صبح پانچ، پانچ بجے سے لمبی قطاریں لگنا شروع ہو جاتی ہیں۔
اس کے بعد اسکل ٹیسٹ کی بات کی جائے تو اس میں شفافیت کی ضرورت ہے۔ کیوں کہ یہ اگر شفاف نہیں ہوگا تو جو ڈیمانڈ ہے اس کے مطابق لوگ باہر نہیں جائیں گے جس کے نتیجے میں ان ممالک کی شکایات آنا شروع ہو جائیں گی اور پھر ہمیں محدود کردیا جائے گا۔ اس وقت حکومت اور چیف آف آرمی اسٹاف کو یہ معاملات دیکھنا ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان کے کونسے 9 شہروں کے افراد کے بیرون ملک جانے پر کڑی نظر رکھی جائے گی؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو اسکل فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ کوئی ایسا کام نہیں ہے کہ آپ 3 ماہ میں سرٹیفیکیٹ دے کر یہاں سے نوجوانوں کو باہر بھیج دیں۔ اس کا نقصان زیادہ ہے، فائدہ نہیں ہے۔ تاہم جب آپ انہیں ہنر دیں گے، ان کی پریکٹس کرائیں گے تو اس کا فائدہ ان لوگوں کو بھی ہوگا اور ملک کو بھی ہوگا کیوں کہ باہر جانے والوں کی کٹیگری بہتر ہو جائے گی۔
محمد عدنان پراچہ کے مطابق اگر مسائل کو سنجیدگی سے دیکھا جائے تو اس وقت افرادی قوت میں 25 فیصد کا اضافہ ممکن ہے جس کا براہ راست تعلق پاکستان کی ترسیلات زر سے ہے۔ اور اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب نہ ہوئے تو ہمارا کوٹہ کسی اور ملک کو دے دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں