اسلام ٹائمز: ہم آپ کے سکھائے ہوئے ہر عہد پر باقی رہیں گے۔ مکتب حسینی کی صحیح تفسیر سے جڑے رہیں گے۔ دنیا میں عدل الہی کے قیام، اسلامی تمدن کے احیاء، ظہور حضرت حجتؑ اور اس زمین پر کلمۂ توحید کی سربلندی تک، حق و باطل کے اس معرکے میں اسلامی مقاومت، اسلامی انقلاب اور عالم اسلام کے عزیز ترین و عالم بزمان فقیہ و عادل رہبر کے وفادار رہیں گے اور ہر ظلم و بربیت کے سامنے ڈٹے رہیں گے۔ تحریر: سید محمد روح اللہ رضوی
قم مقدسہ، ایران
سالہا سال سے مانوس اس آواز کو بھلا کیسے بھلایا جاسکتا ہے؟ امام زمانہؑ کے سچے سپاہی کی آواز، فتح مبین کے موقع پر آپ کا "یا اشرف الناس و اکرم الناس و اطھر الناس!!! السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ" سے شروع ہونے والا خطاب۔ آپ کا رسول اللہؐ سے تجدید بیعت کرنا اور کروانا "يا رسول الله! فداك نفسي ودمي وأبي وأمي وأهلي وولدي، وكل مالي وما خوّلني ربي۔ یا رسول اللہ! میری جان، ماں باپ، بیوی بچے، ہر چیز آپ پر قربان۔ ہمارا خون، ہماری جانیں، اولاد، زندگی کچھ نہیں ہے رسول اللہؑ کی عزت و کرامت اور شرف کے سامنے۔ لبیک یا رسول اللہؐ"۔
روز عاشور لبیک یا حسینؑ کا معنی سمجھانا "لَبّیکَ یا حُسَین یَعنی أنَّکَ تَکونُ حاضِراً فی المَعرَکَه وَلو کُنتَ وَحدَه۔ یعنی تم میدان میں حاضر رہو چاہے تنہا ہی ہو، یعنی تم اپنے بیوی بچوں کے ساتھ میدان میں ڈٹے ہو، یعنی جب ایک ماں اپنے جوان کو جنگ کے لئے میدان میں بھیجے اور پھر اس کا کٹا سر واپس آئے تو اس کے چہرے سے خون صاف کرکے اس سے کہے میں تجھ سے راضی ہوں کہ تو نے مجھے سیدہ فاطمہ الزہراء ؑ کی بارگاہ میں سرخرو کردیا۔ هذا یَعنی لََبَّیکَ یا حُسَین"۔ روز عاشور مصائب پڑھنا، سید الشہداءؑ و جناب زینبؑ کی مصیبت پر گریہ کرنا، بالخصوص وہ الفاظ دہراتے ہوئے گریہ کرنا جب سید الشہداءؑ اپنا سب کچھ قربان کرکے اللہ کی بارگاہ میں دست دعا بلند کرتے ہیں "أرَضیتَ یا ربّ"
آپ کا اصحاب سید الشہداءؒ کے کلمات دہرانا ان کی وفاداری کے تذکرے کرنا، زہیر بن قینؑ اور سعید بن عبداللہؑ کے الفاظ دہرانا اور ایسے دہرانا گویا خود سید الشہداءؒ کے محضر میں تجدید بیعت کررہے ہوں "لو علمت أني أقتل ثُمَّ أحيا ثُمَّ أحرق و يفعل ذَلِكَ بي سبعين مرة۔ اگر میں جان لوں کہ مجھے قتل کیا جائے گا، پھر زندہ کیا جائے گا، پھر جلا دیا جائے گا اور یہ کام میرے ساتھ ستر مرتبہ انجام پائے گا مَا ترکناک یا حسینؑ، تو بھی اے حسین بن علیؑ میں اپ کو تنہا نہیں چھوڑوں گا۔" پھر عصر حاضر میں حق و باطل کے معرکے پر صراحت کے ساتھ خیمہ حسینی کے بارے میں فرمانا "و امام ھذا المخیم ھو الامام الخامنئی" کہ آج اس خیمہ حسینی کے رہبر سید علی خامنہ ای ہیں اور پھر یہ صدا بلند کرنا "ما ترکناک یا ابن الحسینؑ" اے فرزند حسینؑ، ہم آپ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
تمام پروپگنڈوں، سازشوں اور ظلم و ستم کے باوجود اپنے اصولوں سے پیچھے نہ ہٹنا اور شفاف آواز میں دنیا کو بتادینا کہ "نحن شیعة علی بن أبی طالب فی العالم لن نتخلى عن فلسطین ولا عن شعب فلسطین ولا عن مقدسات الأمة فی فلسطین۔ ہم علی بن ابی طالبؑ کے شیعہ فلسطین سے دستبردار نہیں ہوسکتے، نہ فلسطینی قوم سے اور نہ ہی فلسطین میں موجود مقدسات سے"۔ اور پھر انہی اصولوں پر اپنی جان دے دینا۔ آپ کا مسکراتے ہوئے فارسی بولنا "چشم ما روشن دل ما شاد شد" "شوی شوی!! یواش یواش!!"۔
ان یادوں کے ساتھ آپ سے وعدہ ہے کہ ہم آپ کے سکھائے ہوئے ہر عہد پر باقی رہیں گے۔ مکتب حسینی کی صحیح تفسیر سے جڑے رہیں گے۔ دنیا میں عدل الہی کے قیام، اسلامی تمدن کے احیاء، ظہور حضرت حجتؑ اور اس زمین پر کلمۂ توحید کی سربلندی تک، حق و باطل کے اس معرکے میں اسلامی مقاومت، اسلامی انقلاب اور عالم اسلام کے عزیز ترین و عالم بزمان فقیہ و عادل رہبر کے وفادار رہیں گے اور ہر ظلم و بربیت کے سامنے ڈٹے رہیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید الشہداء رسول اللہ رہیں گے
پڑھیں:
افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔
وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔
وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔