سید حسن نصر اللہ کا جنازہ حزب اللہ اور ایران کی سیاسی قوت کا مظہر ہے، فراسیسی چینل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
سید مقاومت کے تاریخی جنازے پر تبصرے میں فرانسیسی چینل کا کہنا ہے کہ اس تقریب کا مقصد صرف حسن نصراللہ کو عزت دینا ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر حزب اللہ کے وجود اور اثرات کے تسلسل کو بھی ظاہر کرنا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ گروپ اس تقریب کو دنیا اور خاص طور پر اس کے غیر ملکی حامیوں کو یاد دلانے کے ایک موقع کے طور پر دیکھتا ہے کہ حزب اللہ علاقائی مساوات میں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھے ہوئے ہے، حالانکہ حزب اللہ کو مختلف شعبوں میں سنگین چیلنجوں کا سامنا بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ لبنان مین حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شہید سید حسن نصر اللہ کے جنازے پر مرکوز ہے اور اس کے بارے میں قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔ فرانسیسی میڈیا آؤٹ لیٹ "فرانس 24" نے ایک تفصیلی رپورٹ میں اس تقریب پر اپنا تجزیہ پیش کیا ہے، ذیل میں ہم اس رپورٹ کے اہم حصوں کا جائزہ لیں گے۔ لبنانی حزب اللہ بیروت کے جنوبی مضافات میں اپنے شہید رہنما حسن نصر اللہ کی یاد میں ایک عوامی تقریب منعقد کر رہی ہے۔
ستمبر 24 میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہونے والے سید حسن نصر اللہ کے اعزاز میں اتنی بڑی عوامی تقریب کو عالمی ماہرین کی طرف سے عمیق اور وسیع اثرات کا حامل سیاسی عمل قرار دیا جا رہا ہے۔ سید حسن نصراللہ، جنہوں نے 1992 سے لیکر 2024 تک حزب اللہ کی قیادت کی تھی، انہیں عارضی طور پر ایک خفیہ مقام پر دفن کر دیا گیا تھا، اب انہیں بیروت ایئرپورٹ روڈ کے قریب دوبارہ سپرد خاک کیا جانا ہے، اس دوران حزب اللہ اور لبنانی فوج کے درمیان کشیدگی کے پس مںطر میں ہوائی اڈے کو چار گھنٹے کے لیے بند کر دیا جائے گا۔
سیاسی طاقت کا مظاہرہ:
شہدائے مقاومت کی جنازہ کمیٹی کے کوآرڈینیٹر شیخ علی داہر کے مطابق تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہنے والی یہ تقریب بیروت کے کمیل شمعون اسٹیڈیم میں منعقد ہوگی اور حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نعیم قاسم تقریب سے خطاب کریں گے۔ ایونٹ میں ایران سمیت 79 سے زائد ممالک شرکت کریں گے۔ ایران نے بھی اس تقریب میں سرکاری اور عوامی شرکت کا اعلان کیا ہے۔ تقریب کا مقصد صرف شہید حسن نصر اللہ کی یاد میں منانا ہے، بلکہ اس کے ذریعے سید ہاشم صفی الدین کو بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے گا، جو خود اسرائیلی حملوں میں شہید ہو گئے تھے۔ یہ تقریب حزب اللہ اور ایران کے لیے حالیہ بھاری نقصانات کے بعد اپنی سیاسی اور فوجی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا ایک موقع ہے۔
سیاسی و عسکری نشیب فراز اور درپیش چینلجز:
حزب اللہ کو اپنے قائدین اور عسکری کمانڈروں کے کھونے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد ہونیوالی جنگ بندی کے باوجود بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔ خونریز اسرائیلی حملوں اور ایک سال سے زائد تک جاری رہنے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد یہ گروپ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ علاقائی مساوات میں اب بھی ایک کلیدی کھلاڑی ہے۔
سیاسی تجزیہ کار اور لبنان میں مشہور "وژن 2030" پروگرام کے میزبان البرٹ کوستانیان نے فرانس 24 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حسن نصر اللہ کا جنازہ حزب اللہ کے لیے خاص علامت اور سنگ میل ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ نصراللہ نہ صرف ایک سیاسی رہنما تھے بلکہ وہ ایک مذہبی شخصیت بھی تھے، جس کا خطے میں وسیع اثر و رسوخ تھا، بہت سے لبنانی شیعہ انہیں ایک تاریخی رہنما اور مصلح مانتے ہیں اور کچھ انہیں ایک "مقدس ہستی" کا درجہ دیتے ہیں۔
تاہم کوستانیان نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تقریب حزب اللہ کے لیے انتہائی مشکل حالات میں ہو رہی ہے۔ اسرائیل اب بھی جنوبی لبنان میں موجود ہے اور حزب اللہ کے جنگ جیتنے کے دعوے کے باوجود، جنوبی لبنان میں حقائق اس گروپ کے لیے کچھ مختلف ہیں۔ چند روز قبل اسرائیلی طیاروں نے بیروت کے اوپر سے پروازیں کی تھیں اور فی الحال خطے میں کشیدگی کم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔
لبنان کا داخلی بحران اور حزب اللہ:
فرانسیسی چینل کے مطابق ان حالات میں حزب اللہ اور ایران اس تقریب کے انعقاد سے خطے میں اپنی طاقت اور مسلسل موجودگی کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں۔ کوستانیان نے لبنان کے داخلی میدان میں حزب اللہ پر اندرونی دباؤ کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ نئے صدر جوزف عون اور نئے وزیراعظم نواف سلام کا انتخاب حزب اللہ کے کنٹرول میں نہیں تھا، یہ مسئلہ لبنان کی ملکی سیاست میں اس گروپ کو درپیش سنگین مسائل کی عکاسی کرتا ہے۔
حزب اللہ نے لبنانی صدر اور وزیراعظم سمیت لبنان کے نئے حکمرانوں کو تقریب میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ لیکن تقریب میں ان کی موجودگی مختلف پیغامات لے کر جائے گی۔ لبنان کی نئی حکومت کا اس دعوت پر ردعمل ایک بڑا چیلنج ہو سکتا ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ اس تقریب میں عہدیداروں کی ذاتی طور پر موجودگی حسن نصر اللہ کی قیادت میں حزب اللہ کے محاذ کی طاقت اور ملک کے تمام اندرونی مسائل اور تنازعات میں حزب اللہ کی حیثیت کو جائز قرار دے سکتی ہے۔
بین الاقوامی طاقت ہونیکا مظاہرہ:
اس تقریب کا مقصد صرف حسن نصراللہ کو عزت دینا ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر حزب اللہ کے وجود اور اثرات کے تسلسل کو بھی ظاہر کرنا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ گروپ اس تقریب کو دنیا اور خاص طور پر اس کے غیر ملکی حامیوں کو یاد دلانے کے ایک موقع کے طور پر دیکھتا ہے کہ حزب اللہ علاقائی مساوات میں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھے ہوئے ہے، حالانکہ حزب اللہ کو مختلف شعبوں میں سنگین چیلنجوں کا سامنا بھی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حسن نصر اللہ میں حزب اللہ حزب اللہ اور حزب اللہ کے کہ حزب اللہ کا مظاہرہ اللہ کو اللہ کی کے لیے
پڑھیں:
بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، واہگہ بارڈر پر علامتی تقریب
لاہور:بھارتی حکومت کی جانب سے گورو ارجن دیو جی کے شہیدی دن کے موقع پر بھارتی سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا گیا۔
بھارتی حکومت کے اس اقدام کے باوجود متروکہ وقف املاک بورڈ اور پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کی جانب سے لاہور کے واہگہ بارڈر پر بھارتی مہمانوں کے استقبال کے لیے علامتی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بین المذاہب ہم آہنگی اور سکھ برادری کے ساتھ یکجہتی کے جذبے کا بھرپور اظہار کیا گیا۔
سکھوں کے پانچویں گورو ارجن دیو جی کے شہیدی دن کی مرکزی تقریب 16 جون کو گردوراہ ڈیرہ صاحب لاہور میں منعقد ہوگی جس میں شرکت کے لئے بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتریوں کو مدعو کیا گیا ہے۔
شیڈول کے مطابق بھارتی سکھ یاتریوں نے 9 جون کو پاکستان آنا تھا لیکن پاک بھارت کشیدہ تعلقات اور بارڈر بند ہونے کی وجہ سے بھارتی حکومت نے اپنے شہریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا ہے۔
علامتی استقبال کے لئے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر ساجد محمود چوہان، ایڈیشنل سیکریٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر، پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار رمیش سنگھ اروڑہ، کمیٹی کے دیگر اراکین ، کرشنامندر لاہور کے پجاری پنڈت کاشی رام، بالمیکی ہندوکمیونٹی کے نمائندے امرناتھ رندھاوا، حضرت میاں میر ؒ کی درگارہ کے سجادہ نشین مخدوم سید علی رضا گیلانی سمیت مسیحی برادری کے نمائندے بھی موجود تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر نے کہا کہ پاک بھارت معاہدے کے تحت شہیدی دن کی تقریبات میں شرکت کے لئے ایک ہزار سکھ یاتری پاکستان آسکتے ہیں تاہم، اس برس بھارتی حکومت نے نہ صرف یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی بلکہ کرتارپور راہداری بھی بند رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپریل میں وساکھی کے موقع پر پاکستان نے سات ہزار بھارتی یاتریوں کو ویزے جاری کئے تھے ہمارے دروازے اب بھی بھارتی سکھوں کے لئے کھلے ہیں پاک بھارت کشیدگی کے باوجود پاکستان نے واضع طور پر کہا تھا کہ بھارتی سکھوں کے لئے پاکستان کے دروازے چوبیس گھنٹے کھلے ہیں۔ سکھ یاتری،کل پرسوں جب بھی آنا چاہیں ہم ان کا خیرمقدم کریں گے، ہم پرامید ہیں کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کے موقع پر بھارتی سکھ یاتری پاکستان آئیں گے۔
سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ مذہبی آزادیوں کا احترام ہر ملک کی بنیادی ذمہ داری ہے بدقسمتی سے بھارت نے گرو ارجن دیو جی کی برسی کے موقع پر سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک کر مذہبی ہم آہنگی اور یاتریوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے کرتارپور راہداری کی بندش بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سکھ برادری کو بے پناہ عزت دی جاتی ہے اور سکھوں کے مقدس مقامات کی دیکھ بھال حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے پاکستان، اقلیتوں کے حقوق کا حقیقی محافظ ہے بھارتی حکومت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنا اور کرتارپور راہداری کی بندش ایک ناقابل قبول اور اشتعال انگیز اقدام ہے۔
سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف مسلسل بے بنیاد پراپیگنڈا مہم چلا رہا ہے، جبکہ پاکستان نے ہمیشہ امن، رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کا پیغام دیا ہے، پاکستان کی طرف سے آج بھی کرتارپور کوریڈور کھلا ہے اور بھارتی سکھ یاتری جب چاہیں پاکستان آسکتے ہیں۔