خیبرپختونخوا میں 12 سال میں کڈی لیور انسٹی ٹیوٹ جیسا ادارہ نہ بنایا جاسکا، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ ساڑھے 12 سال میں خیبرپختونخوا میں کڈنی لیور انسٹی ٹیوٹ جیسا ادارہ نہیں بنایا جاسکا۔
یوتھ جنرل اسمبلی سے خطاب میں عطااللّٰہ تارڑ نے استفسار کیا کہ کیا سیاسی نعرہ لگانے والوں نے پی کے ایل آئی بنایا، لیپ ٹاپ اسکیم بنائی؟
عطا تارڑ نے بچپن میں دیکھے گئے پاک بھارت کرکٹ میچز کا ذکر چھیڑ دیاوفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے بچپن میں دیکھے گئے پاکستان اور بھارت کے میچز کا ذکر چھیڑدیا۔
انہوں نے کہا کہ ساڑھے 12 سال میں خیبر پختونخوا میں کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ جیسا ادارہ نہیں بنایا گیا۔
انکا کہنا تھا کہ ہم جو کچھ بھی ہیں پاکستان کی وجہ سے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پاکستان ہے تو سیاست ہے، جمہوریت میں مجھے اور میری لیڈر کو برا بھلا کہہ دیں، عوامی منصوبوں کو برا نہ کہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے دیے گئے لیپ ٹاپس کی وجہ سے کووڈ میں پاکستان کی معیشت نہیں ڈوبی، لاکھوں لیپ ٹاپس کی وجہ سے کورونا وائرس لاک ڈاؤن میں ورک فرام ہوم اور آن لائن کلاسز جاری رہیں۔
مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما حنیف عباسی نے کہا ہے کہ اس سازش سے بچیں جو موبائل فونز کے ذریعے پھیلائی جارہی ہے۔
عطااللّٰہ تارڑ نے یہ بھی کہا کہ نوجوانوں کیلئے جاننا ضروری ہے کہ پاکستان کا قیام کیوں ضروری تھا؟ اس ملک کی بنیادوں میں لاکھوں لوگوں کا خون شامل ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آزاد وطن کےلیے لاکھوں افراد نے بہت مصائب برداشت کیے، دو قومی نظریہ ایک حقیقت ہے، سرحد پار اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ طلبا کا بیرون ملک بھجوانے کیلئے انڈوومنٹ فنڈ کے اربوں روپے خرچ کیے گئے، جنوبی پنجاب کے غریبوں کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائی گئی۔
ایک طالب علم نے استفسار کیا کہ ابھی تک سانحہ اے پی ایس کے کمیشن کی رپورٹ جاری کیوں نہیں ہوئی؟
جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے دہشت گردی ملک میں واپس آئی۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت، فوج اور عوام کو کوئی شبہ نہیں کہ سانحہ اے پی ایس دہشت گردوں کی کارروائی تھی، سانحہ اے پی ایس میں ملوث دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جاچکا۔
عطا اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ غزہ، فلسطین، کشمیر میں مظالم کا نام لیں تو سوشل میڈیا پر سناٹا چھا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ وفاقی وزیر کی وجہ سے نے کہا کہ ہ تارڑ نے
پڑھیں:
پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ جگر کی 1000 پیوندکاریاں کر کے دنیا کے صف اول کے اسپتالوں میں شامل
پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) نے جگر کے 1000 کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کر کے خود کو دنیا کے بڑے ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل کر لیا ہے، یہ کامیابی پاکستان کے شعبہ صحت کیلیے اہم سنگ میل ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 2017 میں موجودہ وزیراعظم اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے اس ادارے کا خواب دیکھا اور سنگ بنیاد رکھا، جہاں عوام کو جگر اور گردے کے امراض کا عالمی معیاری علاج فراہم کیا جاتا ہے۔
شہباز شریف کا 9 سال قبل دیکھا گیا خواب آج حقیقت بن گیا جہاں ہزاروں مریضوں کا اعلیٰ معیاری علاج کر کے زندگیاں بچائی جا چکی ہیں۔
ترجمان پی کے ایل آئی کے مطابق اب تک جگر کے 1000 ٹرانسپلانٹس کے ساتھ ساتھ 1100 گردے اور 14 بون میرو ٹرانسپلانٹس مکمل کیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 40 لاکھ سے زائد مریض علاج کی سہولیات سے مستفید ہو چکے ہیں جبکہ اس وقت تقریباً 80 فیصد مریضوں کو عالمی معیار کے مطابق بالکل مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔
’استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے علاج کے اخراجات تقریباً 60 لاکھ روپے ہیں، جو خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔‘
ترجمان نے بتایا کہ بدقسمتی سے پی کے ایل آئی کو تحریک انصاف کی سابق حکومت کے دور میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور فنڈز منجمد کیے گئے جبکہ انتظامیہ کو غیر ضروری تحقیقات میں الجھایا گیا اور عالمی معیار کے ٹرانسپلانٹ سینٹر کو کووڈ اسپتال میں تبدیل کر دیا گیا، جس کے باعث 2019 میں صرف چار جگر کے ٹرانسپلانٹ ممکن ہو سکے۔
تاہم، 2022 میں وزیراعظم شہباز شریف کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ادارے کو بحال کیا گیا، فنڈز فراہم کیے گئے اور پی کے ایل آئی کو اپنے اصل مقصد کی جانب دوبارہ گامزن کیا گیا۔
اس کے نتیجے میں 2022 میں 211، 2023 میں 213، 2024 میں 259 اور 2025 میں اب تک 200 سے زائد کامیاب جگر کے ٹرانسپلانٹس مکمل کیے جا چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق بیرونِ ملک جگر کے ٹرانسپلانٹ پر اوسطاً 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر خرچ آتا ہے، جب کہ ماضی میں سالانہ 500 کے قریب پاکستانی مریض علاج کے لیے بھارت جاتے تھے اور نہ صرف بھاری اخراجات برداشت کرتے بلکہ غیر انسانی رویوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا تھا۔
پی کے ایل آئی نے ان تمام مشکلات کا خاتمہ کر دیا ہے، علاج کے دروازے ملک کے اندر کھول دیے ہیں اور اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا ہے۔ ادارہ اب صرف ٹرانسپلانٹ تک محدود نہیں بلکہ یورالوجی، گیسٹروانٹرولوجی، نیفرو لوجی، انٹروینشنل ریڈیالوجی، ایڈوانس اینڈوسکوپی اور روبوٹک سرجریز کے شعبے بھی عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔
ترجمان نے کہا ہک وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی سرپرستی اور مسلسل تعاون سے پی کے ایل آئی تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور یہ ادارہ اب محض ایک اسپتال نہیں بلکہ قومی وقار، خود انحصاری اور انسانیت کی خدمت کی علامت بن چکا ہے۔
وزیراعظم کا سنگ میل عبور کرنے پر اظہار تشکر
وزیراعظم شہباز شریف نے اظہار تشکر کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے جو پودا 2017 میں لگایا تھا وہ آج تناور درخت بن گیا جس سے اب تک 40 لاکھ مریض مستفید ہو چکے، ماضی میں پی کے ایل آئی کو تباہ کرنے کی مزموم سازشیں ہوتی رہیں، اسکے بورڈ آف گورنرز کو ختم کیا گیا اور ادارے کو غیر فعال کردیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 2022 میں خادم پاکستان کی ذمہ داری سنبھالی تو پی کے ایل آئی کی ازسر نو بحالی پر کام شروع کیا، وزیرِ اعلی پنجاب مریم نواز نے موجودہ دور حکومت میں انسانیت کی خدمت کیلئے قائم اس ادارے کو اپنی بھرپور استعداد پر دوبارہ لانے کیلئے بھرپور محنت کی، جو قابل ستائش ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی کے ایل آئی 80 فیصد مریضوں کا علاج مفت کرتا ہے جس سے غریب عوام بین الاقوامی معیار کی سہولیات سے مستفید ہوتے ہیں، پی کے ایل آئی کے قیام اور اس کے آپریشنز کو ازسر نو شروع کرکے دوبارہ سے اپنی بھرپور استعداد پر لانے کیلئے محنت کرنے والی ٹیم لائق تحسین ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ دکھی انسانیت کی خدمت اور زندگیاں بچانے میں پی کے ایل آئی نے جو کردار ادا کیا یے، اس کے لئے ڈاکٹر سعید اختر اور انکی پوری ٹیم خراج تحسین کی مستحق ہے۔