وزیرخزانہ کا تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے حوالے سے بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے حوالے سے بیان سامنے آگیا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے، اسٹاک مارکیٹ اوپر جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرنسی میں بھی استحکام ہے اور پالیسی ریٹ بھی کم ہوا ہے، ہماری معیشت کی بنیاد بن گئی ہے، اب ہمیں پائیدار ترقی کی طرف جانا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا بجٹ سے پہلے ہی کاروباری حضرات سے ملاقاتیں شروع کر دی ہیں، ایف بی آر میں اصلاحات پر بھی کام کر رہے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز کا بوجھ ہے، آنے والے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کا سوچیں گے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ٹیکس نظام میں بہتری آئی ہے، ریئل اسٹیٹ میں بھی ٹیکس بہتری آئی ہے، ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سٹہ بازی نہیں چلنے دیں گے، تعمیراتی انڈسٹری کی سپورٹ کے لیے کام کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا سعودی عرب، دبئی اور واشنگٹن میں سب سے ملاقاتیں ہوئیں، اوورسیز میں کوئی ناراضی نہیں ہے، ملک میں 35 ملین ڈالر تک زر مبادلہ پہنچ چکا ہے، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں بھی پہلے سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا ملک کو پرائیویٹ سیکٹر ہی آگے لے کر جائے گا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان تنخواہ دار طبقے پر کا کہنا تھا خزانہ کا
پڑھیں:
چین کسی بیرونی فوجی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا‘ وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کسی بیرونی فوجی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا‘ وزیر دفاع
بیجنگ: چینی اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ چین کسی بھی بیرونی فوجی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق چینی وزیر دفاع ڈونگ جون کا کہنا ہے کہ چین کسی بھی بیرونی فوجی مداخلت کو ناکام بنانے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا پر سرد جنگ کی ذہنیت چھائی ہوئی ہے، چین تائیوان کی آزادی کے لیے کسی علیحدگی کی کوشش کوکامیاب نہیں ہونے دے گا۔
وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر امن وترقی کا موضوع موجودہ وقت کا بنیادی رجحان ہے، اس نئی صورتحال میں جنگل کے قانون سے بچنے کے لیے عالمگیر اتحاد ناگزیر ہو چکا ہے۔
اعلیٰ حکام نے اپنے موقف میںمزید کہا کہ بالادستی کی سوچ نے دوسری جنگ عظیم کی میراث کو جیو پولیٹیکل ٹول میں بدل دیا، خود مختار آزادی کے اصول سے انحراف عالمی برادری کو انتشار اور تنازعات میں ڈال رہا ہے، جو کہ انسانی حقوق کے زمرے میں کسی طرح بھی زیب نہیں دیتا۔