چین میں کورونا وائرس کی نئی قسم دریافت، کیا یہ انسانوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
بیجنگ: چین میں ایک نیا بیٹ کورونا وائرس دریافت ہوا ہے جو انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ وائرس HKU5-CoV-2 کہلاتا ہے اور اس کا تعلق مرکووائرس (merbecovirus) سبجینس سے ہے، جس میں وہ وائرس بھی شامل ہے جو Middle East Respiratory Syndrome (MERS) کا سبب بنتا ہے۔
یہ وائرس ACE2 ریسیپٹرز کے ذریعے انسانی خلیوں میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے COVID-19 کا باعث بننے والا SARS-CoV-2 وائرس داخل ہوتا ہے۔
چینی محققین نے تجربہ گاہ میں منی-ہیومن آرگن ماڈلز پر اس وائرس کا تجربہ کیا، جس سے ثابت ہوا کہ یہ انسانی خلیوں کو متاثر کر سکتا ہے۔
اس تحقیق کے بعد خدشات پیدا ہوگئے کہ یہ وائرس نئی عالمی وبا کا سبب بن سکتا ہے۔ تاہم، امریکی ماہر ڈاکٹر مائیکل اوسٹرہوم کے مطابق، اس وائرس کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ 2019 کے مقابلے میں اب انسانوں میں SARS وائرس کے خلاف زیادہ مدافعت موجود ہے۔
تحقیق میں بھی بتایا گیا کہ یہ وائرس SARS-CoV-2 کے مقابلے میں انسانی خلیوں سے کمزور تعلق رکھتا ہے، اس لیے اس کے فوری طور پر انسانوں میں پھیلنے کا امکان کم ہے۔
چینی سائنسدانوں کے مطابق، بیٹ مرکووائرس وائرسز میں انسانوں میں منتقل ہونے کی صلاحیت ہوتی ہے، لیکن اس وائرس کے حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں کہ آیا یہ وائرس انسانوں میں بیماری پھیلانے کا سبب بنے گا یا نہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یہ وائرس
پڑھیں:
غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
اپنے ایک جاری بیان میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار انقرہ میں وزارت خارجہ کی عمارت میں اپنے نارویجین ہم منصب "سپین بارت ایدہ" کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں انسانی صورت حال کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 50 روز سے انسانی امدادکا داخلہ بند ہے۔ یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ اسی سلسلے میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ نے غزہ کی پٹی کی سنگین معاشی اور انسانی صورت حال سے خبردار کیا۔ اس ادارے نے اعلان کیا کہ غزہ کی مالی امداد روک کر اسرائیل نے منظم طریقے سے یہاں کے مکینوں کو تباہ کرنے کی ٹارگٹڈ پالیسی اپنائی ہے۔
غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے صیہونی رژیم نے یہاں کسی بھی قسم کی امداد اور رقوم کو داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔ یہ مالی محاصرہ غزہ میں شدید اقتصادی بحران پیدا کر رہا ہے اور فلسطینیوں کو اس بات پر مجبور کر رہا ہے کہ وہ بلیک مارکیٹ سے مہنگی قیمتوں پر اشیائے ضروریہ خریدیں جو کہ اُن کی مالی حالت کو مزید بگاڑ رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے اس ادارے نے مزید کہا کہ یہ اقتصادی دباؤ صرف غزہ کے اقتصادی ڈھانچے پر ہی حملہ نہیں بلکہ وہاں کی آبادی کو بھوک سے مرنے اور بتدریج تباہ کرنے کی صیہونی پالیسیوں کا مرکزی نقطہ ہے۔ اس ادارے نے مطالبہ کیا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔