پاک سعودی تجارتی تعلقات مزید مضبوط؛ حجم 700 ملین ڈالر تک پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاک سعودی تجارتی تعلقات مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے مابین تجارتی حجم 700 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے پاک سعودی تجارتی تعلقات کو فروغ مل رہا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کی سعودی عرب کو برآمدات میں 22 فیصد اضافہ ہونے سے تجارتی حجم 546 ملین ڈالر سےبڑھ کر 700 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
ویڈیو؛ بھارت سے شکست، مداح نے پاکستانی جرسی کے اوپر بھارتی شرٹ پہن لی
سعودی سرمایہ کاروں کی جانب سے پاکستان کے توانائی، زراعت، آئی ٹی اور تعمیراتی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پاک سعودی عرب آئی ٹی خدمات کی برآمدات 50 ملین ڈالر سے بڑھا کر 100 ملین ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کی رجسٹریشن کے عمل میں سہولت کاری کے لیے ہیلپ ڈیسک کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔ معروف سعودی فوڈ چین البیک کا پاکستان میں اپنی برانچز کھولنے کا اعلان بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
پی آئی اے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا ایڈمن آرڈر جاری نہ ہوسکا
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ملین ڈالر تک پاک سعودی گیا ہے
پڑھیں:
اقوام متحدہ اور او آئی سی میں تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے، پاکستان کی تجویز
پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تعاون دنیا کے 1.9 ارب مسلمانوں کی اجتماعی آواز اور توقعات کی نمائندگی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ عالمی حالات میں جب جنگیں، قبضے، انسانی بحران اور نفرت انگیز نظریات بڑھتے جا رہے ہیں تو اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان عملی شراکت داری کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس شراکت کو نہایت اہمیت دیتا ہے اور چاہتا ہے کہ یہ تعلق مضبوط، مؤثر اور باقاعدہ ادارہ جاتی تعاون میں ڈھل جائے۔
او آئی سی، ایک مؤثر سیاسی قوتاسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بعد سب سے بڑی بین الحکومتی تنظیم ہونے کے ناطے او آئی سی ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو عالمی و علاقائی سطح پر سیاسی اور انسانی ترجیحات کو یکجا کرتا ہے۔ او آئی سی فلسطین، جموں و کشمیر، شام، لیبیا، افغانستان اور یمن جیسے تنازعات میں انصاف، آزادی اور امن کی حمایت میں سرگرم رہی ہے۔
مزید پڑھیے: عالمی تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل میں متفقہ طور پر منظور
اسحاق ڈار نے تجویز دی کہ تعاون کو عملی شکل دینے کے لیے زمینی حقائق پر مبنی ابتدائی انتباہی نظام، مشترکہ ثالثی فریم ورک اور سیاسی و تکنیکی اشتراک عمل کو فروغ دینا ہوگا تاکہ حقیقی نتائج سامنے آئیں۔
اسحاق ڈار نے اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحان پر بھی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی نفرت اقوام متحدہ کے چارٹر کی روح کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے 15 مارچ کو ’عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا‘ قرار دینے کی قرارداد کی منظوری اور یو این اسپیشل ایلچی کی تقرری اس مسئلے پر عالمی عزم کی علامت ہیں اور او آئی سی اس مسئلے پر ہمیشہ توانا آواز رہا ہے۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی صدارت پاکستان کے سپرد، جولائی 2025 میں اعلیٰ سطح اجلاسوں کی میزبانی کرے گا
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی رکن ریاستیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے حق میں ہیں اور اس میں او آئی سی کو مناسب نمائندگی دی جانی چاہیے تاکہ عالمی طاقت کے توازن کو بہتر بنایا جا سکے۔
’اقوام متحدہ و او آئی سی تعلقات کو باقاعدہ شکل دی جائے‘اسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کے مابین تعلق کو باقاعدہ، دیرپا اور منظم میکانزم میں ڈھالا جانا چاہیے تاکہ عالمی امن اور سلامتی کے ضمن میں زیادہ مؤثر کردار ادا کیا جا سکے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں اقوام متحدہ تنہا مؤثر کردار ادا کرنے سے قاصر رہی ہے۔
خطاب کے اختتام پر اسحاق ڈار نے تمام ممالک کی تعمیری شراکت داری پر شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ اجلاس میں ایک صدارتی اعلامیے کی منظوری دی گئی جو اقوام متحدہ اور او آئی سی کے مابین تعاون کو مزید مضبوط بنانے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل او آئی سی سلامتی کونسل نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار