یوکرین جنگ: یورپی یونین اور امریکا آمنے سامنے، اقوام متحدہ میں آج اہم ووٹنگ
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
نیو یارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں آج یوکرین جنگ سے متعلق دو الگ الگ قراردادوں پر ووٹنگ ہوگی، جس میں یورپی یونین اور یوکرین کی قرارداد کے مقابلے میں امریکا نے ایک نیوٹرل قرارداد پیش کی ہے۔
یوکرین اور یورپی یونین کی مشترکہ قرارداد میں یوکرین پر روسی حملے کا ذکر کرتے ہوئے روسی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے برعکس، امریکی قرارداد میں "روس یوکرین تنازع" جیسے الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے، جسے مبصرین ایک سفارتی حکمت عملی قرار دے رہے ہیں۔
امریکی صدارتی مشیر مائیک والٹز نے اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین پالیسی میں تبدیلی کی جا رہی ہے، اور امداد کی ترجیحات پر نظرثانی سمیت یوکرین کے اسٹریٹیجک وسائل کی فروخت سے متعلق معاملات بھی زیر غور ہیں۔
یوکرین جنگ کے حوالے سے یہ ووٹنگ بین الاقوامی سیاست میں اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔ کیا یورپی یونین اور یوکرین کی قرارداد کو حمایت ملے گی یا امریکا کا نیوٹرل مؤقف زیادہ ممالک کو قائل کر سکے گا؟ اس کا فیصلہ آج اقوام متحدہ کی ووٹنگ کے بعد سامنے آئے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یورپی یونین
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔